Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

423 - 485
درجة فاولٰھم من کان من اب وام]٣٢١٨[(٣) والابنُ وابن الابن والاخوة یقاسمون 

اخیافی بھائی یا اخیافی بہن کہتے ہیں۔یا ماں شریک بھائی بہن کہتے ہیں۔
ماں باپ شریک بھائی ،یا ماں باپ شریک بہن سوتیلے بھائی بہن سے زیادہ مستحق ہیں ۔ یعنی اگر ماں باپ شریک بھائی یا بہن ہوتو سوتیلے بھائی یا سوتیلی بہن کو نہیں ملے گا اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔ عن علی انہ قال ... وان رسول اللہ ۖ قضی بالدین قبل الوصیة وان اعیان بنی الام یرثون دون بنی العلات،الرجل  یرث اخاہ لابیہ وامہ دون اخیہ لابیہ (الف) (ترمذی شریف، باب ماجاء فی میراث الاخوة من الاب والام ،ص ٢٩، نمبر ٢٠٩٤) اس حدیث میں ہے کہ حقیقی بہن بھائی سوتیلے بہن بھائی سے مقدم ہوںگے۔یہ قاعدہ بھتیجا،چچا اور چچا کے بیٹے میں بھی چلے گا۔ یعنی حقیقی بھتیجا مقدم ہوگا سوتیلے بھتیجا سے۔اسی طرح حقیقی چچا مقدم ہوگا سوتیلے چچا سے ۔اور حقیقی چچا کے بیٹے مقدم ہوں گے سوتیلے چچا کے بیٹے سے۔اسی طرح سوتیلے بھائی یا بہن مقدم ہونگے صرف ماں شریک بھائی یا ماں شریک بہن سے۔اور سوتیلے چچا مقدم ہونگے صرف ماں شریک چچا سے۔
لغت  استوی  :  برابر درجے کے ہوں،  اولی  :  مقدم ہوگا۔
]٣٢١٨[(٣) بیٹا اور پوتا اور بھائی تقسیم کر کے دیںگے اپنی بہنوں کو مذکر کے لئے مؤنث کے دو حصے کے برابر۔
تشریح   یہ چار قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ مرد کے ساتھ عورت بطور عصبہ وارث بنیں تو مرد کو دوگنا اور عورت کو ایک گنا ملے گا(١) میت کا بیٹا اور بیٹی میت کے وارث بنیں تو اور اصحاب فرائض کے حصہ لینے کے بعد بیٹا کو دونا اور بیٹی کو اس کا ایک گنا ملے گا۔اور یہ دونوں بیٹا بیٹی آپس میں بھائی اور بہن ہیں (٢) میت کا پوتا اور پوتی میت کے وارث بنے تو اور اصحاب فرائض کے حصہ لینے کے بعد جو بچے اس میں سے پوتا کو دوگنا اور پوتی کو ایک گناملے گا۔ اور یہ دونوں آپس میں بھائی اور بہن ہیں۔
وجہ  اس آیت میں اس کا ثبوت ہے۔ یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکر مثل حظ الانثیین (آیت ١١، سورة النسائ٤) اس آیت میں اولاد سے مراد بیٹا،بیٹی،پوتا، پوتی ،پرپوتا ،پرپوتی ہے۔ اس لئے یہ لوگ جب بھی مرد عورت وارث بنیںگے تو مرد کو دوگنا اور عورت کو ایک گنا ملے گا۔مسئلہ اس طرح بنے گا۔
میت   100
بیوی

بیٹا

بیٹی
12.5

 @
87.50
A


58.33
@ A
29.16
اس مسئلے میں سو میں سے آٹھواں حصہ بیوی کو دیا جو 12.5 بنے گا۔باقی 87.5 رہا اس میں سے ایک تہائی بیٹی کو 29.16 انتیس پوائنٹ سولہ 

حاشیہ  :  (الف) حضرت علی نے فرمایا ... آپۖ نے قرض کا فیصلہ وصیت سے پہلے کیا۔اور یہ کہ حقیقی بھائی بہن سوتیلے بھائی بہن سے پہلے وارث ہوںگے۔آدمی حقیقی بھائی کا وارث ہوگا سوتیلے بھائی سے پہلے۔

Flag Counter