Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

451 - 485
]٣٢٥٠[(٧) واذا ترک المعتَقُ اب مولاہ وابن مولاہ فمالُہ للابن عندھما وقال 

جعلنا موالی مماترک الوالدان والاقربون والذین عقدت ایمانکم فأتوھم نصیبھم (الف) آیت ٣٣، سورة النساء ٤) اس آیت سے معلوم ہوا کہ جس سے عہدوپیمان کیا اس کو اس کا حصہ دو یعنی وارث نہ ہونے پر وہ وارث ہوگا (٣) حدیث میں بھی اس کا ثبوت ہے۔ عن تمیم الداری انہ قال یا رسول اللہ ! ماالسنة فی الرجل یسلم علی یدی الرجل من المسلمین ؟ قال ھو اولی الناس بمحیاہ ومماتہ (ب) (ابوداؤد شریف، باب الرجل یسلم علی یدی الرجل ، ص ٤٨، نمبر ٢٩١٨ ترمذی شریف، باب ماجاء فء میراث الرجل الذی یسلم علی یدی الرجل ، ص ٣١، نمبر ٢١١٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مولی موالات زندگی اور موت میں زیادہ بہتر ہے یعنی آخیر میں اس کو وراثت ملے گی (٤) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ ان عمر بن الخطاب قال اذا والی رجل رجلا فلہ میراثہ وعلیہ عقلہ (ج) مصنف ابن ابی شیبة ، ١٠٩ فی الرجل یسلم علی یدی رجل ثم یموت من قال یرثہ ، ج سادس، ص ٢٩٩، نمبر ٣١٥٦٩) اس اثر میں ہے کہ کسی سے موالات کیا تو وہ اس کا وارث ہوگا اور دیت بھی دے گا۔
فائدہ  امام شافعی مولی موالات کو وراثت نہیں دیتے ہیں۔
وجہ  وہ فرماتے ہیں کہ اوپر کی آیت۔ اولوا الارحام بعضھم اولی ببعض (د) آیت ٧٥، سورة الانفال ٨) کی وجہ سے آیت۔ والذین عقدت ایمانکم فأتوھم نصیبھم (ہ) (آیت ٣٣ ، سورة النساء ٤) منسوخ ہے۔ اس لئے حصے دار ذوی الارحام اور مولی عتاقہ نہ بھی ہو تب بھی مولی موالات کو نہیں ملے گا۔ بلکہ مال بیت المال میں داخل کردیا جائے گا (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ عن الحسن قال میراثہ للمسلمین وعقلہ علیھم (و) (مصنف ابن ابی شیبة ،١١٠ من قال اذا اسلم علی یدیہ فلیس لہ من میراثہ شیء ، ج سادس، ص ٣٠٠، نمبر ٣١٥٧٦) اس اثر میں ہے کہ اس کی وراثت عام مسلمانوں کو ملے گی یعنی بیت المال میں داخل ہوگی۔
]٣٢٥٠[(٧) اگر چھوڑا آزاد شدہ غلام نے اپنے آقا کے باپ کو اور اس کے بیٹے کو تو اس کا مال بیٹے کا ہے امام ابو حنیفہ اور امام محمدکے نزدیک۔ اور امام ابو یوسف نے فرمایا چھٹا حصہ باپ کے لئے اور باقی بیٹے کے لئے۔
تشریح   آزاد شدہ غلام مرا ۔اس کا کوئی نسبی وارث نہیں تھا،آقا بھی زندہ نہیں تھا بلکہ آقا کا باپ اور بیٹا تھا تو امام ابو حنیفہ اور امام محمد فرماتے ہیں کہ باپ کو نہیں ملے گا ۔ سب مال بیٹے کو مل جائے گا۔ 
وجہ  آزاد شدہ غلام کا مال عصبہ کے طور پر ملتا ہے اور وارثین میں بھی عصبہ کے طور پر تقسیم ہوتا ہے۔ اور بیٹا پہلا عصبہ ہے اس کے بعد باپ کا نمبر ہے۔ اس لئے بیٹے کی موجودگی میں باپ کو کچھ نہیں ملے گا(٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔وقال زید بن ثابت المال للابن ولیس 

حاشیہ  :  (الف) ہر ایک کے لئے ہم نے مولی بنایا ،جو کچھ چھوڑا والدین اور رشتہ داروں نے اور جن لوگوں سے قسم کا عقد باندھا ان کو ان کا حصہ دو(ب) حضرت تمیم داری نے کہا کوئی آدمی کسی مسلمان آدمی کے ہاتھ پر مسلمان ہوتو اسمیں سنت کیا ہے؟ تو فرمایا زندگی اور موت میں وہ لوگوں سے زیادہ بہتر ہے (ج) حضرت عمر نے فرمایا کوئی آدمی کسی آدمی سے موالات کرے تو اس کے لئے اس کی میراث بھی ہے اور اس پر دیت بھی لازم ہے(د) ذی رحم بعض بعض سے زیادہ بہتر ہے (ہ) جن لوگوں نے قسم کا عقد باندھا ان کو ان کا حصہ دو (و) حضرت حسن فرماتے ہیں اسکی میراث مسلمانوں کے لئے ہے اور انہیں مسلمانوں پر اس کی دیت ہے۔

Flag Counter