Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

452 - 485
ابویوسف رحمہ اللہ تعالی للاب السدس والباقی للابن]٣٢٥١[(٨) فان ترک جد مولاہ واخا مولاہ فالمالُ للجد عند ابی حنیفة رحمہ اللہ وقال ابو یوسف و محمد 

للاب شیء (الف) دوسری روایت میں ہے ۔عن الحسن قال ھو للابن (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ، ١١٠ رجل مات وترک ابنہ واباہ ومولاہ ،ثم مات المولی وترک مالا، ج سادس، ص ٢٩٤، نمبر ٣١٥١١ ٣١٥١٣) اس اثر میں ہے کہ وراثت بیٹے کو دی جائے گی۔
فائدہ  امام ابویوسف فرماتے ہیں کہ چھٹا حصہ باپ کو دیا جائے گا اور باقی 83.33 بیٹے کو دیا جائے گا۔
وجہ  وہ فرماتے ہیں کہ عصبہ تو بیٹا بھی ہے اور باپ بھی ہے۔ البتہ باپ بیٹے کے بعد ہے۔ اس لئے جب دونوں جمع ہوئے تو عام وراثت کی طرح بیٹے کی موجودگی میں باپ کو چھٹا حصہ دیا جائے گا اور باقی بیٹے کو ملے گا۔ (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ عن قتادة عن شریح و زید بن ثابت فی رجل مات وترک ابنہ واباہ ومولاہ ثم مات المولی وترک مالا فقال شریح لابیہ السدس وما بقی فللابن (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ،١١٠ رجل مات وترک ابنہ واباہ ومولاہ ثم مات المولی وترک مالا ، ج سادس، ص ٢٩٤، نمبر ٣١٥١١) اس اثر میں ہے کہ باپ کو چھٹا حصہ ملے گا باقی بیٹے کے لئے ہوگا۔مسئلہ اس طرح بنے گا۔
میت   100
باپ

بیٹا
16.66

83.33
اس مسئلے میں چھٹا حصہ یعنی 16.66 باپ کو دیا ۔ باقی پانچ سدس یعنی 83.33 بیٹے کو دیا۔
]٣٢٥١[(٨) اگر آزاد شدہ غلام نے آزاد کرنے والے کا دادا اور بھائی چھوڑا تو کل مال دادا کے لئے ہوگا امام ابو حنیفہ کے نزدیک۔ اور امام ابو یوسف اور امام محمد نے فرمایا وہ دونوں کے درمیان ہوگا۔
تشریح   آزاد شدہ غلام نے آقا کے دادا کو اور اس کے بھائی کو چھوڑا تو امام ابو حنیفة فرماتے ہیں کہ سارا مال دادا کے لئے ہوگا اور آقا کا بھائی محروم ہوگا۔ 
وجہ  امام ابو حنیفہ کی دلیل اثر میں یہ ہے۔عن الزھری فی رجل ترث جدہ واخاہ قال الولاء للجد لانہ ینسب الی الجد  ولا ینسب الی الاخ (د) (مصنف ابن ابی شیبة ، ١٠١ فی رجل مات وترک مولی لہ وجدہ واخاہ لمن الولاء ، ج سادس، ص ٢٩٥، نمبر ٣١٥٢٥) اس اثر میں ہے کہ مال دادا کو ملے گا۔کیونکہ آقا دادا کی طرف منسوب ہوتا ہے بھائی کی طرف منسوب نہیں ہوتا (٢) یوں بھی امام ابو حنیفہ کے نزدیک 

حاشیہ  :  (الف) زید بن ثابت نے فرمایا مال بیٹے کا ہوگا، باپ کے لئے کچھ نہیں ہے (ب) حضرت حسن نے فرمایا مال بیٹے کے لئے ہوگا(ج) حضرت شریح نے فرمایا کوئی آدمی مر جائے اور بیٹا اور باپ اورآزاد شدہ غلام چھوڑے پھر یہ آزاد شدہ غلام مر جائے اور مال چھوڑے؟ تو حضرت شریح نے فرمایا باپ کے لئے چھٹا حصہ ہے اور باقی پانچ حصے بیٹے کے لئے ہے(د) حضرت زہری نے فرمایا کوئی آدمی دادا چھوڑے اور بھائی چھوڑے تو فرمایا ولاء دادا کے لئے ہے۔ اس لئے کہ آدمی دادا کی طرف منسوب ہوتا ہے بھائی کی طرف منسوب نہیں ہوتا۔

Flag Counter