Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

437 - 485
( باب الرد )
]٣٢٢٩[(١)والفاضل عن فرض ذوی السھام اذا لم تکن عصبة مردود علیھم بقدر 

(  باب الرد  )
ضروری نوٹ  اس باب میں رد کے علاوہ بھی بہت سے مسائل کا تذکرہ ہے۔ اس لئے 'باب الرد ' ایک جزوی نام ہے۔
رد کا معنی ہے واپس لوٹانا ۔حصے والے حصے لے لیں پھر بھی کچھ حصے باقی رہ جائیں اور لینے والے عصبہ نہ ہوں نہ ذوی الارحام ہوں تو باقی حصوں کو نسبی اور خاندانی حصہ داروں پر ان کے حصے کے مطابق دوبارہ تقسیم کردیں اس کو رد کرنا کہتے ہیں ۔چونکہ شوہر اور بیوی نسبی رشتہ دار اور حصے دار نہیں ہیں اس لئے ان دونوں کو حصہ لینے کے بعد دوبارہ کچھ نہیں ملے گا۔جو ان کے سہام ہیں اس پر ہی اکتفاء کریںگے۔
وجہ  اثر میں اس کا ثبوت ہے۔عن ابراھیم ان علیا کان یرد علی کل ذی سھم الا الزوج والمرأة (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ، ٢٦ فی الرد واختلافھم فیہ ،ج سادس، ص ٢٥٥، نمبر ٣١١٥٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بیوی اور شوہر کے علاوہ جو نسبی حصے دار ہیں ان کو ان کے حصے کے مطابق مال تقسیم کردیا جائے گا۔
]٣٢٢٩[(١) جو مال بچا ہو حصے والوں کے حصے سے جبکہ عصبہ نہ ہو تو واپس لوٹا یا جائے گا حصے والوں پر ان کے حصے کے مطابق سوائے بیوی اور شوہر کے۔
تشریح   عصبہ نہ ہو تو جتنے حصے والے ہیں ان پر باقی مال ان کے حصے کے مطابق تقسیم کردیا جائے گا سوائے بیوی اور شوہر کے۔مسئلہ اس طرح بنے گا۔
میت   100
شوہر

دو بیٹیاں

بچا
25

  66.66       

8.34


 +  8.34       

بچا ہوا


75   

مجموعہ
اس مسئلے میں عورت نے شوہر اور دو بیٹیاں چھوڑی۔ شوہر کو اولاد ہونے کی وجہ سے چوتھائی یعنی سو میں سے 25 ملی۔اور بیٹیوں کو دو تہائی یعنی 66.66 ملی۔باقی 8.34 حصے باقی بچ گئے وہ دو بیٹیوں کو دے دیا۔اور شوہر کو نہیں دیا کیونکہ اثر میں اس کو دینے سے ممانعت ہے۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ جو بچ جائے وہ بیت المال کو دیں۔واپس حصے والوں پر نہ لوٹائیں۔
وجہ  ان کی دلیل یہ اثر ہے۔قال ابراہیم لم یکن احدمن اصحاب النبی ۖ یرد علی المرأة والزوج شیئا قال زید یعطی کل ذی فرض فریضتہ ومابقی جعلہ فی بیت المال (الف) (مصنف ابن ابی شیبة،٢٦ فی الرد واختلافھم فیہ ،ج سادس، ص ٢٥٦، 

حاشیہ  :  (الف) حضرت علی ہر حصے دار کو دو بارہ بقیہ مال دیتے تھے سوائے شوہر اور بیوی کے(ب) حضرت ابراہیم نخعی فرماتے ہیں کہ حضورۖ کے اصحاب (باقی اگلے صفحہ پر)

Flag Counter