Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

444 - 485
تعالی]٣٢٣٩[(١١) والجد اولی بالمیراث من الاخوة عند ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی 

دو بارہ وارثین سے مال واپس کرنا مشکل ہے۔ اس لئے پہلے ہی احتیاط کرکے لڑکے کا حصہ رکھا جائے۔تاکہ وارثین سے مال واپس نہ لینا پڑے۔ اور اگرلڑکی پیدا ہوئی تو اس کو حصہ دینے کے بعد جو بچے گا وہ باقی وارثین کو بعد میں دے دیا جائے گا۔حمل وارث ہوگا اس کی دلیل یہ حدیث گزر چکی ہے۔ عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال اذا استھل المولود ورث (الف) (ابوداؤد شریف، باب فی المولود یستھل ثم یموت ، ص ٤٩، نمبر ٢٩٢٠ ابن ماجہ شریف ، باب ماجاء فی الصلوة علی الطفل ،ص ٢١٥، نمبر ١٥٠٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچہ زندہ پیدا ہو تو وہ وارث ہوگا۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ حمل ٹھہرنے کے بعد کوئی مرجائے تو اس کی وراثت حمل کو ملے گی اور اس کے لئے الگ کرکے مال رکھا جائیگا۔
]٣٢٣٩[(١١)دادا زیادہ حقدار ہے میراث کا بھائیوں سے امام ابو حنیفہ کے نزدیک۔اور صاحبین فرماتے ہیں کہ وہ بھائیوں کے برابر پائے گا۔مگر یہ کہ اس کو تقسیم کرنے میں تہائی سے کم پہنچے۔
تشریح   امام ابو حنیفہ کے نزدیک دادا بھائیوں سے مقدم ہے اس لئے پہلے ان کو دیا جائے گا۔اس سے بچے گا تب بھائیوں کو دیا جائے گا۔ اور صاحبین فرماتے ہیں کہ اصحاب سہام کے بعد جو مال بچا اس میں دونوں کو آدھا آدھا دیا جائے۔ البتہ اگر آدھا آدھا دینے میں دادا کو تہائی سے کم ملے تو دادا کو پہلے تہائی دی جائے گی پھر جو بچے گا وہ بھائی کو دیا جائے گا۔
وجہ  امام ابو حنیفہ کی دلیل یہ اثر ہے۔ وقال ابو بکر وابن عباس وابن الزبیر الجد اب وقرأ ابن عباس یا بنی آدم (آیت ٢٦،سورة الاعراف ٧)واتبعت ملة آباء ی ابراھیم واسحاق ویعقوب (ب)(آیت ٣٨ ،سورۂ یوسف ١٢) (بخاری شریف ، باب میراث الجد مع الاب والاخوة ، ص ٩٩٧، نمبر ٦٧٣٧) اس اثر میں ہے کہ دادا کو باپ قرار دیا کیونکہ آیت میں بھی حضرت یعقوب کو باپ کہا حالانکہ وہ دادا ہیں ۔ جس سے معلوم ہوا کہ دادا باپ کے درجے میں ہیں۔اور باپ سے بھائی ساقط ہوتا ہے۔اس لئے دادا سے بھی بھائی ساقط ہوگا(٢) حدیث میں دادا کی اہمیت ہے۔عن عمران بن حصین ان رجلا اتی النبی ۖ فقال ان ابن ابنی مات فمالی من میراثہ ؟ قال لک السدس فلما ادبر دعاہ فقال لک سدس آخر فلما ادبر دعاہ فقال ان السدس الآخر طعمة (ج)(ابوداؤد شریف، باب ماجاء فی میراث الجد ، ص٤٥، نمبر ٢٨٩٦) اس حدیث میں دادا کو حصہ بھی دیا اور عصبہ کے طور پر بھی چھٹا حصہ دیا اس لئے بھائی کے مقابلے میں دادا کی اہمیت ہے۔
صاحبین  کی دلیل یہ اثر ہے۔ عن الزھری قال کان عمر بن الخطاب یشرک بین الجد والاخ اذا لم یکن غیرھما ویجعل 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا اگر بچہ روئے تو وہ وارث ہوگا(ب)حضرت ابوبکر اور ابن عباس اور ابن زبیر نے فرمایا کہ دادا باپ کی جگہ پر ہے۔پھر دلیل کے لئے حضرت ابن عباس نے آیت یا بنی آدم اور آیت واتبعت ملة آبائی ابراہیم واسحاق ویعقوب پڑھی(ج)حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضورۖ کے پاس آیا اور کہا کہ میرے پوتے کا انتقال ہوا تو مجھے اس کی میراث سے کیا ملے گی؟ فرمایا تمہارے لئے چھٹا ہے۔واپس لوٹا تو اس کو بلایا اور کہا تمہارے لئے دوسرا چھٹا بھی ہے۔پھر واپس لوٹا تو اس کو بلایا اور کہا یہ دوسرا چھٹا عصبہ کے طور پر کھانے کے لئے ہے۔

Flag Counter