Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

411 - 485
وللاخوات للاب مع الاخت للاب والاموللواحد من ولد الام ۔
 
(٥) پوتیوں کے لئے ایک بیٹی کے ساتھ یعنی ایک بیٹی ہو اور بیٹا نہ ہو تو دو ثلث پورا کرنے کے لئے پوتیوں کو چھٹا حصہ ملے گا۔کیونکہ ایک بیٹی کو آدھا ملے گا۔اور پوتیوں کا چھٹا حصہ ملا تو دونوں ملا کر دو تہائی ہو جائے گی۔
وجہ   حدیث میں ہے۔ سئل ابوموسی عن ابنہ وابنة ابن واخت ... اقضی فیھا بما قضی النبی ۖ للابنة النصف ولابنة الابن السدس تکملة الثلثین وما بقی فللاخت (الف) (بخاری شریف، باب میراث ابنة ابن مع ابنة ، ص ٩٩٧، نمبر ٦٧٣٦ ابوداؤد شریف، باب ماجاء فی میراث الصلب ،ص ٤٤، نمبر ٢٨٩٠) اس حدیث میں ہے کہ ایک بیٹی ہو تو اس کو آدھا ملے گا ۔اور دو ثلث پورا کرنے کے لئے پوتی کو چھٹا حصہ دیا۔کیونکہ دو بیٹیوں کو ثلث ملتا ہے۔مسئلہ اس طرح ہے۔
میت   100
ایک بیٹی

ایک پوتی

بہن
50

16.66

33.33
اس میں بیٹی کو آدھا یعنی سو میں سے پچاس دیا،پوتی کو چھٹا یعنی 16.66دیا اور باقی ایک تہائی 33.33 بہن کے لئے بچا وہ بہن کو دیا۔
(٦) باپ شریک بہن کو مان باپ شریک بہن کے ساتھ چھٹا ملے گا ۔اس کی تفصیل یہ ہے کہ حقیقی بہن موجود ہوتو باپ شریک کا درجہ بعد میں ہو جاتا ہے۔ اس لئے ایک بہن حقیقی ہے یعنی ماں باپ شریک ہے اس لئے اس کو آدھا مل جائے گا اور دو ثلث پورا کرنے کے لئے باپ شریک بہن جس کو علاتی بہن کہتے ہیں اس کو چھٹا حصہ مل جائے گا۔
وجہ  اثر میں ہے۔وفی قول عبد اللہ بن زید للاخت من الاب والام النصف وللاخوات من الاب السدس تکملة الثلثین ومابقی للاخ من الاب (ب) (سنن للبیہقی، باب میراث الاخوة والاخوات لاب وام اولاب ، ج سادس، ص ٣٨١، نمبر ١٢٣٢٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ باپ شریک بہن کو ایک حقیقی بہن کے ساتھ چھٹا حصہ ملے گا۔مسئلہ اس طرح بنے گا۔
میت   100
ایک حقیقی بہن

ایک علاتی بہن

ایک علاتی بھائی
50

16.66

33.33
ایک حقیقی بہن کو سو کا آدھا پچاس دیا۔علاتی بہن کو چھٹا حصہ 16.66 دیا اور باقی ایک تہائی سو میں سے33.33 علاتی بھائی کو مل گئی۔
(٧) ایک اخیافی بہن کے لئے چھٹا حصہ ہے۔یعنی اگر بیٹا،بیٹی، پوتا نہ ہوں اور ماں شرک بہن ہو جس کو اخیافی بہن کہتے ہیں یا اخیافی بھائی ہو 

حاشیہ  :   (الف) حضرت ابو موسی سے پوچھا  بیٹی، پوتی اور بہن ہوتو کتنا ملے گا ؟ ... فرمایا اس میں وہی فیصلہ کروں گا جو حضورۖ نے کیا۔بیٹی کے لئے آدھا اور پوتی کے لئے چھٹا دو تہائی پوری کرنے کے لئے اور ایک تہائی بہن کے لئے(ب) عبد اللہ بن زید نے فرمایا ایک حقیقی بہن کے لئے آدھا اور باپ شریک بہن کے لئے چھٹا دوتہائی پوری کرنے کے لئے اور باقی باپ شریک بھائی کے لئے۔

Flag Counter