المسئلتین فی الاخری ان لم یکن بین سھام المیت الثانی وما صحت منہ فریضة موافقة۔
موافقت نہیں ہے بلکہ تبائن ہے تو وارث ثانی کی تعداد کو اصل مسئلہ میں ضرب دیں۔اور حصے جو حصے ملیں گے اس کو وارث ثانی کی تعداد پر تقسیم کریں تو مسئلہ صحیح ہو جائے گا۔مثلا میت نے بیوی، حقیقی بہن اور تین چچا چھوڑے۔ اس لئے مسئلہ چار سے چلے گا۔اور تصحیح بارہ سے ہوگی۔مسئلہ اس طرح بنے گا۔
میت 4تصحیح 12 تصحیح 60 6051243
بیوی
ایک حقیقی بہن
3 چچا
1
2
3
3
6
3
15
30
15
بیوی مری
میت 60125 ہاتھ میں 3 ہے
5 بھائی
3
15
ہر ایک کو3 ملے گا۔
تصحیح کے بعد 3چچا کو ملا
15
53
تصحیح کا طریقہ
تصحیح کے بعد بہن کو ملا
30
56
تصحیح کے بعد بیوی کو ملا
15
53
مجموعہ..................................
60
تقسیم کے بعد ہر ایک چچا کو ملا
5
315
تقسیم کا طریقہ
تقسیم کے بعد ایک بہن کو ملا
30
130
تقسیم کے بعد ایک بیوی کو ملا
15
115
تقسیم کے بعد ہر ایک بھائی کو ملا
3
515
اس مسئلے میں تین چچا تھے اور ان کو ایک ملا تھا۔اس لئے تین سے اصل مسئلہ چار میں ضرب دیا تو بارہ سے تصحیح ہوئی۔ پھر بیوی کو ایک ملا تھا تو اس کو تین میں ضرب دیا تو تین نکلا جو بیوی کا حصہ ہوا۔ اور بہن کو دو ملاتھا اس کو تین سے ضرب دیا تو اس کو چھ ملا۔اور چچا کو ایک ملا اب اس کو تین سے ضرب دیا تو تین ملا۔اور ہر ایک چچا کو ایک ایک ہوجائے گا۔