Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

331 - 485
ارزاق المقاتلة وذراریھم]٣٠٩٤[(١١٥) واذا تغلَّب قوم من المسلمین علی بلد وخرجوا من طاعة الامام دعاھم الی العود الی الجماعة وکشف عن شبھتھم ولا یبدأھم بالقتال حتی یبدؤہ۔
 
(  باغیوں کے احکام  )
]٣٠٩٤[(١١٥)  مسلمانوں کی کوئی قوم کسی شہر پر مسلط ہوجائے اور امام کی اطاعت سے نکل جائے تو ان کو جماعت کی طرف لوٹنے کی دعوت دے۔ اور ان کے شبہ کو رفع کرے اور جب تک وہ قتال شروع نہ کریں ہم ان سے قتال نہ کریں۔
تشریح   مسلمان کی ایک جماعت امام کے خلاف ہوجائے اور اس کی اطاعت سے نکل کر کسی شہر پر قابض ہو جائے تو اس کو جماعت میں شامل ہونے کی دعوت دی جائے گی۔ اگر جماعت میں شامل ہونے میں کوئی شبہ ہے تو اس کو دور کیا جائے گا۔اور چونکہ وہ مسلمان ہیں اس لئے جب تک وہ ہم سے جنگ شروع نہ کریں ہم ان سے جنگ نہیں کریںگے۔
وجہ  اس کا اشارہ آیت میں موجود ہے۔وان طائفتان من المؤمنین اقتتلوا فاصلحوا بینھما فان بغت احداھما علی الاخری فقاتلوا التی تبغی حتی تفییٔ الی امر اللہ فان فاء ت فاصلحوا بینھما بالعدل واقسطوا ان اللہ یحب المقسطین (الف) (آیت٩، سورة الحجرات ٤٩) اس آیت میں ہے کہ کوئی باغی جماعت قتال کرنے لگ جائے تو تم اس وقت تک قتال کرو جب تک وہ مان نہ لیں۔پس اگر وہ مان لیں تو قتال چھوڑ دو اور اصلاح کا کام کرو اور انصاف کرو۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر وہ قتال کریں تو ہم بھی قتال کریںگے۔اور وہ مان جائیں تو ہم قتال بند کر دیںگے(٢) حدیث میں ہے سمعت عرفجة قال سمعت رسول اللہ ۖ یقول انہ ستکون ھنات وھنات فمن اراد ان یفرق امر ھذہ الامة وھی جمیع فاضربوہ بالسیف کائنا من کان (ب) (مسلم شریف، باب حکم من فرق امر المسلمین وھو مجتمع ، ص ١٢٨، نمبر ١٨٥٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کوئی جماعت مسلمانوں کو منتشر کرنے کی کوشش کرے تو اس سے قتال کیا جائے گا۔
اس جماعت کے شبہ دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
وجہ  حضرت علی سے حروریہ کی جماعت باغی ہو گئی تھی تو حضرت عبد اللہ بن عباس ان کو سمجھانے گئے تھے۔اور ان کے شبہ کو دور کرنے گئے تھے۔ان کا تین شبہ تھا جس کا شافی بخش جواب دیا۔ لمبی حدیث کا ٹکڑایہ ہے۔ حدثنا عبد اللہ بن عباس قال لما خرجت الحروریة اجتمعوا فی دار وھم ستة آلاف اتیت علیا فقلت یا امیر المومنین ابرد بالظھر لعلی اتی ھؤلاء القوم فاکلمھم ... 

حاشیہ  :  (الف) اگر مومنین کی دو جماعتیں قتال کرے تو دونوں کے درمیان اصلاح کرادو۔پس اگر ایک نے دوسرے پر زیادتی کی تو زیادتی کرنے والے سے اس وقت تک قتال کرتے رہو جب تک وہ اللہ کے حکم کے تابع نہ ہو جائے۔ پس اگر تابع ہو جائے تو دونوں کے درمیان انصاف کے ساتھ اصلاح کرو اور انصاف کرو۔اللہ انصاف کرنے والے کو پسند کرتے ہیں(ب) آپۖ نے فرمایا کہ حالات خطرناک ہوںگے پس جو امت کو متفرق کرے گا حالانکہ وہ مجتمع ہوتو تلوار سے اس کو ماردو چاہے جو ہو۔

Flag Counter