( کتاب الفرائض )
]٣١٩٩[(١)المُجمع علی توریثھم من الذکور عشرة(١) الابن و(٢)ابن الابن وان سفل و(٣)الاب و(٤)الجدابو الاب وان علا(٥)والاخ و(٦)ابن الاخ و(٧)العم و(٨)ابن العم
( کتاب الفرائض )
ضروری نوٹ فرائض فریضة کی جمع ہے،اس کا معنی ہے متعین کرنا۔چونکہ اس میں ورثہ کے حصے اللہ نے متعین فرمایا ہے اس لئے اس کو فرائض کہتے ہیں۔اس کا ثبوت اس آیت میں ہے۔یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکر مثل حظ الانثیین فان کن نساء فوق اثنتین فلھن ثلثا ماترک وان کانت واحدة فلھا النصف الخ (الف) (آیت ١١، سورة النسائ٤) اس آیت اور اس کے بعد کی آیت میں بہت سے وارثین کے حصے بیان کئے گئے ہیں۔حصوں کی تفصیل کی لئے سورة النساء ٤ کی آیت نمبر ١١،١٢ اور ١٧٦ ضرور ایک مرتبہ پڑھ لیں (٢) حدیث میں ہے۔عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ تعلموا الفرائض والقرّن وعلموا الناس فانی مقبوض (ب) (ترمذی شریف، باب ماجاء فی تعلیم الفرائض ، ص ٢٩، نمبر ٢٠٩١ ابن ماجہ شریف، باب الحث علی تعلیم الفرائض ،ص ٣٩١، نمبر ٢٧١٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فرائض سیکھے اور لوگوں کو سکھلائے تاکہ صحیح طور پر وراثت تقسیم کر سکے۔
نوٹ فرائض میں بعض بعض پر مقدم ہوںگے اس کی دلیل یہ آیت ہے۔واولوا الارحام بعضھم اولی ببعض فی کتاب اللہ (ج) (آیت ٧٥، سورة الانفال ٨) اس آیت میں الاقرب فالاقرب کا اصول بیان کیا گیا ہے۔
]٣١٩٩[(١)مردوں میں سے جن کے وارث ہونے پر اجماع ہے وہ دس ہیں۔ (١) بیٹا (٢) پوتا ،اگرچہ نیچے کا ہو (٣)باپ (٤) دادا،یعنی باپ کا باپ اگرچہ اوپر تک ہو (٥) بھائی (٦) بھتیجا (٧) چچا(٨) چچازاد بھائی (٩) شوہر (١٠) آزاد کرنے والا آقا۔
تشریح مردوں میں سے یہ دس قسم کے آدمی ہیں جو میت کے وارث ہوتے ہیں۔ اس کی تفصیل آگے آرہی ہے۔
لغت ابن الابن : بیٹے کا بیٹا،جس کو اردو میں پوتا کہتے ہیں، وان سفل : کا معنی یہ ہے کہ پوتا نہ ہو تو پرپوتاکو وراثت ملے گی۔اور اگر پرپوتا نہ ہو تو سر پوتا کو وراثت ملے گی، الجد : عربی میں جد دادا کو بھی کہتے ہیں اور نانا کو بھی کہتے ہیں۔اس لئے مصنف نے ابو الاب کہہ کر بات صاف کی کہ یہاں دادا مراد ہے نانا مراد نہیں ہے۔کیونکہ وہ ذوی الارحام میں سے ہے۔اس لئے اس کو وراثت نہیں ملتی۔کوئی وارث نہ ہو تو اخیر میں نانا یا ماموں کو مال دے دیا جاتا ہے، مولی النعمة : مولی کی دو قسمیں ہیں۔ ایک مولی موالات، کوئی آدمی کسی کے ہاتھ پر مسلمان ہو یا کسی کے ساتھ قسم کھا کر زندگی بھر ساتھ رہنے کا وعدہ کرے تو وہ مولی موالات کہلاتا ہے اس کو وراثت نہیں ملتے۔ ہاں کوئی وارث نہ ہو تو آخیر میں اس کو مال دے دیا جاتا ہے۔اور دوسرا وہ آقا ہے جس نے غلام کو آزاد کیا اس کو مولی عتاقہ یا مولی النعمة کہتے ہیں۔وہ غلام کا
حاشیہ : (الف) اولاد کے بارے میں اللہ تم کو وصیت کرتے ہیں کہ مردوں کے لئے عورت کا دوگنا ہوگا۔پس اگر دو سے زیادہ عورتیں ہوں تو ان کے لئے دو تہائی ہیں اس کا جو کچھ چھوڑا۔اور اگرایک ہو تو اس کے لئے آدھا ہے(ب) آپۖ نے فرمایا فرائض اور قرآن کو سیکھو اور لوگوں کو سکھلاؤ۔اس لئے کہ میری وفات ہونے والی ہے (ج) ارحام والے بعض اولی ہیں بعض سے کتاب اللہ میں۔