Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

402 - 485
النصف والاخت النصف (الف) (بخاری شریف، باب میراث البنات ، ص ٩٩٧، نمبر ٦٧٣٤ ابوداؤد شریف، باب ماجاء فی میراث الصلب ، ص ٤٤ ، نمبر ٢٨٩٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک بیٹی ہوتو اس کو آدھا ملے گا۔
(٢)اگر صلبی بیٹی موجود نہ ہو اور ایک پوتی ہو تو صلبی بیٹی کی طرح ایک پوتی کو آدھا ملے گا۔
وجہ  صلبی بیٹی نہ ہونے کی شکل میں پوتی بیٹی کی جگہ پر ہوتی ہے۔اور جس طرح ایک بیٹی کو آدھا ملتا ہے اسی طرح پوتی کو بھی آدھا ملے گا (١) اثر میں ہے کہ صلبی بیٹا نہ ہو تو پوتا اس کی جگہ پر اتنا ہی کا حصہ دار ہوتا ہے اسی طرح صلبی بیٹی نہ ہو تو پوتی اس کی جگہ اتنے ہی کا حصہ دار بنتی ہے۔ اس لئے ایک پوتی ہو تو ایک بیٹی کی طرح اس کو آدھا ملے گا۔ اثر یہ ہے۔قال ابن ثابت ولد الابناء بمنزلة الولد اذا لم یکن دونھم ولد ذکر، ذکرھم کذکرھم ،وانثاھم کانثاھم،یرثون کما یرثون ویحجبون کما یحجبون ،ولا یرث ولد الابن مع الابن (ب) (بخاری شریف، باب میراث ابن الابن اذا لم یکن ابن ،ص ٩٩٧، نمبر ٦٧٣٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ صلبی اولاد نہ ہوتو ایک پوتی ایک بیٹی کی جگہ پر ہوکر آدھا ملے گا (٢) پوتی کی اتنی اہمیت ہے کہ ایک بیٹی ہو اور ایک پوتی ہو تو دو تہائی مکمل کرنے کے لئے بیٹی کو آدھا اور پوتی کو چھٹا حصہ ملے گا تاکہ دو بیٹی کی طرح دو تہائی مکمل ہو جائے۔حدیث یہ ہے۔سئل ابوموسی عن ابنة وابنة ابن واخت ... اقضی فیھا بما قضی النبی ۖ للابنة النصف ولابنة الابن السدس تکملة الثلثین ومابقی فللاخت (ج) (بخاری شریف، باب میراث ابنة ابن مع ابنة ،ص ٩٩٧، نمبر ٦٧٣٦ ترمذی شریف، باب ماجاء فی میراث بنت الابن مع بنت الصلب،ج ٢، ص ٢٩، نمبر ٢٠٩٣) اس حدیث میں پوتی کی اتنی اہمیت ہے کہ دوسری بیٹی نہ ہونے پر دو ثلث پورا کرنے کے لئے پوتی کو چھٹا حصہ دیا۔اس لئے بیٹی نہ ہونے پر پوتی کو ملے گا۔
(٣)ماں باپ شریک بہن یعنی بیٹی بھی نہیں ہے اور بیٹا بھی نہیں ہے اور پوتی بھی نہیں ہے اور ایک ماں باپ شریک بہن ہے جس کو حقیقی بہن کہتے ہیں  تو اس کو آدھا ملے گا۔ 
وجہ  حدیث گزر چکی ہے۔قال اتانا معاذ بن جبل بالیمن معلما وامیرا فسألناہ عن رجل توفی وترک ابنتہ واختہ فاعطی الابنة النصف والاخت النصف (د) (بخاری شریف، باب میراث البنات ، ص ٩٩٧، نمبر ٦٧٣٤)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حقیقی ایک بہن کے لئے آدھا ہے (٢)آیت میں بھی اس کا ثبوت ہے۔یستفتونک قل اللہ یفتیکم فی الکلالة ان امرؤ ھلک لیس لہ ولد ولہ اخت فلھا نصف ماترک وھو یرثھا ان لم  یکن لھا ولد،فان کانتا اثنتین فلھما الثلثان مماترک وان 

حاشیہ  :  (الف) ہمارے پاس حضرت معاذ بن جبل معلم اور امیر بن کر آئے۔ہم نے ان کو پوچھا کہ کوئی آدمی وفات پاجائے اور اپنی بیٹی اور بہن چھوڑے ؟ تو بیٹی کو آدھا اور بہن کو آدھا دیا(ب) حضرت ابن ثابت نے فرمایاپوتا بیٹے کے درجے میں ہے اگر اس کے پہلے کوئی مذکر اولاد نہ ہو۔پوتے کا مذکر بیٹے کے مذکر کی طرح اور پوتی بیٹی کی طرح ہے۔جیسے وہ وارث ہوتے ہیں یہ وارث ہوںگے۔اور جیسے وہ محجوب ہوتے ہیں یہ محجوب ہوںگے۔اور پوتا پوتی بیٹے کے ساتھ وارث نہیں ہوںگے (ج) حضرت ابو موسی کو پوچھا بیٹی ہو اور پوتی ہو اور بہن ہو تو کتنا ملے گا؟ فرمایا ان میں وہی فیصلہ کرتا ہوں جو حضورۖ نے فرمایا،بیٹی کے لئے آدھا،پوتی کے لئے چھٹادو ثلث پورا کرنے کے لئے باقی ایک تہائی بہن کے لئے(د)ہمارے پاس حضرت معاذ بن جبل معلم اور امیر بن کر آئے۔ہم نے ان کو پوچھا کہ کوئی آدمی وفات پاجائے اور اپنی بیٹی اور بہن چھوڑے ؟ تو بیٹی کو آدھا اور بہن کو آدھا دے۔

Flag Counter