Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

431 - 485
]٣٢٢٧[(٦) ومن ترک ابنَی عم احدھما اخ لام فللاخ السدس والباقی بینھما نصفان۔ 

(ج)(سنن للبیہقی، باب میراث الاخوة والاخوات لاب وام او لاب ،ج سادس، ص ٣٨١، نمبر ١٢٣٢٦) اس اثر میں ہے کہ علاتی بہن بھائیوں کو باقی ملے گا۔ اس طرح کہ مرد کے لئے عورت کا دوگنا ہوگا۔مسئلہ اس طرح بنے گا۔
میت   100
حقیقی بہن

علاتی بھائی

علاتی بہن 
50

@
50
A


33.33
@ A
16.16
اس مسئلے میں حقیقی ایک بہن کو سو کا آدھا 50 دیا۔باقی آدھے میں سے ایک تہائی 16.66 باپ شریک بہن کو دیا۔اور اس کا دوگنا 33.33 باپ شریک بھائی کو دیا۔
]٣٢٢٧[(٦)کسی نے چھوڑے دو چچا زاد بھائی،ان میں سے ایک ماں شریک بھائی ہے تو ان کے لئے چھٹا حصہ ہوگا۔اور باقی دونوں کے درمیان آدھا آدھا ہوگا۔
تشریح   یہ مسئلہ اس اصول ہر ہے کہ ایک آدمی کی دو قرابتیں ہوں تو دونوں قرابتوں کے الگ الگ حصے ملیں گے۔
ایک آدمی نے دو چچازاد بھائی چھوڑے۔ ایک چچازاد بھائی اس کا ماں شریک بھائی بھی ہوتا تھا ،کیونکہ اس کی ماں نے چچا سے شادی کی تھی تو ماں شریک بھائی کو اخیافی بھائی کا چھٹا16.66 حصہ پہلے ملے گا۔پھر جو 83.33 باقی رہے گا اس کو دونوں بھائی بطور عصبہ کے آدھا آدھا تقسیم کریںگے۔
وجہ  ماں شریک بھائی کو چھٹا حصہ ملنے کی دلیل یہ آیت ہے۔وان کان رجل یورث کلالة او امرأة ولہ اخ او اخت فلکل واحد منھما السدس (الف) (آیت ١٢، سورة النساء ٤) اس آیت میں ایک ماں شریک بھائی کو چھٹاحصہ دیا گیا ہے (٢) اور چچازاد بھائیوں کے درمیان باقی مال طور عصبہ آدھا آدھا ہوگا اس کی دلیل یہ اثر ہے۔کان علی وزید یقولان فی بنی عم احدھم اخ لام یعطیانہ السدس وما بقی بینہ وبین بنی عمہ وکان عبد اللہ یعطیہ المال کلہ (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ، ١٠ فی بنی عم احدھم اخ الام ،ج سادس، ص ٢٤٦، نمبر ٣١٠٧٧) اس اثر میں ہے کہ پہلے ماں شریک بھائی کو چھٹا حصہ دیا جائے گا۔ اس کے بعد دونوں میں آدھا آدھا تقسیم کیا جائے گا۔کیونکہ دونوں برابر درجے کے عصبہ ہیں۔ مسئلہ اس طرح ہوگا۔

حاشیہ  :   (الف) اگر سوتیلی بہن کے ساتھ بھائی ہو تو ان کے لئے با ضابطہ حصہ نہیں ہے۔البتہ پہلے حصے والوں کو حصے دیئے جائیں۔اگر اس سے بچ جائے تو بھائی بہن کے لئے ہوگا،مرد کو عورت کے دوگنے کے اصول پر(ب) اگر کوئی مرد یا عورت کلالہ ہو اور اس کے بھائی یا بہن ہو تو ہر ایک کے لئے چھٹا چھٹا ہوگا (ج) حضرت علی اور زید فرماتے ہیں کہ چچا زاد بھائی ماں شریک بھائی بھی ہے تو اس کو چھٹا دیا جائے گا۔اور جو باقی رہا تو اس کو اور دوسرے چچا زاد بھائی کے درمیان ہوگا۔اور حضرت عبد اللہ تو اس ماںشریک بھائی کو پورا ہی مال دیتے تھے۔

Flag Counter