Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

422 - 485
الاخوة ثم بنوالجد وھم الاعمام ثم بنو اب الجد]٣٢١٧[(٢) واذا استوی بنو اب فی 

]٣٢١٦[(١)عصبوں میںسے قریب (١) بیٹے ہیں (٢) پھر پوتے ہیں (٣) پھر باپ (٤) پھر دادا (٥) پھر باپ کے بیٹے وہ بھائی ہیں (٦) پھر دادا کے بیٹے وہ چچا ہیں (٧)پھر دادا کے باپ کے بیٹے جس کو دادا کے بھائی کہتے ہیں۔
تشریح   اس عبارت میں سات قسم کے عصبات کو ذکر کیا ہے۔جس کا مطلب یہ ہے کہ قریب والا عصبہ موجود ہوتو اس سے بعد والے کو کچھ نہیں ملے گا۔مثلا بیٹا موجود ہوتو پوتا کو نہیں ملے گا ۔اور پوتا موجود ہو تو باپ کو نہیں ملے گا۔اور باپ موجود ہوتو دادا کو نہیں ملے گا۔اور دادا ہوتو بھائی کو نہیں ملے گا۔اور بھائی ہوتو چچا کو نہیں ملے گا۔اور چچا ہوتو دادا کے بھائی کو نہیں ملے گا۔
وجہ  آیت میں اس کا اشارہ ہے۔ یستفتونک قل اللہ یفتیکم فی الکلالة ان امرؤھلک لیس لہ ولد ولہ اخت فلھا نصف ماترک وھو یرثھا ان لم یکن لھا ولد (الف) (آیت ١٧٦،سورة النسائ٤) اس آیت میں ہے کہ اولاد نہ ہو تب بہن کو ملے گا۔جس سے معلوم ہوا کہ اولاد جو قریب کا عصبہ ہوتو اس سے دور کے عصبہ کو نہیں ملے گا (٢) اور مذکر عصبہ کو دینے دلیل یہ حدیث ہے۔عن ابن عباسعن النبی قال الحقوا الفرائض باھلھا،فما ترکت الفرائض فلا ولی رجل ذکر (ب) (بخاری شریف، باب ابنی عم احد ھما اخ للام والآخر زوج ،ص ،نمبر ٦٧٤٥ ابوداؤد شریف، باب فی میراث العصبة ، ص٤٥، نمبر ٢٨٩٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اصحاب فرائض کے دینے کے بعد جو بچے وہ مذکر عصبات کو دیئے جائیںگے۔
ان عصبات میں (١) بیٹا جزو میت ہے اور فروع ہے (٢) پوتا جزو کا جزو ہے (٣) باپ اصل میت ہے (٤) دادا اصل کا اصل ہے(٥) بھائی اصل یعنی باپ کا جز ہے (٦) چچا اصل کے اصل کا جزو ہے یعنی باپ کے باپ کا بیٹا ہے (٧) اور دادا کا بھائی اصل کے اصل کے اصل کا جزو ہے۔
وجہ  فتفسیر ابی الزناد علی معانی زید بن ثابت قال الاخ للام والاب اولی بالمیراث من الاخ للاب،والاخ للاب اولی بالمیراث من ابن الاخ للاب والام، و ابن الاخ للام والاب اولی من ابن الاخ للاب ،وابن الاخ للاب اولی من ابن ابن الاخ للاب والام الخ(سنن للبیہقی باب ترتیب العصبات ، ج سادس، ص ٣٩١، نمبر ١٢٣٧٣)اس اثر میں عصبہ کی ترتیب بیان کی گئی ہے۔ 
]٣٢١٧[(٢) جب باپ کے بیٹے درجے میں برابر ہوں تو زیادہ مستحق وہ ہے جو ماں اور باپ دونوں کی طرف سے ہو۔
تشریح   بھائی بہنوں کی تین قسمیں ہوتی ہیں(١) بھائی اور بہن ماں میں بھی شریک ہوں اور باپ میں بھی شریک ہوں ان کو اعیان بنی الام کہتے ہیں ۔ ار دو میں حقیقی بھائی،حقیقی بہن کہتے ہیں ۔یہ دوسرے بھائی بہنوں سے زیادہ حقدار ہیں(٢) صرف باپ دونوں کے ایک ہو۔اور ماں الگ الگ ہوجس کو علاتی بھائی یا علاتی بہن کہتے ہیں۔اردو میں سوتیلا بھائی یا سوتیلی بہن کہتے ہیں(٣) صرف ماں دونوں کی ایک ہو جس کو 

حاشیہ  :  (الف) لوگ آپۖ سے فتوی پوچھتے ہیں ۔اللہ تم کو کلالہ کے بارے میں فتوی دیتے ہیں کہ اگر آدمی ہلاک ہوجائے۔اس کی اولاد نہ ہو اور اس کی بہن ہو تو اس کے لئے ترکہ کا آدھا ہوگا۔اور بھائی بھی بہن کا وارث ہوگااگراس کی اولاد نہ ہو(ب) آپۖ نے فرمایا حصے والوں کو حصے دو اور جو چھوڑ دے تو مذکر کے لئے ہے۔

Flag Counter