Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

405 - 485
]٣٢٠٦[ (٨) والثلثان لکل اثنین فصاعدا ممن فرضہ النصف الا الزوج۔
 
گزر چکی ہے۔
]٣٢٠٦[(٨)دو ثلث ہردو کے لئے یا زیادہ کے لئے جن کا حصہ آدھا ہے سوائے شوہر کے۔
تشریح   چار قسم کی عورتوں کا حصہ آدھاہے۔یہ عورتیں دو یا دو سے زیادہ ہوں تو ان کا حصہ دو تہائی ہو جائے گا۔ایک ہے بیٹی،دوسری پوتی جب بیٹی نہ ہو،تیسری حقیقی بہن،چوتھی باپ شریک بہن ۔
(١) بیٹی ایک ہو تو اس کو آدھا ملتا ہے۔اور اگر دو سے زیادہ ہو تو دو تہائی ملے گی۔ اس سے زیادہ نہیں ۔اسی میں سب بیٹی شریک ہوںگی۔باقی ایک تہائی عصبہ میں تقسیم ہوگی۔
وجہ  اس آیت میں اس کا ثبوت ہے۔یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکر مثل حظ الانثیین فان کن نساء فوق اثنتین فلھن ثلثا ماترک وان کانت واحدة فلھا النصف الخ (الف) (آیت ١١، سورة النسائ٤) اس آیت میں ہے کہ بیٹی دو سے زیادہ ہوتو دو تہائی دی جائے گی (٢) حدیث میں ہے۔سئل ابو مسی عن ابنة وابنة ابن واخت ... اقضی فیھا بما قضی النبی ۖ للابن النصف ولابنة الابن السدس تکملة الثلثین(ب) (بخاری شریف،باب میراث ابنة ابن مع ابن ،ص ٩٩٧، نمبر ٦٧٣٦)اس حدیث میں ہے کہ پوتی کو چھٹا دیا جائے گا بیٹی کی دو تہائی پوری کرنے کے لئے۔اس سے بھی معلوم ہوا کہ دو بیٹیاں ہوں تو ان کو دو تہائی دی جائے گی (٣) اثر میں ہے ۔وقال زید بن ثابت اذا ترک رجل او امرأة بنتا فلھا النصف وان کانتا اثنتین او اکثر فلھن ثلثان (ج) (بخاری شریف، باب میراث الوالد من ابیہ امہ،ص ٩٩٧، نمبر ٦٧٣٢) اس اثر میں ہے کہ دو لڑکیاں ہوں تو ان کے لئے دو تہائی ہے ۔ 
(٢)بیٹی نہ ہو تو پوتی اس کے درجے میں ہوتی ہے اس لئے دو یا دو سے زیادہ پوتیاں ہوں تو ان کو دو تہائی دی جائے گی۔
وجہ  اس کے لئے اوپر کی آیت فان کن نساء فوق اثنتین فلھن ثلثا ما ترک وان کانت واحدة فلھا النصف (د) (آیت ١١، سورة النساء ٤) ہے۔اس آیت میں ہے کہ دو یا دو سے زیادہ ہوتو ان کے لئے دو تہائی ہے۔
(٣)ماں باپ شریک بہن دو یا دو سے زیادہ ہوں تو ان کے لئے دو تہائی ہے۔ بشرطیکہ بیٹی،بیٹا، پوتی،پوتا نہ ہو۔
وجہ  آیت میں ہے۔یستفتونک قل اللہ یفتیکم فی الکلالة ان امرؤ ھلک لیس لہ ولد ولہ اخت فلھا نصف ماترک وھو یرثھا ان لم یکن لھا ولد فان کانتا اثنتین فلھما الثلثان مما ترک (ہ) (آیت ١٧٦، سورة النسائ٤) اس آیت میں ہے کہ 

حاشیہ  :  (الف)اللہ اولاد کے بارے میں تم کو وصیت کرتے ہیں کہ مذکر کے لئے مؤنث کا دوگنا ہے۔پس اگر دو سے زیادہ ہوں تو ان کے لئے ترکہ کی دو تہائی ہے۔اور اگر ایک ہو تو اس کے لئے آدھا ہے(ب) حضرت ابو موسی سے پوچھا بیٹی ہو،پوتی ہو اور بہن ہوتو کیا ملے گا؟ ... فرمایا میں اس میں وہی فیصلہ کروں گا جو حضورۖ نے فیصلہ فرمایا ،بیٹی کے لئے آدھا اور پوتی کے لئے دو تہائی پوری کرنے کے لئے چھٹا حصہ ہے(ج) حضرت زید نے فرمایا اگر آدمی یا عورت اپنی ایک بیٹی چھوڑے تو اس کے لئے آدھا ہے۔اور اگر دو یا زیادہ چھوڑے تو ان کے لئے دو تہائی ہیں(د) اگر لڑکیاں دو سے زیادہ ہوں تو ان کے لئے دو تہائی ہیں۔اور اگر ایک ہو تو اس کے لئے آدھا ہے(ہ) آپۖ سے فتوی پوچھتے ہیں ۔کہہ دیجئے اللہ تم کو کلالہ کے بارے میں فتوی دیتے ہیں کہ اگر آدمی فوت ہوجائے اور اس کے پاس اولاد نہ ہو اور اس کی بہن ہو تو اس کے لئے ترکہ کا آدھا ہے۔اور بھائی بہن کا وارث ہوگا اگر بہن کی اولاد نہ ہو۔اور اگر بہن دو سے زیادہ ہوں تو ان کے لئے دو تہائی ہوگی ترکے کی۔

Flag Counter