Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

412 - 485
]٣٢١١[(١٣)وتسقط الجداتُ بالام]٣٢١٢[(١٤) والجد والاخوةُ والاخواتُ بالاب 

تو اس کو چھٹا حصہ ملے گا۔اور بھائی ہو تو اس کو بھی چھٹاحصہ ملے گا۔
وجہ  آیت میں اس کا ثبوت ہے۔وان کان رجل یورث کلالة او امرأة ولہ اخ او اخت فلکل واحد منھما السدس (الف) (آیت ١٢، سورة النسائ٤) اس آیت میں ہے کہ اخیافی بہن اور اخیافی بھائی کے لئے چھٹا حصہ ہے (٢) اثر گزر چکا ہے۔فتفسیر ابی الزناد علی معانی زید بن ثابت قال و میراث الاخوة للام انھم لایرثون مع الولد ولا مع ولد الابن ذکرا کان او انثی شیئا ولا مع الاب ولا مع الجد ابی الاب شیئا وھم فی کل ماسوی ذلک یفرض للواحد منھم السدس ذکرا کان او انثی ،فان کانوا اثنین فصاعدا ذکورا او اناثا فرض لھم الثلث یقتسمونہ بالسواء (ب) (سنن للبیہقی، باب فرض الاخوة والاخوات لام ، ج سادس، ص ٣٧٩، نمبر ١٢٣٢٤) اس اثر میں ہے کہ اخیافی بھائی بہن کو چھٹا حصہ ملے گا۔مسئلہ اس طرح بنے گا۔
میت   100
بیوی

ماں شریک بھائی

ماں شریک بہن
25

16.66

16.66
اس مسئلے میں بیوی کو چوتھائی یعنی سو کا 25دیا گیا۔اور ماں شریک بھائی کو چھٹا حصہ 16.66 اور ماں شریک بہن کو چھٹا حصہ دیا گیا یعنی سو میں سے 16.66 اور باقی41.68 عصبہ کو دی دیا جائے گا۔
]٣٢١١[(١٣)دادی ،ماں کی وجہ سے ساقط ہوگی ۔
تشریح   ماں موجود ہوتو دادی کو حصہ نہیں ملے گا۔وہ نہیں ہوگی تو دادی کو حصہ ملے گا۔
وجہ  حصوں میں مقدم اورمؤخر کا اعتبار ہوتا ہے جو پہلے ہوتا ہے اس کو حصہ ملتا ہے۔وہ نہ ہو تو بعد والے کو ملتا ہے۔یہاں ماں موجود ہے اس لئے دادی کو نہیں ملے گا(٢) حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔عن ابن بریدة عن ابیہ ان النبی ۖ جعل للجدة السدس اذا لم تکن دونھا ام (ج) (ابوداؤد شریف، باب فی الجدة ، ص ٤٥، نمبر ٢٨٩٥) اس حدیث میں ہے کہ دادی کے لئے چھٹا حصہ ہے بشرطیکہ ماں نہ ہو۔ اس لئے ماں سے دادی محجوب ہو جائے گی۔
]٣٢١٢[(١٤)دا دا اور بھائی اور بہنیں باپ سے ساقط ہو جاتے ہیں۔
تشریح   باپ موجود ہوتو دادا کو بھی حصہ نہیں ملے گا۔اور نہ بھائیوں کو ملے گا اور نہ بہنوں کو ملے گا۔یہ سب باپ کی وجہ سے ساقط ہو جائیںگے۔
وجہ  آیت میں ہے کہ کلالہ ہو تو بھائی اور بہنوں کو حصہ ملتا ہے۔اور کلالہ کا مطلب یہ ہے کہ اولاد بھی نہ ہو اور باپ بھی نہ ہو۔جس سے معلوم ہوا 

حاشیہ  :  (الف) اگر آدمی کلالہ ہو یا عورت کلالہ ہو اور اس کا بھائی یا بہن ہوتو ہر ایک کے لئے چھٹا حصہ ہے(ب)حضرت زید بن ثابت نے فرمایا کہ ماں شریک بھائی وارث نہیں ہوگا اولاد کے ساتھ نہ پوتے اور پوتی کے ساتھ اور نہ دادا کے ساتھ۔وہ ان کے علاوہ میں ایک کے لئے چھٹا حصہ ہوگا مذکر ہو یا مؤنث۔اور دو یا دو سے زیادہ ہوں مذکر یا مؤنث تو ان کے لئے تہائی ہوگی،برابر برابر سب تقسیم کریںگے(ج) حضورۖ نے دادی کے لئے چھٹا حصہ کیااگر اس سے پہلے ماں نہ ہو۔

Flag Counter