Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

403 - 485
]٣٢٠٣[ (٥) والنصف فرض خمسة(١) البنت و(٢)بنت الابن اذا لم تکن بنت الصلب و 

کانوا اخوة رجالا ونساء فللذکر مثل حظ الانثیین (الف) (آیت ١٧٦،سورة النسائ٤) اس آیت میں ہے کہ کوئی نہ ہو ایک بہن ہو تو آدھا ملے گا۔اور دو بہنیں ہوں تو دو تہائی ،اور بھائی بہن دونون ہوں تو بھائی کو دوگنا اور بہن کو ایک گنا ملے گا (٣) ماں ماں باپ شریک بہن مقدم ہونے کی دلیل یہ حدیث ہے۔ عن علی ... الرجل یرث اخاہ لابیہ وامہ دون اخیہ لابیہ (ترمذی شریف، باب ماجاء فی میراث الاخوة من الاب والام ،ص ٢٩، نمبر ٢٠٩٤) اس حدیث میں ماں باپ شریک بہن مقدم ہیں صرف باپ شریک بہن سے۔
]٣٢٠٢[(٤)باپ شریک بہن، اگر ماں باپ شریک بہن نہ ہو اور صرف باپ شریک بہن ایک ہو تو اس کو حقیقی بہن کی طرح آدھا ملے گا۔
وجہ  حقیقی بہن نہ ہو تو باپ شریک بہن حقیقی بہن کی طرح ہوگی۔کیونکہ آیت میں اخت کا لفظ حقیقی بہن اور باپ شریک بہن دونوں کو شامل ہے۔ البتہ ماں باپ شریک بہن اصل ہے اس لئے وہ مقدم ہوگی۔اور وہ نہ ہوتب صرف باپ شریک بہن کا حق ہوگا (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔کان عبد اللہ یقول فی ابنة،وابنة ابن وبنی ابن ،وبنی اخت لاب وام، واخت واخوة لاب،ابن مسعود کان یعطی ھذہ النصف ثم ینظر (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ، ٩ فی ابنة وابنة ابن،وبنی ابن،وبنی اخت لاب وام ، واخ واخوار لاب ، ج سادس، ص ٣١٠٧٦) اس اثر میں اخ واخوات لاب کو حضرت عبد اللہ بن مسعود نے آدھا دیا۔قال زید بن ثابت ومیراث الاخوة من الاب اذا لم یکن معھم احد من بنی الام والاب کمیراث الاخوة للاب والام سواء ذکرھم کذکرھم وانثاھم کانثاھم (ج) (سنن للبیہقی ، باب میراث الاخوة والاخوات لاب وام او لاب ،ج سادس، ص ٣٨١، نمبر ١٢٣٢٦) 
]٣٢٠٣[(٥)میت کو اولاد نہ ہو تو شوہر کے لئے آدھا ہے۔
وجہ  آیت میں اس کا ثبوت ہے۔ ولکم نصف ماترک ازواجکم ان لم یکن لھن ولد فان کان لھن ولد فلکم الربع مما ترکن من بعد وصیة یوصین بھا او دین (د)(آیت ١٢، سورة النسائ٤) اس آیت میں ہے کہ اولاد نہ ہو تو شوہر کو آدھا ملے گا۔اور اولا ہوتو چوتھائی ملے گا(٢) حدیث میں ہے۔ عن ابن عباس قال ... وجعل للمرأة الثمن والربع وللزوج الشطر والربع (ہ) (بخاری شریف، باب میراث الزوج مع الولد وغیرہ ، ص ٩٩٨، نمبر ٦٧٣٩) اس حدیث میں ہے کہ شوہر کو آدھا ملے گا یعنی اولاد نہیں ہوگی تو۔اور چوتھائی ملے گی اگر اولاد ہو۔

حاشیہ  :  (الف) آپۖ سے لوگ پوچھتے ہیں اللہ آپۖ کو فتوی دیتے ہیں کلالہ کے بارے میں اگر کوئی ہلاک ہوجائے اور اس کے لئے کوئی اولاد نہ ہو اور اس کے لئے بہن ہو تو اس کے لئے ترکہ کا آدھا ہوگا۔وہ وارث ہوگا اگر اس کے لئے اولاد نہ ہو۔اور اگر دو ہوں تو ان کے لئے ترکہ کی دو تہائی ہوگی۔ اور اگر بھائی بہن ہوں تو مرد کے لئے عورت کا دوگنا ہوگا(ب) حضرت عبد اللہ فرماتے ہیں بیٹی ہو اور پوتی ہو اور پوتا ہو اور حقیقی بہن کی اولاد ہو اور باپ شریک بہن اور بھائی ہو تو ابن مسعود فرماتے ہیں کہ بھائی بہن کو پہلے دو پھر دیکھو کہ کون لوگ لینے والے ہیں (ج) حضرت زید بن ثابت نے فرمایا اگر حقیقی بھائی نہ ہوتو باپ شریک بھائی اس کی طرح ہے۔ان کا مذکر ان کے مذکر کی طرح ان کی مؤنث ان کی مؤنث کی طرح ہے(د) جو کچھ بیوی نے چھوڑا اس کا آدھا تمہارے لئے ہے اگر بیوی کو اولاد نہ ہو ۔اور اگر اولاد ہو تو تمہارے لئے چوتھائی ہے وصیت اور قرض کی ادا ئیگی کے بعد (ہ) حضرت ابن عباس نے فرمایا ... بیوی کے لئے آٹھواں اور چوتھائی کیا اور شوہر کے لئے آدھا اور چوتھائی کیا۔

Flag Counter