Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

479 - 485
]٣٢٦٨[ (١٦)فان کانت سھامھم موافقة فاضرب وفق المسئلة الثانیة فی الاولی فما اجتمع صحت منہ المسئلتان

ورثہ تقسیم ہونے سے پہلے بیوی کا انتقال ہوگیا۔اور اس نے پانچ بھائی چھوڑے۔ اب بیوی کے ہاتھ میں صرف تین حصے ہیں اور بھائی پانچ ہیں جن پر تقسیم نہیں ہوسکتی۔اور تین اور پانچ میں تباین بھی ہے۔ اس لئے پانچ سے اصل مسئلہ بارہ میں ضرب دیا تو ساٹھ ہوگیا۔اب دونوں میت کے وارثین کو ساٹھ سے حصے ملیں گے۔ اور جن کو پہلے ملا ہے ان کے حصوں کو پانچ سے ضرب دیںگے۔
چنانچہ بیوی کو پہلے بارہ سے تین ملے تھے اس کو پانچ سے ضرب دیں تو پندرہ ہو جائیںگے۔تو گویا کہ بیوی کے ہاتھ میں اب پندرہ حصے ہو گئے۔اور عصبہ کے طور پر مال لینے والے پانچ بھائی ہیں تو ہر ایک بھائی کو تین تین ملیں گے۔اوپر کے حساب کو غور سے دیکھیں۔
نوٹ  یہ مثال دونوں میت کے وارثین میں تباین کی ہے۔
کلکیولیٹر کا حساب اس طرح ہوگا۔
میت   100
بیوی

ایک حقیقی بہن

3 چچا
25

50

25

بیوی مری    
میت                25   ہاتھ میں ہے

5 بھائی

25

ہر ایک کو5 ملے گا      ـ     5525
کلکیولیٹر کے حساب میں تبائن،تماثل،تداخل اور توافق کا اعتبار نہیں ہے۔کسر کے ذریعہ سے سب پر تقسیم کردیا جائے گا۔
]٣٢٦٨[(١٦) اور اگر ان کے سہام میں موافقت ہو تو ضرب دے دوسرے مسئلے کے وفق کو پہلے مسئلے میں۔ پس جوحاصل ضرب ہواس سے صحیح ہوں گے دونوں مسئلے۔
تشریح   یہ وفق کی مثال ہے۔مطلب یہ ہے کہ جو وارث مرا ہے اس کو جو حصہ ملا اس میں اور جس سے مسئلہ چلے گا اس میں توافق کی نسبت ہے تو توافق سے پہلے میت کے اصل میں ضرب دیں۔جو حاصل ضرب ہوگا اس سے دونوں مسئلوں کی تصحیح ہو جائے گی۔مثلا میت نے ایک بیوی،ایک باپ شریک بہن اور پانچ چچا چھوڑے۔اس لئے مسئلہ چارسے چلے گا۔لیکن پانچ چچا کو ایک حصہ ملے گا جو ان پر تقسیم نہیں ہو سکے گا۔اس لئے پانچ کو چاراصل مسئلہ سے ضرب دیا جائے گاتو بیس ہوگا۔اور اسی بیس سے میت اول کی تصحیح ہوگی۔

Flag Counter