Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

459 - 485
]٣٢٥٧[ (٥) وان کان فیھاسدس وما بقی او نصف وثلث او نصف وسدس فاصلھا من 

اس مسئلے میں آٹھواں حصہ یعنی سو میں سے 12.5 بیوی کو دیا۔ اور آدھا یعنی سو میں سے 50 ایک بیٹی کو دیا۔اور باقی 37.5 چچا کو بطور عصبہ دیا۔
]٣٢٥٧[(٥)(١) اور اگر اس میں چھٹا اور ما بقی ہو(٢) یا آدھا اور تہائی ہو (٣) یا آدھا اور چھٹا ہو تو اصل مسئلہ چھ سے ہوگا۔ جو عول کرے گا سات سے اور آٹھ سے اور نو سے اور دس سے۔
تشریح   اگر لینے والے چھٹا حصہ ہواور ما بقی ہو تو مسئلہ چھ سے چلے گا ۔بعض مرتبہ لینے والے چھ حصوں کے اندر ہوںگے ۔لیکن بعض مرتبہ لینے والے اتنے ہوںگے کہ ان کے حصوں کو جوڑا جائے تو چھ سے زیادہ ہو جائیںگے۔اب مسئلہ بنایا چھ سے اور حصے ہو گئے سات تو اصل مسئلہ سے حصے زیادہ ہونے کو عول کہتے ہیں۔ عول کے لغوی معنی ہے مائل ہونا اور ظلم کرنا۔ چونکہ باقی حصہ داروں کو اب نقصان ہوگا اس لئے ایسے مسئلے کا نام عول ہے۔ مصنف اس عبارت میں چھ سے مسئلہ بنا رہے ہیں۔اور ایک صورت میں سات تک عول ہوتا ہے،دوسری صورت میں آٹھ تک اور تیسری صورت میں نو تک اور چوتھی صورت میں دس تک عول ہوتا ہے۔ سب کی تفصیل آگے آرہی ہے۔
تین صورتوں میں مسئلہ چھ سے چلے گا   :  (١) لینے والے چھٹا ہو اور ما بقی ہو(٢) لینے والے آدھا ہو اور تہائی ہو (٣) لینے والے آدھا ہو اور چھٹا ہو تو مسئلہ چھ سے چلے گا۔
(  عول کی شکلیں  )
اصل مسئلہ چھ سے چلے اور حصے سات ہو جائیں اس کی صورت یہ ہے۔میت نے شوہر چھوڑا اور دو حقیقی بہن چھوڑی۔ اس میں شوہر کو آدھا ملے گا کیونکہ اولاد نہیں ہے۔ اور دو حقیقی بہنوں کو دو تہائی اس لئے مسئلہ چھ سے چلے گا۔ مسئلہ اس طرح ہوگا۔ 
میت   6  عول  7
شوہر

دو ماں باپ شریک بہنیں
3

4
اس میں شوہر کو آدھاتین دے دیا اور دو بہنوں کو دو تہائی چھ میں سے چار دے دیا۔دونوں کا مجموعہ سات ہوگیا تو گویا کہ عول سات سے ہوا۔
کلکیولیٹر کا حساب اس طرح ہوگا۔
میت   100 عول  116.66              عول کے بعدایک حصہ 0.8571     116.66   100
شوہر

دو ماں باپ شریک بہنیں
50

66.66
42.85

57.13

دو ماں باپ شریک بہنوں کو عول کے بعد ملا
57.13

0.8571

66.66

عول کا طریقہ
شوہر کو عول کے بعد ملا
42.85

0.8571

50


مجوعہ............................................
99.98



Flag Counter