Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

337 - 485
( کتاب الحظر والاباحة )
]٣١٠١[(١)لایحل للرجال لُبس الحریر ویحل للنسائ]٣١٠٢[(٢) ولا بأس بتوسُّدہ 

( کتاب الحضر والاباحة )
ضروری نوٹ  حظر کے معنی روکنا اور اباحة کے معنی مباح۔اس کتاب میں بیان کیا جائے گا کہ کون سا کام ممنوع ہے اور کون سا کام مباح ہے۔
]٣١٠١[(١)مرد کے لئے ریشم کا پہننا حرام ہے اور عورت کے لئے حلال ہے۔
وجہ  حدیث میں ہے۔عن حذیفة  قال نھانا النبی ۖ ان نشرب فی آنیة الذھب والفضة وان ناکل فیھا وعن لبس الحریر والدیباج وان نجلس علیہ (الف) (بخاری شریف، باب افتراش الحریر ، ص ٨٦٨، نمبر ٥٨٣٧ مسلم شریف ،باب تحریم استعمال اناء الذھب والفضة علی الرجال والنساء وخاتم الذھب والحریر علی الرجال واباحتہ للنساء ،ج٢، ص ١٨٨، نمبر ٢٤٠٠٢٠٦٧ ابوداؤد شریف، باب ماجاء فی لبس الحریر ،ج٢، ص ٢٠٤،نمبر ٤٠٤٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مردوں کے لئے ریشم کا پہننا حرام ہے۔
عورتوں کے لئے ریشم حلال ہے اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن علی بن ابی طالب قال کسانی النبی ۖ حلة سیراء فخرجت فیھا فرأیت الغضب فی وجھہ فشققتھا بین نسائی (ب) (بخاری شریف، باب الحریر للنسائ،ص ٨٦٨،نمبر ٥٨٤٠ مسلم شریف، باب تحریم لبس الحریر وغیر ذلک للرجال ،ج٢، ص ١٨٨،نمبر ٢٠٦٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتوں کے لئے ریشم حلال ہے (٢) ابوداؤد میں ہے۔انہ سمع علی بن ابی طالب یقول ان نبی اللہ اخذ حریرا فجعلہ فی یمینہ واخذ ذھبا فجعلہ فی شمالہ ثم قال ان ھذین حرام علی ذکور امتی (ج) (ابوداؤد شریف،باب فی الحریر للنساء ،ص٢٠٦،نمبر ٤٠٥٧) اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ مرد کے لئے حرام ہے لیکن عورت کے لئے جائز ہے۔
]٣١٠٢[(٢)اور کوئی مضائقہ نہیں ہے امام ابوحنیفہ کے نزدیک اس پر تکیہ لگانے میں،اور صاحبین کے نزدیک مکروہ ہے ٹیک لگانا۔
تشریح   ریشم کے تکئے پر ٹیک لگانے میں امام ابو حنیفہ کے نزدیک کوئی حرج نہیں ہے۔
وجہ  نصب الرایة میں اثر نقل کیا ہے ۔حدثنا عمرو بن ابی المقدام عن مؤذن بنی دواعة قال دخلت علی ابن عباس وھو متکئی علی مرفقة حریر وسعید بن جبیر عند رجلیہ (د) (نصب الرایة،ج ثانی، ص ٢٨٣ اعلاء السنن،باب الاتکاء علی مرفقة الحریر للرجال،ج سابع عشر،ص ٣٨٠ ،نمبر ٥٦٦٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ریشم کے تکئے پر ٹیک لگانے میں مضائقہ نہیں ہے۔

حاشیہ  :  (الف)حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ مجھے حضورۖ نے منع فرمایا کہ میں سونے اور چاندی کے برتن میں پانی پیوں اور اس میں کھانا کھاؤں ،اور ریشم اور دیباج کے پہننے سے اور اس پر بیٹھنے سے منع فرمایا(ب)حضرت علی فرماتے ہیں کہ مجھے حضورۖ نے ریشم کا حلہ دیا۔میں اس کو پہن کر نکلا تو آپۖ کے چہرے پر غصے کے آثار نظر آئے تو اس کو پھاڑ کر عورتوں کے درمیان تقسیم کردیا (ج) حضرت علی فرماتے ہیں کہ حضورۖ نے ریشم اپنے دائیں ہاتھ میں لیا اور سونا اپنے بائیں ہاتھ میں لیا پھر فرمایا یہ دونوں میری امت کے مذکر پر حرام ہیں(د) مؤذن بنی دواعہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس کے پاس آیا وہ ریشم کے تکئے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے اور سعید بن جبیر ان کے پاؤں کے پاس موجود تھے۔

Flag Counter