Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

421 - 485
( باب العصبات )
]٣٢١٦[(١)واقرب العصبات البنون ثم بنوھم ثم الاب ثم الجد ثم بنو الاب وھم 

(  باب العصبات  )
ضروری نوٹ  عصبات عصبة کی جمع ہے۔اس کا ترجمہ ہے والد کے رشتہ دار،چونکہ یہ حصے لینے والے سب باپ کے رشتہ دار ہیں اس لئے ان کو عصبات کہتے ہیں۔ اس کا ثبوت اس حدیث میں ہے۔عن ابن عباس قال الحقوا الفرائض باھلھا،فما ترکت الفرائض فلا ولی رجل ذکر (الف) (بخاری شریف، باب ابنی عم احد ھما اخ للام والآخر زوج ،ص ،نمبر ٦٧٤٦ ابوداؤد شریف، باب فی میراث العصبة ، ص٤٥، نمبر ٢٨٩٨) اس حدئث میں ہے  حصے داروں کو حصے دیدو پھر جو باقی بچے وہ مذکر عصبہ کو دیدو(٢) آیت میں بھی اس کا اشارہ ہے ۔ یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکر مثل حظ الانثیین (ب) (آیت١١، سورة النسائ٤)س آیت میں بیٹے کے لئے دوگنا اور بیٹی کے لئے ایک گنا بطور عصبہ ہے۔اس لئے اس آیت میں عصبہ کو دینے کا اشارہ ہے۔
(  اقسام عصبات  )
عصبات کی چار قسمیں ہیں (١) عصبہ بنفسہ (٢) عصبہ بغیرہ (٣) عصبہ مع غیرہ (٤) عصبہ بالسبب۔
(١) عصبہ بنفسہ  :  جو لوگ خود بخود عصبہ ہوں ،کسی دوسرے کے بنانے کی وجہ سے نہ ہوں اس کو 'عصبہ بنفسہ' کہتے ہیں،ان میں بیٹا،پوتا، باپ۔دادا،بھائی، بھتیجا،چچا،چچازاد بھائی عصبہ ہیں ۔
(٢) عصبہ بغیرہ  :  خود تو عصبہ نہیں تھا لیکن بھائیوں نے اس کو عصبہ بنا دیا اس لئے غیر کی وجہ سے عصبہ بن گئے۔اس لئے ان کو ' عصبہ بغیرہ' کہتے ہیں۔ان میں بیٹی بیٹے کے ساتھ، پوتی پوتے کے ساتھ،حقیقی بہن حقیقی بھائی کے ساتھ،علاتی بہن علاتی بھائی کے ساتھ عصبہ ہیں۔ ان لوگوں کو للذکر مثل حظ الانثیین ملے گا۔یعنی مرد کو دوگنا اور عورت کو ایک گنا۔
(٣)  مع غیرہ  :  یہ عورتیں خود تو عصبہ نہیں تھیں اور نہ کسی نے اس کو عصبہ بنایا۔البتہ بیٹی نے یا پوتی نے اپنا اپنا حصہ لیا اور عصبہ مرد کوئی نہیں تھا تو حقیقی بہن نے یا علاتی بہن نے باقی مال آدھا یا ایک تہائی لیا۔تو چونکہ بیٹی یا پوتی کے ساتھ عصبہ بنی ہے اس لئے ان کو 'عصبہ مع غیرہ 'کہتے ہیں۔ مثلا ایک بیٹی تھی اور ایک پوتی تھی۔بیٹی نے آدھا لیا اور دو ثلث پورا کرنے کے لئے پوتی کو چھٹا دیا ۔باقی ایک تہائی بچی وہ بہن کو بطور عصبہ دیا۔اس لئے بہن عصبہ مع غیرہ ہوئی۔
(٤) عصبہ بالسبب  :  آزاد کرنے کے سبب سے آقا یا سیدہ غلام کے مال کا بطور عصبہ وارث بنے اس کو 'عصبہ بالسبب ' کہتے ہیں۔ کیونکہ یہ نسب کی وجہ سے عصبہ نہیں بنے بلکہ آزادگی کے سبب سے عصبہ بنے۔یہ دوقسم کے لوگ ہیں(١) آزاد کرنے والا آقا (٢) آزاد کرنے والی سیدہ۔اس تفصیل کے بعد ترجمہ اور شرح دیکھیں۔

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا حصے اس کے لینے والے کو دو اور حصے والے چھوڑ دیں تو مذکر عصبات کے لئے ہوگا (ب) تم کو اللہ اولاد کے بارے میں وصیت کرتے ہیں کہ مرد کے لئے عورت کا دوگنا ہوگا۔

Flag Counter