( کتاب الوصایا )
]٣١٣٨[(١)الوصیة غیر واجبة وھی مستحبة۔
( کتاب الوصایا )
ضروری نوٹ وصایا وصیت کی جمع ہے۔موت کے وقت کسی کے لئے مال کی وصیت کرتے ہیں اس کو وصیت کہتے ہیں۔اس کی دلیل یہ آیت ہے۔فان کانوا اکثرمن ذلک فھم شرکاء فی الثلث من بعد وصیة یوصی بھا او دین غیر مضار وصیة من اللہ واللہ علیم حکیم (الف) (آیت ١٢، سورة النساء ٤) اس آیت میں ہے کہ دین اور وصیت کی ادائیگی کے بعد وراثت تقسیم کی جائے گی۔ دوسری آیت میں ہے۔کتب علیکم اذا حضر احدکم الموت ان ترک خیرا الوصیة للوالدین والاقربین بالمعروف حقا علی المتقین(ب) (٢)(آیت ١٨٠، سورة البقرة٢)(٣) حدیث میں یہ ہے۔عن عامر بن سعد عن ابیہ قال مرضت فعادنی النبی ۖ فقلت یا رسول اللہ ادع اللہ ان لایردنی علی عقبی قال لعل اللہ یرفعک وینفع بک ناسا فقلت ارید ان اوصی وانما لی ابنة فقلت اوصی بالنصف؟ قال النصف کثیر! قلت فالثلث؟ قال الثلث والثلث کثیر او کبیر قال واوصی الناس بالثلث فجاز ذلک لھم (ج)(بخاری شریف، باب الوصیة بالثلث ،ص٣٨٣، نمبر ٢٧٤٤ مسلم شریف، باب الوصیة بالثلث ،ص٣٨،نمبر ١٦٢٨ ابوداؤد شریف، باب ماجاء فیما یجوز للموصی فی مالہ ،ص٣٩،نمبر ٢٨٦٤) اس حدیث سے وصیت کا پتا چلا اور یہ بھی پتا چلا کہ اپنے مال کی ایک تہائی وصیت کرے اس سے زیادہ نہیں۔
]٣١٣٨[(١)وصیت واجب نہیں ہے وہ مستحب ہے۔
تشریح بعض لوگ فرماتے ہیں کہ وصیت کرنا واجب ہے۔اس لئے مصنف نے فرمایا کہ وصیت کرنا مستحب ہے۔جب تک یہ آیت نازم نہیں ہوئی تھی کہ کس وارث کو کتنا ملے گا اس وقت تک ورثہ کے لئے وصیت کرنا واجب تھا۔ اوپر کی آیت میں کتب علیکم اذا حضر احدکم الموت ان ترک ان خیرا الوصیة للوالدین والاقربین بالمعروف حقا علی المتقین (آیت ١٨٠،سورة البقرة ٢) میں ذکر کیا گیا ہے کہ موت کے وقت وارثین کے لئے وصیت کرنا ضروری ہے۔لیکن جب آیت میراث نازل ہوگئی تو وارثین کے علاوہ دوسروں کے لئے وصیت کرنا مستحب رہ گیا۔
حاشیہ : (الف)پس اگر اس سے زیادہ وارث ہوں تو وہ تہائی میں شریک ہوںگے وصیت کے بعد یا دین ادا کرنے کے بعد۔یہ اللہ کی جانب سے وصیت ہے۔اللہ جاننے والا حکمت والا ہے (ب) تم پر فرض کیا کہ جب تم میں سے کسی کو موت آئے تو اگر مال چھوڑا تو وصیت کرنا ہے والدین کے لئے اور رشتہ داروں کے لئے معروف کے ساتھ متقین پر حق ہے(ج) حضرت سعد فرماتے ہیں کہ میں بیمار ہوا تو حضورۖ نے میری عیادت کی تو میں نے کہا یا رسول اللہ ! دعا فرمائے کہ مجھے پیچھے نہ لوٹائے۔تو فرمایا ہوسکتا ہے کہ اللہ تم کو بلند کرے اور کچھ لوگوں کو تم سے نفع دے۔میں نے کہا میں وصیت کرنا چاہتا ہوں کیونکہ مجھے ایک ہی بیٹی ہے۔میں نے کہا میں آدھے مال کی وصیت کرتا ہوں۔فرمایا آدھا تو بہت زیادہ ہے۔میں نے کہا تو تہائی۔فرمایا تہائی زیادہ ہے۔چلو تہائی ٹھیک ہے ،فرمایا لوگ تہائی کی وصیت کرے اور یہ ان کے لئے جائز ہے۔