Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

408 - 485
]٣٢٠٩[(١١) وھو لکل اثنین فصاعدا من ولد الام ذکورھم واناثھم فیہ سوائ۔
 
پورے مال کی چوتھائی ہے ماں کو دیا۔اور اس کا دوگنا یعنی پچاس 50 باپ کو دیا جو پورے مال کا آدھا ہے۔ 
وجہ  بیوی یاشوہر کے لینے کے بعد مابقی کی تہائی ماں کو ملتی ہے اس کی دلیل اوپر کا اثر (٢) ایک اثر یہ بھی ہے ۔عن عبد اللہ قال اتی عمر فی امرأة وابوین فجعل للمرأة الربع وللام ثلث مابقی وللاب مابقی (الف) (مستدرک للحاکم ،کتاب الفرائض،ج رابع، ص ٣٧٣، نمبر ٧٩٦٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بیوی موجود ہو تو اس کے لینے کے بعد جو بچے گا ماں کو اس کی تہائی ملے گی۔
]٣٢٠٩[(١١)اور تہائی ہر دو یا زیادہ کے لئے ہے اخیافی بہن بھائیوں سے ان کے مذکر اور مؤنث اس میں برابر ہیں۔
تشریح   ایک ماں شریک بھائی ہو یا ایک ماں شریک بہن ہو تو اس کے لئے چھٹا حصہ ہے۔لیکن اگر دو یا دوسے زیادہ ماں شریک بھائی یا دو یا دوسے زیادہ ماں شریک بہن ہوں تو ان کے لئے میت کے مال میں سے تہائی ملے گی ۔اور بھائی بہن سب کو برابر ملے گا۔مرد کے لئے دو ثلث اور عورت کے لئے ایک ثلث نہیں ہوگا بلکہ دونوں کو برابر برابر حصہ ملے گا۔مسئلہ اس طرح بنے گا۔ 
میت   
ماںشریک بھائی

ماں شریک بہن

چچا
 @
33.33
A

66.66
16.16
@ A
16.16


نوٹ  دیکھئے اس مسئلے میں بہن کو بھی بھائی کے برابر ہی 16.16 دیا گیا اور تہائی کے علاوہ جو بچا وہ چچا کو66.66 بطور عصبہ دیا گیا۔
اس آیت میں اس کا ثبوت ہے۔وان کان رجل یورث کلالة او امرأة ولہ اخ او اخت فلکل واحد منھما السدس فان کانوا اکثر من ذلک فھم شرکاء فی الثلث من بعد وصیة یوصی بھا او دین (ب) (آیت ١٢، سورة النسائ٤) اس آیت میں ہے کہ ایک سے زیادہ ماں شریک بھائی بہن ہوں تو ان سب کے لئے ایک تہائی ہوگی(٢) اثر میں ہے۔ فتفسیر ابی الزناد علی معانی زید بن ثابت قال ومیراث الاخوة للام انھم لا یرثون مع الولد ولا مع ولد الابن ذکرا کان او انثی شیئا ولا مع الاب ولا مع الجد ابی الاب شیئا،وھم فی کل ماسوی ذلک یفرض للواحد منھم السدس ذکرا کان او انثی،فان کانوا اثنین فصاعدا ذکورا او اناثا فرض لھم الثلث یقتسمونہ بالسواء (ج) (سنن للبیہقی، باب فرض الاخوة والاخوات للام ، ج 

حاشیہ  :  (الف)حضرت عمرپوچھا گیا بیوی اور والدین کے بارے میں تو آپ نے بیوی کے لئے چوتھائی ، ماں کے لئے ما بقی کی تہائی اور باپ کے لئے ما بقی مقرر کیا(ب) اگر کوئی آدمی کلالہ ہو یا عورت کلالہ ہو اور اس کا بھائی ہو یا بہن ہو تو ہر ایک کو چھٹا ملے گا۔اور اس سے بھائی بہن زیادہ ہوں تو تہائی میں سب شریک ہوںگے وصیت اور قرض کے بعد (ج) زیاد بن ثابت نے فرمایا ماں شریک بھائی کی میراث یہ ہے کہ وہ اولاد اور بیٹے کی اولاد کے ساتھ وارث نہیں ہوگا۔اولاد مذکر ہو یا مؤنث نہ باپ کے ساتھ اور نہ دادا کے ساتھ۔اس کے علاوہ کی صورت میں ایک کے لئے چھٹا حصہ ہوگا مذکر ہو یا مؤنث ۔اور اگر دو سے زیادہ ہو مذکر یا مؤنث تو اس کے لئے تہائی متعین کی جائے گی وہ اس میں برابر تقسیم کریںگے۔

Flag Counter