Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

409 - 485
]٣٢١٠[(١٢) والسدس فرض سبعة لکل واحد من الابوین مع الولد او ولد الابن وھو 

سادس، ص ٣٧٩، نمبر ١٢٣٢٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ایک سے زیادہ ماں شریک بھائی بہن ہوں تو ان کو تہائی ملے گی۔اور بھائی بہن سب کو برابر برابر دیا جائے گا۔
لغت  ولد الام  :  ماں شریک بھائی بہن ۔
]٣٢١٠[(١٢)چھٹا حصہ سات لوگوں کا حصہ ہے (١) ماں باپ میں سے ہر ایک کے لئے بیٹے یا پوتے کے ساتھ(٢) اور ماں کے لئے بھائیوں کے ساتھ (٣) اور چھٹا ہے دادی کے لئے(٤) اور دادا کے لئے اولاد کے ساتھ اور پوتے کے ساتھ (٥) اور پوتیوں کے لئے ایک بیٹی کے ساتھ (٦) اور علاتی بہنوں کے لئے ایک حقیقی بہن کے ساتھ (٧) اور ایک اخیافی بہن کے لئے،
تشریح   ان سات قسم کے لوگوں کو چھٹا حصہ ملتا ہے۔ ہر ایک کی تفصیل یہ ہے۔
(١)ماں کے ساتھ میت کا بیٹا ہو یا پوتا ہو اسی طرح باپ کے ساتھ میت کا بیٹا ہو تو ماں ،باپ کو چھٹا حصہ ملے گا۔اور بیٹا یا پوتا نہ ہو تو اوپر گزر چکا ہے کہ ماں کے لئے تہائی ہے۔
وجہ  آیت میں اس کا ثبوت ہے۔ولابویہ لکل واحد منھما السدس مما ترک ان کان لہ ولد ،فان لم یکن لہ ولد وورثہ ابواہ فلامہ الثلث فان کان لہ اخوة فلامہ السدس من بعد وصیة (الف)(آیت ١١، سورة النساء ٤) اس آیت میں ہے کہ بیٹا ہو اور وہ نہ ہو (تو پوتا بھی بیٹے کے درجے میں ہے) تو ماں باپ کے لئے چھٹا ہے(٢) اثر گزر چکا ہے۔عن زید بن ثابت واما التفسیر فتفسیر ابی الزناد علی معانی زید قال ومیراث الام من ولدھا اذ اتوفی ابنھا وابنتھا فترک ولدا او ولد ابن ذکرا او انثی ،او ترک الاثنین من الاخوة فصاعدا ذکورا اواناثا من اب وام ،او من اب او من ام السدس(ب) (سنن للبیہقی، باب فرض الام ،ج سادس، ص ٣٧٢، نمبر ١٢٢٩٤) اس اثر میں ہے کہ بیٹا یا پوتا یا دو بھائی،بہن ہوں تو ماں کواور والدین کو چھٹا حصہ ملے گا۔
(٢)دوسری عورت یہ ہے کہ کئی بھائی ہو تو ماں کو چھٹا ملے گا۔
وجہ  (١) اوپر آیت گزری۔ فان کان لہ اخوة فلامہ السدس (ج) (آیت ١١ ،سورة النساء ٤) (٢) اور اثر بھی گزرا۔او ترک الاثنین من الاخوة فصاعدا ذکورا او اناثا من اب وام او من اب او من ام السدس (د) (سنن للبیہقی ، باب فرض الام ،ج سدس، ص ٣٧٢، نمبر ١٢٢٩٤) اس اثر میں بھی ہے کہ کئی بھائی یا بہن ہوں تو ماں کو چھٹا ملے گا۔
(٣) ماں نہ ہو تو دادی کو چھٹا ملے گا۔

حاشیہ  :  (الف) ماں باپ ہر ایک کے لئے ترکہ میں سے چھٹا ہے اگر اس کی اولاد ہو۔اور اگر اولاد نہ ہوں اور ماں باپ وارث ہوں تو اسکی ماں کے لئے تہائی ہے۔اور بھائی ہوتو ماں کے لئے چھٹا ہے وصیت کے بعد (ب) حضرت زید نے فرمایا ماں کی میراث اس کی اولاد سے اگر اس کا بیٹا یا بیٹی انتقال کر جائے اور وہ لڑکا یا پوتا پوتی چھوڑے یا دو بھائی یا اس سے زیادہ چھوڑے یا دو بہن چھوڑے حقیقی،یا باپ شریک،یا ماں شریک تو ماں کے لئے چھٹا ہے (ج)اگر بھائی ہو تو ماں کے لئے چھٹا ہے (د) اگر دو یا زیادہ بھائی بہن چھوڑے حقیقی ہو یا باپ شریک یا ماں شریک تو ماں کے لئے چھٹا حصہ ہے۔

Flag Counter