Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

415 - 485
اسفل منھن ابنُ ابن فیُعصّبھن]٣٢١٥[(١٧) واذا استکمل الاخوات لاب وام الثلثین سقطت الاخوات لاب الا ان یکون معھن اخ لھن فیعصّبھن۔
 
]٣٢١٥[(١٧)اگر ماں باپ شریک بہنیں دو تہائی وصول کر لیں تو باپ شریک بہنیں ساقط ہو جائیں گی مگر یہ کہ ان کے ساتھ ان کا بھائی ہو جو ان کو عصبہ بنادے۔
تشریح   اوپر مسئلہ گزر چکا ہے کہ دو حقیقی بہنیں ہوں تو ان کو دو تہائی ملے گی۔ اس سے زیادہ نہیں اب دو یا اس سے زیادہ بہنیں تھیں ان کو دو تہائی دے دی گئی۔اس لئے باپ شریک بہنیں جن کو علاتی بہن کہتے ہیں ان کو کچھ نہیں ملے گا۔ کیونکہ کچھ باقی نہیں رہا۔
وجہ   آیت میں ہے ۔فان کانتا اثنتین فلھما الثلثان مما ترک وان کانوا اخوة رجالا ونساء فللذکر مثل حظ الانثیین (الف) (آیت ١٧٦، سورة النساء ٤) اس آیت میں ہے کہ دو یا اس سے زیادہ بہنیں ہوں تو ان کو دو تہائی ملے گی۔اس لئے اب باپ شریک بہنوں کو کچھ نہیں ملے گا۔
ہاں ان بہنوں کے ساتھ بھائی ہو تو حقیقی بہنوں کے حصے لینے کے بعد تہائی حصہ جو بچے گا وہ بھائی کو بطور عصبہ ملے گا۔پھر اس میں سے علاتی بہنوں کو للذکر مثل حظ الانثیین ملے گا۔یعنی بھائی کو دوگنا اور بہن کو ایک گنا ملے گا۔
وجہ  اس اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ فان کان بنو الام والاب امرأتین فاکثر من ذلک من الاناث فیفرض لھن الثلثان ولا میراث معھن لبنات الاب الا ان یکون معھن ذکر من اب فان کان معھن ذکر بدیٔ بفرائض من کانت لہ فریضة فاعطوھا، فان فضل بعد ذلک  فضل کان بین بنی الاب للذکر مثل حظ الانثیین فان لم یفضل شیء فلا شیء لھم (ب) (سنن للبیہقی، باب میراث الاخوة والاخوات لاب وام او لاب ، ج سادس ، ص ٣٨١، نمبر ١٢٣٢٦) اس اثر سے معلوم ہوا کہ حقیقی بہنیں دو تہائی لے لے اس کے بعد جو بچے وہ بھائی کو بطور عصبہ ملے گا۔ اس میں سے باپ شریک بہنیں لے گی۔مسئلہ اس طرح بنے گا۔
میت   100
دو حقیقی بہنیں

باپ شریک بہن

باپ شریک بھائی
66.66

11.11

22.22
اس مسئلے میں سو سے اصل مسئلہ بنایا۔اس میں سے دو تہائی یعنی 66.66حقیقی بہنوں کو دیا۔باقی ایک تہائی یعنی 33.33 باپ شریک بھائی اور باپ شریک بہن کو بطور عصبہ دی گئی ۔جس میں سے دو گنا یعنی 22.22 بھائی کو اور ایک گنا11.11 بہن کو دیا گیا۔ 

حاشیہ  :  (الف) اگر لڑکیاں دو سے زیادہ ہوں تو ان کے لئے  ترکہ کی دو تہائی ہے۔اور اگر بھائی بہن مذکر اور مؤنث ہوں تو مرد کے لئے عورت کا دوگنا ہوگا(ب) پس اگر حقیقی دو بہنیں یا زیادہ ہوں تو ان کے لئے دو تہائی ہوگی۔ اور ان کے ہوتے ہوئے باپ شریک بہنوں کی میراث نہیں ہے۔ مگر یہ کہ بہنوں کے ساتھ باپ شریک بھائی ہو۔ پس اگر باپ شریک بھائی ہو تو تقسیم شروع کی جائے گی جس کے لئے حصے ہوں۔ پس ان کو دو،پس اگر اس سے بچ جائے تو باپ شریک بھائی بہن میں تقسیم ہوگی۔اس اصول پر کہ مرد کے لئے عورت کا دوگنا۔پس اگر کچھ نہ بچے تو ان کے لئے کچھ نہیں ہوگی۔

Flag Counter