Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

25 - 485
(  باب الذبیحہ )
 ]٢٦٠١[(٢٢)وذبیحة المسلم والکتابی حلال ]٢٦٠٢[(٢٣)ولا توکل ذبیحة المرتد 

(  باب الذبیحہ )
]٢٦٠١[(٢٢)مسلمان اور کتابی کا ذبیحہ حلال ہے۔  
تشریح  مسلمان بسم اللہ پڑھ کر ذبح کرے تو جانور حلال ہے اسی طرح اہل کتاب یعنی یہودی اور نصرانی بسم اللہ پڑھ کر ذبح کرے تو ذبیحہ حلال ہے۔  
وجہ  آیت میں ہے۔ الیوم احل لکم الطیبات وطعام الذین اوتو الکتاب حل لکم وطعامکم حل لھم (الف) (آیت ٥ سورة المائدة ٥) اس آیت میں ہے کہ جن لوگوں کو کتاب دی گئی یعنی یہود اور نصاری ان کا کھانا جس سے مراد ذبیحہ ہے تمہارے لئے حلال ہے (٢) عن ابن عباس  قال طعامھم ذبائحھم (ب) (بخاری شریف، باب ذبائح اہل الکتاب و شحومھامن اہل العرب وغیرھم ص ٨٢٨ نمبر ٥٥٠٨ سنن للبیہقی، باب ماجاء فی طعام اہل الکتاب ج تاسع ص ٤٧٤ نمبر ١٩١٥٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ آیت میں اہل کتاب کے طعام سے مراد ان کا ذبیحہ ہے۔
نوٹ  یورپ کے عیسائی عموما دہریے ہوتے ہیں وہ نام کے عیسائی ہوتے ہیں اور بسم اللہ پڑھ کر بھی ذبح نہیں کرتے جو مسلمان کے لئے بھی ضروری ہے اس لئے ان کے ذبیحے سے احتیاط ضروری ہے۔  
وجہ  اثر میں ہے۔وقال الزھری لا بأس بذبیحة نصاری العرب وان سمعتہ یسمی لغیر اللہ فلا تأکل (ج) (بخاری شریف ، باب ذبائح اہل الکتاب وشحومھا من اہل الحرب وغیرھم  ص ٨٢٨ نمبر ٥٥٠٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ اللہ کے علاوہ کا نام لے تو نہ کھائے اور اسی سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بسم اللہ نہ پڑھے تو حلال نہیں ہے،اور یورپ کے عیسائی بسم اللہ پڑھتے ہی نہیں ہیں اس لئے ان کا ذبیحہ بھی حلال نہیں ہے (٣) اثر میں ہے۔ ان عمر بن الخطاب قال ما نصاری العرب باہل الکتاب وما تحل لنا ذبائحھم وما انا بتارکھم حتی یسلموا او اضرب اعناقھم (د) (سنن للبیہقی ، باب ذبائح نصاری العرب ج تاسع ص ٤٧٨ نمبر ١٩١٦٩) جب عرب کے نصاری صحابہ کے زمانہ میں اہل کتاب نہیں تھے تو اس زمانے میں یورپ کے عیسائی کیسے مسلمان ہو گئے۔
]٢٦٠٢[(٢٣)مرتد، مجوسی ، بت پرست اور محرم کا ذبیحہ نہیں کھایا جائے گا۔  
تشریح  یہ لوگ مسلمان بھی نہیں ہیں اور نہ اہل کتاب ہیں بلکہ کافر ہیں اس لئے ان کا ذبیحہ حلال نہیں ہے۔  
وجہ  یہ لوگ نہ بسم اللہ پر اعتماد رکھتے ہیں اور نہ ان کے بسم اللہ کا اعتبار ہے اور بسم اللہ پڑھناضروری ہے اس لئے حلال نہیں ہوگا (٢) حدیث

حاشیہ  :  (الف) آج تمہارے لئے پاک چیزیں حلال کی گئی ہیں اور اہل کتاب کا ذبیحہ بھی تمہارے لئے حلال کیا گیا ہے اور تمہارا ذبیحہ ان کے لئے حلال ہے (ب) اور حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ آیت میں طعام سے مراد اہل کتاب کا ذبیحہ ہے(ج)حضرت زہری نے فرمایا نصاری عرب کا ذبیحہ کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔اور اگر تم سنو کہ اللہ کے علاوہ کا نام ذبح کے وقت لیتا ہے تو مت کھاؤ (د) حضرت عمر نے فرمایا نصاری عرب اہل کتاب نہیں ہیں اور ان کا ذبیحہ حلال نہیں ہے اور میں اس کو نہیں چھوڑ سکتا کہ یا اسلام لائیں یا ان کی گردنیں مار دوں۔

Flag Counter