Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

51 - 485
]٢٦٣٩[(١٣)ویستحب لہ ان لاینقص الصدقة من الثلث]٢٦٤٠[ (١٤)ویتصدق بجلدھا او یعمل منہ آلة تستعمل فی البیت۔

گیاتھا اب تنگی دور ہو گئی ہے اس لئے زیادہ دنوں تک گوشت رکھا کرو۔چنانچہ حضرت ثوبان مدینہ تک قربانی کا گوشت کھاتے رہے اور حضور کو کھلاتے رہے۔حدیث یہ ہے۔ عن سلمة بن الاکوع قال قال النبی ۖ ... کلوا واطعموا وادخروا فان ذلک العام کان بالناس جھد فاردت ان تعینوا فیھا(الف) (بخاری شریف، باب ما یوکل من لحوم الاضاحی وما یتزود منھا ص ٨٣٥ نمبر ٥٥٦٩ مسلم شریف ، باب بیان ماکان من النھی عن اکل لحوم الاضاحی بعد ثلاث فی اول الاسلام وبیان نسخہ واباحتہ الی متی شاء ص ١٥٧ نمبر ١٩٧١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گوشت خود جمع کرکے رکھ سکتا ہے اور کھا بھی سکتا ہے اور مالدار اور فقیر کو کھلا بھی سکتا ہے۔  
لغت  یدخرو  :  جمع کرکے رکھے،ذخیرہ کرے۔
]٢٦٣٩[(١٣)اور مستحب یہ ہے کہ صدقہ تہائی سے کم نہ کرو ۔
 تشریح  اوپر حدیث میں تین مصرف بتایا۔خود کھائے دوسرا جمع کرے اور تیسرا یہ ہے کہ فقیروں کو کھلائے۔اس سے اشارہ ہوا کہ فقیروں پر تہائی حصہ صدقہ کرے یہ بہتر ہے۔اور آیت میں بھی اسی قسم کی تقسیم ہے۔فاذا وجبت جنوبھا فکلوا منھا واطعموا القانع والمعتر (ب) (آیت ٣٦ سورة الحج ٢٢) اس آیت میں ایک مصرف ہے خود کھاؤ،دوسرا ،صرف ہے قانع کو یعنی سوال کرنے والوں کو دو اور تیسرا مصرف ہے معتر یعنی زیارت کرنے والے اور رشتہ داروں کو دو۔ اس سے اشارہ ہوا کہ ایک حصہ خود کھائے،دوسرا حصہ زیارت کرنے والے اور رشتہ داروں کو دے اور تیسرا حصہ سوال کرنے والے کو دے۔اس سے بھی معلوم ہوا کہ تہائی حصہ سے کم صدقہ نہ کرے۔
]٢٦٤٠[(١٤) اور قربانی کی کھال کو صدقہ کرے یا کھال سے کوئی چیز بنائے جو گھر میں استعمال کی جائے۔  
تشریح  حدیث میں ہے کہ قصائی کو بھی قربانی کا گوشت اجرت کے طور پر نہ دے جس سے معلوم ہوا کہ قربانی کا گوشت یا کھال یا ہڈی بیچ نہیں سکتے۔اور اگر بیچا تو اس قیمت کو صدقہ کرنا ہوگا۔البتہ خودکھا سکتا ہے۔اور جب گوشت کھا سکتا ہے تو کھال بھی خود استعمال کرسکتا ہے اس لئے کہ وہ بھی گوشت کا حصہ ہے۔  
وجہ  کھال صدقہ کرے اور اجرت کے طور پر نہ دے اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔ ان علیا اخبرہ ان النبی ۖ امرہ ان یقوم علی بُدنہ وان یقسم بُدنہ کلھا لحومھا وجلودھا وجلالھا ولا یعطی فی جزارتھا شیئا (ج) (بخاری شریف، باب یتصدق بجلودالھدی ص ٢٣٢ نمبر ١٧١٧ مسلم شریف ، باب الصدقة بلحوم الھدایا وجلودھا وجلالھا وان لا یعطی الجزار منھا شیئا ص ٤٢٣ نمبر ١٣١٧ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھال صدقہ کرے۔اور جب گوشت کھا سکتا ہے تو کھال بھی گھر میں استعمال کرسکتا ہے۔

حاشیہ  :  (الف)آپۖ نے فرمایا کھاؤ اور کھلاؤ اور جمع کرو اس لئے کہ پچھلے سال لوگوں کو فقرو فاقہ تھا تو میں نے چاہا کہ ان کی مدد کروں(ب) پس جب وہ پہلو کے بل گر گیا یعنی ذبح ہو گیاتو اس سے کھاؤ اور خادم اور غریب کو کھلاؤ(ج)آپۖ نے حضرت علی کو حکم دیا کہ نگرانی کرے آپ کے اونٹوں کی اور پورے اونٹ کو تقسیم کرے۔اس کا گوشت،اس کی کھال۔اس کا جل اور گوشت کٹائی کے بدلے ان میں سے کوئی چیز نہ دے۔

Flag Counter