Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

400 - 485
اربعة المملوک والقاتل من المقتول والمرتد واھل الملتین]٣٢٠٢[(٤) والفروض 

جدہ قال کان رسول اللہ ۖ ... وقال رسول اللہ لیس للقاتل شیء وان لم یکن لہ وارث فوارثہ اقرب الناس الیہ ولا یرث القاتل شیئا(الف) (ابو داؤد شریف،باب دیات الاعضاء ، ص ٢٧٨، نمبر ٤٥٦٤،کتاب الدیات  ترمذی شریف، باب ماجاء فی ابطال میراث القاتل،ص ٣١، نمبر ٢١٠٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قاتل وارث نہیں ہوگا۔
مرتد وارث نہیں ہوگا۔
وجہ  اس کو تو قتل کردیاجائے گا تو وہ وارث کیسے ہوگا (٢) وارث نہ ہونے کا اشارہ اس آیت میں ہے۔ ومن یرتدد منکم عن دینہ فیمت وھو کافر فاولئک حبطت اعمالکم فی الدنیا والآخرة (ب) (آیت ٢١٧، سورة البقرة ٢) اس آیت میں ہے کہ دنیا اور آخرت دونوں میں مرتد کے اعمال برباد ہوگئے۔اس لئے دنیا کی بربادی یہ بھی ہوگی کہ وہ وراثت سے محروم ہو جائے گا(٣) پھر وہ کافر ہوگیا اور کافر مسلمان کا وارث کیسے ہوگا (٤) اثر میں ہے۔عن علی انہ اتی بمستورد العجلی وقد ارتد فعرض علیہ الاسلام فابی فقتلہ وجعل میراثہ بین ورثتہ من المسلمین (ج) (مصنف ابن ابی شیبة،٨٠ فی المرتد عن الاسلام ، ج سادس، ص ٢٨١، نمبر ٣١٣٧٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مرد مرتد ہوتو قتل کردیا جائے گا۔ اس لئے وہ کسی کا وارث نہیں ہوگا۔ اور عورت ہوتو وہ توبہ کرنے تک قید کردی جائے گی اس لئے وہ بھی وارث نہیں ہوگی۔
اور دو دین والے ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوںگے۔
وجہ  حدیث میں ہے کہ کافر مسلمان کا وارث نہیں ہوگا اور مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوگا۔عن اسامة بن زید ان النبی ۖ قال لایرث المسلم الکافر ولا الکافر المسلم (د) (بخاری شریف، باب لایرث المسلم الکافر ولا الکافر المسلم ، ص ١٠٠١، نمبر ٦٧٦٤ مسلم شریف ، باب لایرث المسلم الکافر ولا یرث الکافر المسلم ، ج ٢، ص ٣٣، نمبر ١٦١٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسلمان کافر کا اور کافر مسلمان کا وارث نہیں ہوگا(٢) دوسری حدیث میں ہے۔ عن جابر عن النبی ۖ قال لا یتوارث اھل ملتین (ہ) (ترمذی شریف، باب لا یتوارث اھل ملتین ، ج ٢، ص ٢٤، نمبر ٢١٠٨) اس حدیث میں ہے کہ دو مختلف دین والے ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوںگے۔
]٣٢٠٢[(٤)وہ حصے جوکتاب اللہ میں مقرر ہیں وہ چھ ہیں(١) آدھا (٢) چوتھائی (٣) آٹھواں (٤) دو تہائی (٥) ایک تہائی (٦) چھٹا۔
تشریح   پچھلے زمانے میں کلیکیولیٹر نہیں تھا اس لئے لوگ کسر سے حساب نہیں کرتے تھے بلکہ اصل مسئلہ میں ضرب دے کر صحیح عدد نکالتے تھے۔ لیکن ابھی کلکیولیٹر کی سہولت ہے اس لئے اسی کا حساب لکھا جائے گا۔چونکہ کلکیولیٹرہمیشہ سو سے حساب بناتا ہے اس لئے ہمیشہ اصل مسئلہ سو سو 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا قاتل کے لئے کوئی چیز نہیں ہے۔اور اگر اس کا وارث نہ ہو تو لوگوں میں سے جو قریب ہو وہ اس کا وارث ہوگا ۔اور قاتل کسی چیز کا وارث نہیں ہوگا(ب) کوئی اپنے دین سے مرتد ہو جائے اور مر جائے کفر کی حالت میں تو دنیا اور آخرت میں اس کے اعمال باطل ہو جائیںگے (ج) حضرت علی کے سامنے مستورد العجلی لایا گیا۔وہ مرتد ہوچکا تھا۔پس اس پر اسلام پیش کیا تو اس نے انکار کردیا تو اس کو قتل کردیا اور اس کی میراث مسلمان ورثہ میں تقسم کردی(د) آپۖ نے فرمایا مسلمان کافر کا اور کافر مسلمان کا وارث نہیں ہوگا (ہ) آپۖنے فرمایا دو مذہب والے وارث نہیں ہونگے۔

Flag Counter