مسئلہ اس طرح بنے گا۔
میت 4تصحیح 20 تصحیح 120 12062045
بیوی
باپ شریک بہن
5 چچا
1
2
1
5
10
5
30
60
30
تصحیح کے بعد 5چچا ملا
5
15
تصحیح کا طریقہ
تصحیح کے بعد ایک بہن کو ملا
10
25
تصحیح کے بعد ایک بیوی کو ملا
5
15
دوبارہ تصحیح کے بعد 5 چچا کو ملا
30
56
تصحیح کا طریقہ
دوبارہ تصحیح کے بعد ایک بہن کو ملا
60
106
دوبارہ تصحیح کے بعد ایک بیوی کو ملا
30
56
ابھی تقسیم ہوئی بھی نہیں تھی کہ باپ شریک بہن مر گئی اور شوہر،ماں،ایک بیٹی اور چچا چھوڑا۔ اس لئے مسئلہ بارہ سے چلے گا۔لیکن مشکل یہ ہے کہ بہن کے ہاتھ میں دس حصے ہیں اورمسئلہ بارہ سے چل رہا ہے جو زیادہ ہے۔ البتہ دس اور بارہ میں توافق ہے۔دونوں دو سے فنا ہو جاتے ہیں ۔ اس لئے بارہ کا آدھا چھ سے میت اول کے اصل مسئلہ بیس میں ضرب دیا تو حاصل ضرب ایک سو بیس ہو جائے گا۔اور بہن کے ہاتھ میں دس کو چھ سے ضرب دیںگے تو ساٹھ ہو جائے گا۔ اب ساٹھ بہن کے وارثوں پر تقسیم ہوگا۔ مسئلہ اس طرح بنے گا۔
میت 12 تصحیح 60 60610 ہاتھ میں ہے
شوہر
ماں
ایک بیٹی
چچا
3
2
6
1
15
10
30
5
اس مسئلے میں چونکہ دو سے توافق تھا اس لئے دس کا آدھا پانچ ہوگا۔اور تمام وارثوں کے حصوں کو پانچ سے ضرب دینے سے سب وارثوں کے حصے نکل جائیںگے۔جیسا کہ اوپر حساب میں دیکھ رہے ہیںکہ شوہر کے تین حصوں کو پانچ سے ضرب دیا تو تصحیح پندرہ سے ہوا۔اور ماں کے دو حصوں کو پانچ سے ضرب دیا تو دس ہوگیا۔اور چچا کے ایک حصے کو پانچ سے ضرب دیا تو پانچ ہوگیا ۔اور مجموعہ ساٹھ حصے ہوگئے جو باپ شریک بہن کے ہاتھ میں پہلی میت سے ملے تھے۔