Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

399 - 485
و(٩)الزوج و(١٠)مولی النعمة]٣٢٠٠[(٢) ومن الاناث سبع(١) البنت و(٢)بنت الابن و(٣)الام و(٤)الجدة و(٥)الاخت و(٦)الزوجة و(٧)مولاة النعمة]٣٢٠١[(٣) ولا یرث 

وارث ہوتا ہے۔یہاں مولی النعمة سے آزاد کرنے والا آقا مراد ہے۔
]٣٢٠٠[(٢)اور عورتوں میں سے وارث سات ہیں (١) بیٹی (٢) پوتی (٣) ماں (٤) دادی (٥) بہن (٦) بیوی (٧) آزاد کرنے والی سیدہ۔
تشریح   یہ سات قسم کی عورتیں وارث بنتی ہیں جس پر اجماع ہے،اس کی تفصیل آگے آرہی ہے۔
لغت  بنت الابن  :  بیٹے کی بیٹی جس کو اردو میں پوتی کہتے ہیں،  مولاة النعمة  :  وہ عورت جس نے اپنے غلام کو آزاد کیا ہو تو اس آزاد کردہ غلام کی وراثت آقا یعنی سیدہ کو ملے گی۔ اس کو مولاة النعمة یا مولاة العتاقہ کہتے ہیں۔ہر ایک کی دلیل آگے آرہی ہے۔
]٣٢٠١[(٣)اور چار آدمی وارث نہیں ہوتے (١) غلام (٢) قاتل مقتول کا (٣) مرتد (٤) مختلف دین والے۔
تشریح   یہ چار قسم کے آدمی وارث نہیں ہوتے ہیں۔ ایک تو غلام کسی کا وارث نہیں ہوتا۔اور وہ خود مرجائے تو اس کا سارا مال آقا کا ہوتا ہے اس لئے کسی اور کو کچھ نہیں ملتا۔
وجہ  (١) غلام کسی کا وارث بنے گا تو جیسے ہی اس کے ہاتھ میں مال آئے گا وہ آقا کا ہوجائے گا۔ اس لئے وہ خود وارث بنا بھی نہیں بلکہ اس کا آقا وارث بن گیاجو میت کا کوئی نہیں ہے۔ اس لئے وہ کسی کا وارث نہیں بنے گا(٢) حدیث میں ہے کہ غلام کا مال بائع کا ہوگا یا مشتری کا ہوگا۔عن سالم بن عبد اللہ عن ابیہ قال سمعت رسول اللہ ۖ یقول ... ومن ابتاع عبدا ولہ مال فمالہ للذی باعہ الا ان یشترط المبتاع (الف) (بخاری شریف، باب الرجل یکون لہ ممر او شرب فی حائط او فی نخل ، ص ٣٢٠، نمبر ٢٣٧٩ مسلم شریف، باب من باع نخلا علیھا تمر ، ج ٢، ص ١٠، نمبر ١٥٤٣ ٣٩٠٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غلام کا مال یا بائع کا ہوگا یا مشتری کا۔ اس لئے وہ وارث نہیں ہوگا  (٣)  اثر میں ہے۔ ان علیا کان یقول فی المملوکین واھل الکتاب لا یحجبون و لا یورثون(ب)(مصنف ابن ابی شیبة،٢٣ فی المملوک واھل الکتاب من قال لا یحجبون ولایورثون ،ج سادس، ص ٢٥٣، نمبر ٣١١٣٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ غلام کسی کا وارث نہیں بنے گا۔ اور جو مال ہے وہ سب آقا کا ہے۔اس لئے اس کا بھی کوئی وارث نہیں بنے گا ۔ہاں وہ آزاد ہوجائے پھر مرے تو اس کے وارث ہوںگے۔
(٢) قاتل مقتول کا وارث نہیں ہوگا۔
وجہ  اس نے قتل کرکے مقتول کا مال جلدی حاصل کرنا چاہا تو شریعت نے اس کو وراثت سے ہی محروم کردیا۔ تاکہ وراثت کے لئے کوئی کسی کو قتل نہ کرے اور جرم زیادہ نہ ہو(٢)حدیث میں ہے کہ قاتل وارث نہیں بنے گا۔حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔عن عمر بن شعیب عن ابیہ عن 

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ کو کہتے سنا ... کسی نے غلام بیچا اور اس کے پاس مال ہو تو اس کا مال بیچنے والے کے لئے ہوگا۔ہاں ! مشتری نے شرط کی ہو تو اس کو ملے گا (ب) حضرت علی مملوک اور اہل کتاب کے بارے میں فرماتے تھے کہ وہ نہ کسی کو محجوب کرتے ہیں اور نہ وارث ہوتے ہیں۔
 
Flag Counter