Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

460 - 485
ستة وتعول الی سبعة وثمانیة وتسعة وعشرة.

اس مسئلے میں شوہر کو سو کا آدھا 50دے دیا۔اور دو حقیقی بہنوں کو سو کی دو تہائی 66.66 دیا۔ دونوں کو جوڑیں تو 116.66 ایک سو سولہ پوائنٹ چھیاسٹھ ہوگیاجو سو سے زیادہ ہے۔ اس کو عول کہتے ہیں۔
البتہ ہمیں سو کے اندر ہی حصہ رکھنا ہے اس لئے 116.66 کو 100 میں تقسیم دیا تو 0.8571 ہوا۔ یعنی ایک حصے والے کو اتنا ملے گا۔ اس کو 50 سے ضرب دیا50 0.8571 42.85 ہوا۔ یہ اب شوہر کا حصہ ہوا۔ اور 66.66کو0.8571سے ضرب دیا66.66 0.857157.13ہوا یہ دو بہنوں کو دیا۔اور دونوں کا مجموعہ 99.98 ہواجو سو کے قریب ہے۔ یہ اصل میں سو ہی ہے۔ لیکن کلکیولیٹر کے حساب میں ایک نئے پیسے کی کمی رہتی ہے۔ 
نوٹ  اب شوہر کو سو درہم میں سے 42.85 درہم ،اور بہن کو سو درہم میں سے57.13 درہم ملے گا۔
وجہ  عول ہونے کی دلیل یہ اثر ہے۔عن ابراہیم عن علی وعبد اللہ وزید انھم اعالوا الفریضہ (الف) (مصنف ابن ابی شیبة،٣٢ فی الفرایض من قال لا تعول ومن اعالھا ، ج سادس، ص ٢٥٨، نمبر ٣١١٨١ سنن للبیہقی، باب العول فی الفرائض، ج سادس، ص ٤١٤، نمبر ١٢٤٥٤) اس اثر میںہے کہ یہ حضرات عول فرماتے تھے۔
سات تک عول کی دوسری مثال  :  میت نے شوہر،ایک حقیقی بہن اور ایک باپ شریک بہن چھوڑی۔چونکہ اولاد نہیں چھوڑی اس لئے شوہر کو آدھا ملیگا۔ ایک حقیقی بہن کو آدھا ملے گا۔اور ایک باپ شریک بہن کو دو تہائی پورا کرنے کے لئے چھٹا حصہ دیا جائے گا۔ اس لئے مسئلہ چھ سے چلے گااور مجموعہ سات ہو جائے گا۔ جس کو عول کہتے ہیں۔ مسئلہ اس طرح بنے گا۔
میت   6  عول  7
شوہر

ایک حقیقی بہن

ایک باپ شریک بہن
3

3

1
کلکیولیٹر کا حساب اس طرح ہوگا۔
میت   100 عول  116.66          عول کے بعد ایک حصہ 0.8571   166.66 100 
شوہر

ایک حقیقی بہن

ایک باپ شریک بہن
50

50

16.66
42.85

42.85

14.27

باپ شریک بہن کو عول کے بعد ملا
14.27

0.8571

16.66
عول کا طریقہ
حقیقی بہن کو عول کے بعد ملا
42.85

0.8571

50

شوہر کو عول کے بعد ملا
42.85

0.8571

50

مجموعہ.................................
99.97


حاشیہ  :  (الف)حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت علی ،حضرت عبد اللہ اور حضرت زید فریضہ کو عول کرتے تھے۔ 

Flag Counter