( کتاب الایمان )
]٢٦٤٤[(١)الایمان علی ثلثة اضرب یمین غموس ویمین منعقدة ویمین لغو ۔
( کتاب الایمان )
ضروری نوٹ ایمان یمین کی جمع ہے قسم کھانا،قسم کی تین قسمیں ہیں (١) یمین غموس (٢) یمین منعقدہ (٣) یمین لغو ۔ تینوں کی تفصیل آرہی ہے۔ ثبوت اس آیت میں ہے۔لا یواخذکم اللہ باللغو فی ایمانکم ولکن یواخذکم بما عقدتم الایمان فکفارتہ اطعام عشرة مساکین من اوسط ما تطعمون اھلیکم او کسوتھم او تحریر رقبة فمن لم یجد فصیام ثلاثة ایام ذلک کفارة ایمانکم اذا حلفتم (الف) (آیت ٨٩ سورة المائدة ٥) اس آیت سے یمین لغو اور یمین منعقدہ کا پتا چلا اور یہ بھی پتا چلا کہ یمین منعقدہ کاکفارہ تین طرح کے ہیں ۔اور یمین غموس کی آیت یہ ہے۔ ولا تتخذوا ایمانکم دخلا بینکم فتزل قدم بعد ثبوتھا (ب) (آیت ٩٤ سورة النحل ١٦) دوسری آیت میں ہے۔ ان الذین یشترون بعھد اللہ وایمانھم ثمنا قلیلا اولئک لا خلاق لھم فی الآخرة (ج) (آیت ٧٧ سورة آل عمران ٣) اس آیت میں بھی یمین غموس کا تذکرہ ہے۔
نوٹ اس باب میں بہت سے مسئلے عادت، محاورات اور اصول پر متفرع ہیں۔اس لئے وہاں احادیث اور آثار نہیں مل سکے۔اس لئے عادت، محاورات اور اصول بیان کرنے پر اکتفاء کیا۔
]٢٦٤٤[(١)قسم تین قسم کی ہیں ۔یمین غموس اور یمین منعقدہ اور یمین لغو۔
تشریح غموس کے معنی ہیں ڈوب جانا۔ چونکہ جھوٹ قسم کھانے والا گناہوں میں ڈوب جاتا ہے اس لئے اس کو یمین غموس کہتے ہیں۔اوپر کی آیت میں اس کا تذکرہ تھا اور اس حدیث میں بھی اس کا تذکرہ ہے۔عن عبد اللہ بن عمر عن النبی ۖ قال الکبائر الاشراک باللہ وعقوق الوالدین وقتل النفس والیمین الغموس (د) (بخاری شریف ، باب الیمین الغموس ص ٩٨٧ نمبر ٦٦٧٥) ایک دوسری حدیث میں اس طرح ہے۔عن عبد اللہ عن النبی ۖ قال من حلف علی یمین صبر یقتطع بھا مال امرأ مسلم لقی اللہ وھو علیہ غضبان فانزل اللہ تصدیقہ ان الذین یشترون بعھد اللہ وایمانھم ثمنا قلیلا (ہ) ( آیت ٧٧ سورہ آل عمران ٣بخاری شریف،نمبر٦٦٧٦) اس آیت اور حدیث میں یمین غموس کا تذکرہ ہے۔ اور یمین منعقدہ کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ کے
حاشیہ : اللہ تم کو گرفت نہیں کرے گا لغو قسم میں لیکن تم کو پکڑے گا جس قسم کی گرہ باندھی۔اس کا کفارہ دس مسکین کو کھانا کھلانا ہے اوسط کھانا جو اپنے اہل کو تم کھلاتے ہو یا اس کا کپڑا یا غلام آزاد کرنا ہے۔جو یہ نہ پائیں تو تین دن روزے رکھنا ہے یہ تمہاری قسم کا کفارہ ہے جب تم قسم کھاؤ (ب) اپنی قسموں کو ڈھال مت بنا ؤ کہ قسم کو مضبوط کرنے کے بعد تمہارا قدم پھسل جائے (ج) جو لوگ اللہ کے عہد اور اس کی قسموں کو تھوڑی سی قیمت کے بدلے خریدتے ہیں آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہے(د) آپۖ نے فرمایا گناہ کبیرہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے،والدین کی نافرمانی ہے،جان کو قتل کرنا اور جھوٹی قسم ہے (ہ) آپۖ نے فرمایا کسی نے جھوٹی قسم کھائی تا کہ اس سے مسلمان آدمی یا اپنے بھائی کا مال لے لے تو اس حال میں اللہ سے ملاقات کرے گا کہ وہ اس پر غصے ہوںگے۔اس کی تصدیق کے لئے یہ آیت اتری،جو لوگ اللہ کے عہد اور اس کی قسموں کو تھوڑی سی قیمت کے بدلے خریدتے ہیں الخ۔