Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

449 - 485
ادلی بوارث واقربھم اولی من ابعدھم]٣٢٤٧[(٤) وابوالام اولی من ولد الاخ والاخت۔ 

والا مقدم ہوگا بعیدی رشتہ والے سے۔
تشریح   باپ کی اولاد میں سے دو ذوی الارحام برابر درجے کے ہیں۔ لیکن ایک ذی رحم کسی وارث کی اولاد ہے اور دوسرا ذی رحم وارث کی اولاد نہیں ہے بلکہ اس کے والدین بھی صرف ذی رحم ہیں تو جو وارث کی اولاد ہے وہ مقدم ہوگی ۔مثلا ایک چچازاد بہن ہے اور دوسرا پھوپھی زاد بھائی ہے تو میت کے لئے دونوں درجے میں اور رشتے میں برابر ہیں۔لیکن چچا وارث ہے اس لئے اس کی لڑکی چچازاد بہن کو دیا جائے گا اور پھوپھی وارث نہیں ہے اس لئے اس کے لڑکے کو یعنی پھوپھی زاد بھائی کو نہیں ملے گا۔ مسئلہ اس طرح بنے گا۔
میت   100
چچازاد بہن

پھوپھی زاد بھائی
100


دوسری مثال یہ ہے  :  ایک بیٹی کی نواسی ہے اور دوسرے بیٹے کی نواسی ہے۔میت کے لئے دونوں کی رشتہ داری برابر درجے کی ہے۔لیکن بیٹے کی بیٹی یعنی پوتی وارث ہے اس لئے اس کی بیٹی یعنی بیٹے کی نواسی کو دیا جائے گا۔اور بیٹی کی بیٹی وارث نہیں ہے اس لئے اس کی نواسی کو نہیں دیا جائے گا۔ مسئلہ اس طرح بنے گا۔
میت   100
بیٹی کی نواسی

بیٹے کی نواسی 


100
اس مسئلے میں بیٹی کی نواسی کو کچھ نہیں ملا۔البتہ بیٹے کی نواسی کو بقیہ مال ذوی الارحام کے طور پر دے دیا گیا۔ کیونکہ وہ وراثت کی وجہ سے مقدم ہے۔ 
اصول  وراثت والے کی اولاد مقدم ہوگی۔
وجہ  اس اثر میں اس کا اشارہ ہے۔عن زیادہ قال انی لاعلم بما صنع عمر جعل العمة بمنزلة الاب والخالة بمنزلة الام (الف) (مصنف ،١٩ فی الخالة والعمہ من کان یورثھا، ج سادس، ص ٢٥٠، نمبر ٣١١٠٥) اس اثر میں پھوپھی کو باپ کے درجے میں اور خالہ کو ماں کے درجے میں کیا۔جس سے معلوم ہوا کہ جو وارث ہے اس کی اولاد مقدم ہوگی۔ کیونکہ پھوپھی باپ کے رشتہ میں ہے۔اور خالہ ماں کے رشتے میں ہے۔
]٣٢٤٧[(٤)نانا مقدم ہے بھائی کی اولاد سے اور بہن کی اولاد سے ۔
تشریح   میت کی بھتیجی ہو یا بھانجا اور بھانجی ہو اور نانا ہو تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک نانا مقدم ہوگابھتیجی اوربھانجا ،بھانجی سے۔
 
حاشیہ  :  (الف) حضرت زیاد نے فرمایا میں جانتا ہوں کہ حضرت عمر نے کیا کیا؟ انہوں نے پھوپھی کو باپ کے درجے میں اور خالہ کو ماں کے درجے میں کیا۔

Flag Counter