Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

442 - 485
]٣٢٣٥[(٧) واذا اجتمع فی المجوسی قرابتان لوتفرقت فی شخصین ورث احدھما مع الاٰخر وُرِّث بھما]٣٢٣٦[(٨) ولایرث المجوسی بالانکحة الفاسدة التی یستحلونھا فی 

زندہ ہیں وہ وارث ہوںگے(٢) پتہ بھی نہیں ہے کہ کون پہلے مرا ہے تو کس کو کس کا وارث بنائیں؟
لغت  حائظ  :  دیوار
]٣٢٣٥[(٧) اگر جمع ہوں مجوسی میں ایسی دو قرابتیں کہ اگر وہ متفرق ہوں دو شخصوں میں تو ایک دوسرے کا وارث ہو،تو وارث ہوگا مجوسی ان میں سے ایک کے ذریعہ سے۔
تشریح   اس مسئلے کو سمجھنے کے لئے پہلے یہ سمجھ لیں کہ مجوسی اپنی ماں اور بیٹی سے بھی نکاح کرنا جائز سمجھتے ہیںاور نکاح کرتے ہیں۔ اب مثلا ماں سے نکاح کرلیا تو وہ ماں بھی بنی اور بیوی بھی بن گئی ۔اب یہ مجوسی مرگیا تو اس عورت کو ماں کی وراثت دیں یا بیوی ہونے کی وراثت دیںیا دونوں طرح کی وراثتیں دیں ۔تو مصنف فرماتے ہیں کہ جو حلال طریقہ کی رشتہ داری ہے وہ وراثت ملے گی۔اس لئے اس عورت کو ماں ہونے کی وراثت ملے گی۔بیوی ہونے کی وراثت نہیں ملے گی۔ دوسری مثال لے لیں۔اسی عورت سے مجوسی کی بیٹی پیدا ہوگئی تو یہ بیٹی بھی ہے  اور ماں شریک بہن بھی ہے ۔کیونکہ مجوسی کی ماں کی بیٹی ہے۔اس لئے بیٹی کو کون سی وراثت دیں۔ بیٹی ہونے کی یا ماں شریک بہن ہونے کی یا دونوں کی ؟ مصنف فرماتے ہیں کہ یہاں بیٹی بننا بھی نکاح فاسد کی وجہ سے ہے اور ماں شریک بہن بننا بھی نکاح فاسد کی وجہ سے ہے اس لئے اس لڑکی کو ایک قرابت کی وراثت دے دو۔دونوں قرابتوں کی ورقاثت مت دو۔ 
وجہ  کیونکہ اسلامی شریعت کے اعتبار سے اس قسم کی دو قرابتیں نہیں ہو سکتیں۔ایک قرابت ہو سکتی ہے۔اس لئے ایک قرابت کی وراثت دو (٢) اثر میں ہے۔ عن الزھری قال یرث بادنی النسبین (الف) (دوسری روایت میں ہے۔ سألت حمادا عن میراث المجوسی قال یرثون من الوجہ الذی یحل (ب) (مصنف ابن ابی شیبة،٨٣ فی المجوس کیف یرثون مجوسیا مات وترک ابنتہ ،ج سادس، ص ٢٨٤، نمبر ٣١٤١٢  ٣١٤١٦) اس اثر میں ہے کہ دو قرابتوں میں سے جو قریب تر ہو اس قرابت سے وارث بنے گی۔ اور دوسری روایت میں ہے کہ جو قرابت حلال طریقے پر ہو اس قرابت کی وجہ سے وارث بنے گی۔
]٣٢٣٦[(٨)مجوسی نہیں وارث ہوگا نکاح فاسد سے جس کو وہ اپنے دین میں حلال سمجھتا ہو۔
تشریح   اپنی ماں سے،بیٹی سے، بہن سے نکاح کرنا وہ لوگ حلال سمجھتے ہیں ۔لیکن شریعت میں ماں ، بیٹی بہن وغیرہ ذی رحم محرم سے نکاح کرنا حرام ہے۔ اس لئے ایسے لوگوں کے ساتھ نکاح کرنے سے وارث نہیں ہوںگے۔بلکہ حلال عورتوں کے ساتھ نکاح کرنے سے وارث ہوں گے۔ 
وجہ  اوپر اثر گزرچکا ہے۔ سألت حمادا عن میراث المجوسی قال یرثون من الوجہ الذی یحل ( مصنف ابن ابی شیبة،٨٣ فی 

حاشیہ  :  (الف) حضرت زہری نے فرمایا کہ مجوسی دو نسب میں سے جو قریب کا نسب ہے اس سے وارث ہوگا (ب) میں نے حضرت حماد سے مجوسی کی میراث کے بارے میں پوچھا۔فرمایا جس طریقے سے حلال ہے اس نسب سے وارث ہوگا (حرام سے نہیں )

Flag Counter