Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

414 - 485
]٣٢١٤[(١٦) واذا استکملت البنات الثلثین سقطت بنات الابن الا ان یکون بازائھن او 

]٣٢١٤[(١٦) اگر بیٹیاں دو تہائی لے لیں تو پوتیاں ساقط ہو جاتی ہیں مگر یہ کہ اس کے برابر میں یا ان سے نیچے پوتا ہو تو ان کو عصبہ بنادے گا۔
تشریح   مسئلے میں گزر چکا ہے کہ دو بیٹی ہو یا اس سے زیادہ ہوتو سب کو دو تہائی ہی ملے گی اس سے زیادہ نہیں۔اسی میں تمام بیٹیوں کو شرکت کرنی ہوگی۔اب پوتیاں ہو ںتو ان کو کچھ نہیں ملے گا۔کیونکہ دو تہائی بیٹیاں لے چکی ہیں۔اب کچھ باقی نہیں رہا۔اس لئے پوتیوں کو کچھ نہیں ملے گا۔
وجہ   آیت میں ہے کہ دو سے زیادہ بیٹیاں ہوں تب بھی دو تہائی ہی ملے گی۔یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکر مثل حظ الانثیین فان کن نساء فوق اثنتین فلھن ثلثا ما ترک (الف) (آیت ١١، سورة النسائ٤) 
البتہ اگر پوتیوں کے ساتھ پوتا ہو یا اس کے نیچے پرپوتا ہو اور بیٹیوں کے دو تہائی لینے کے بعد جو ایک تہائی بچ گئی ہو وہ پوتوں کو بطور عصبہ مل رہی ہو تو پوتیوں کو بھی اس میں سے مل جائے گا۔ اس صورت میں پوتوں کو دوگنا اور پوتی کو ایک گنا ملے گا۔اور پوتیاں بھی پوتوں کے ساتھ عصبہ بن جائے گی۔
وجہ  اثر میں ہے ۔عن خارجة بن زید عن ابیہ زید بن ثابت ... وان لم یکن الولد ذکرا وکانتا اثنتین فاکثر من البنات فانہ لا میراث لبنات الابن معھن الاان یکون مع بنات الابن ذکر ھو من المتوفی بمنزلتھن او ھو اطرف منھن فیرد علی من بمنزلتہ ومن فوقہ من بنات الابناء فضلا ان فضل فیقسمونہ للذکر مثل حظ الانثیین فان لم یفضل شیء فلا شیء لھم (ب) (سنن للبیہقی، باب  میراث اولاد الابن ، ج سادس، ص ٣٧٧، نمبر ١٢٣١٣) اس اثر میں ہے کہ بیٹیوں کے دو تہائی لینے کے بعد پوتیوں کو کچھ نہیں ملے گا۔البتہ اس کے ساتھ یا اس سے نیچے پوتا ہو و وہ بطور عصبہ لے گا۔اور پوتیوں کو بھی للذکر مثل حظ الانثیین دے گا۔مسئلہ اس طرح ہوگا۔
میت   100
دو بیٹیاں

پوتی

پوتا
66.66

11.11

22.22
یہاں سو میں سے دو تہائی یعنی 66.66 دو بیٹیوں کو دیا۔باقی ایک تہائی یعنی 33.33 جو باقی بچی وہ پوتی اور پوتے کے درمیاں بطور عصبہ تقسیم ہوئی۔اس لئے اس میں پوتے کو دوگنا 22.22دیا اور پوتی کو ایک گنایعنی 11.11 دیا گیا۔اگر پوتا نہ ہوتا تو اس صورت میں پوتی کو کچھ نہیں ملتا۔

حاشیہ  :  (الف) تم کو اللہ اولاد کے بارے میں وصیت کرتا ہے مرد کے لئے عورت کا دوگنا ہے،پس اگر دو سے زیادہ عورتیں ہوں تو اس کے لئے ترکہکی دو تہائی ہوگی(ب) زید بن ثابت نے فرمایا اگر مذکر اولاد نہ ہوں اور دو یا اس سے زیادہ بیٹیاں ہوں تو ان کے ساتھ پوتیوں کو میراث نہیں ہے۔مگر یہ کہ پوتیوں کے ساتھ اسی درجے کا پوتا ہو یا ان سے نیچے کے پوتے ہوں تو لوٹائی جائے گی۔جو اس درجے میں ہو یا اس سے اوپر کی پوتیاں ہوں تو مال زیادہ ہوا ہو پھر اس کو مرد کے لئے عورتوں کے دوگنا کے طور پر تقسیم کریںگے۔اور اگر کچھ نہ بچے تو ان پوتیوں کے لئے کچھ نہیں ہے۔

Flag Counter