]٢٦٤١[(١٥)والافضل ان یذبح اضحیتہ بیدہ ان کان یحسن الذبح ]٢٦٤٢[(١٦) ویکرہ ان یذبحھا الکتابی۔
]٢٦٤١[(١٥)افضل یہ ہے کہ قربانی اپنے ہاتھ سے ذبح کرے اگر اچھی طرح ذبح کر سکتا ہو۔
تشریح اگر خود اچھی طرح ذبح کرسکتا ہو تو اپنی قربانی خود ذبح کرے۔
وجہ حدیث میں ہے کہ آپۖ نے اپنی قربانی خود ذبح کی۔عن انس قال ضحی النبی ۖ بکبشین املحین فرأیتہ واضعا قدمہ علی صفاحھما یسمی ویکبر فذبحھما بیدہ (الف) (بخاری شریف، باب من ذبح الاضاحی بیدہ ص ٨٣٤ نمبر ٥٥٥٨ مسلم شریف ، باب استحباب استحسان الضحیة وذبحھا مباشرة بلا توکیل والتسمیة والتکبیر ص ١٥٥ نمبر ١٩٦٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنے ہاتھ سے ذبح کرے(٢) حضرت موسی اپنی لڑکیوں کو خود ذبح کرنے کی ترغیب دیتے تھے۔عن ابی موسی الاشعری انہ کان یامر بناتہ ان یذبحن مسائکھن بایدیھن۔اور دوسری روایت میں ہے۔عن عمران بن حسین قال قال رسول اللہ یا فاطمة قومی فاشھدی اضحیتک فانہ یغفر لک باول قطرة تقطر من دمھا کل ذنب عملتیہ (ب) (سنن للبیہقی ، باب ما یستحب للمرء من ان یتولی ذبح مسکہ او یشھد ج تاسع ص ٤٧٦ نمبر ١٩١٦٢ مصنف عبد الرزاق ، باب اضل الضحایا والحدی وھل یژبح المحرم ج رابع ص ٣٨٨ نمبر ٨١٦٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خود ذبح کرے یا ذبح کرتے وقت حاضر رہے تاکہ گناہ معاف ہو۔
]٢٦٤٢[(١٦)مکروہ ہے کتابی اس کو ذبح کرے۔
تشریح یہود اور نصاری کے لئے قربانی کا جانور ذبح کرنا مکروہ ہے تاہم ذبح کردیا تو حلال ہو جائے گا۔
وجہ جب اہل کتاب پر قربانی نہیں ہے تو اس کا قربانی کرنا بھی مکروہ ہوگا کیونکہ قربانی تو عبادت ہے (٢) اثر میں ہے کہ عرب کے نصاری عیسائی نہیں ہیں۔جب صحابہ کے زمانے میں عرب کے نصاری عیسائی نہیں ہیں اور نہ اس کا ذبیحہ حلال ہے تو اس زمانے کے یورپ کے دہریہ اہل کتاب کیسے ہوگئے اور ان کا ذبیحہ کیسے حلال ہوگیا (٢) اثر یہ ہے۔ان عمر بن الخطاب قال ما نصاری العرب باھل کتاب وما تحل لنا ذبائحھم وما انا بتارکھم حتی یسلموا او اضرب اعناقھم (ج) (سنن للبیہقی ، باب ذبائح نصاری العرب ج تاسع ص ٤٧٨ نمبر ١٩١٦٩) اور دوسری روایت میں ہے۔عن علی انہ قال لا تاکلوا ذبائح نصاری بنی تغلب فانھم لم یستمسکوا من دینھم الا بشرب الخمر (د) (سنن للبیقی ، باب ذبائح نصاری العرب ج تاسع ص ٤٧٨ نمبر ١٩١٧٠) اس اثر میں بھی ہے کہ عرب کے
حاشیہ : (الف) حضورۖ نے قربانی کی دو چتکبرے مینڈھے،میں نے دیکھا کہ اپنے قدم کو اس کے رخسار پر رکھے ہوئے تھے،پھر بسم اللہ پڑھا اور تکبیر کہتے ہوئے اپنے ہاتھوں سے دونوں کو ذبح کیا(ب) حضرت ابو موسی حکم دیتے تھے اپنی بیٹیوں کو کہ ان کی عورتیں اپنے ہاتھوں سے ذبح کریں ۔دوسری روایت میں ہے کہ آپۖ نے فرمایا اے فاطمہ ! اٹھو اپنی قربانی کو دیکھو اس لئے کہ خون کے پہلے قطرے میں تیرے وہ گناہ معاف ہو جائیںگے جو تم نے کیا ہے(ج) حضرت عمر نے فرمایا عرب کے نصاری اہل کتاب نہیں ہیں۔ان کے ذبیحے حلال نہیں ہیں۔اور میں ان کو چھوڑنے والا نہیں ہوں یہاں تک کہ اسلام لائیں یا ان کی گردنیں مار دوں (د) حضرت علی نے فرمایا بنی تغلب کے نصاری کا ذبیحہ مت کھاؤ ۔اس لئے کہ دین کو شراب پینے کے علاوہ کچھ نہیں پکڑا ۔