Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

396 - 485
للذکر والانثی سوائ]٣١٩٥[(٥٨) ومن اوصٰی لورثة فلان فالوصیة بینھم للذکر مثل حظ الاُنثیین]٣١٩٦[(٥٩) ومن اوصٰی لزید وعمرو بثلث مالہ فاذا عمرومیّت فالثلث کلہ لزید۔

٣٠٧٤٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مذکر و مؤنث دونوں کو برابر ملے گا۔
]٣١٩٥[(٥٨)اگر وصیت کی فلاں کے ورثہ کے لے تو وصیت ان کے درمیان مرد کے لئے دو عورتوں کے حصے کے برابر ہوگی۔
تشریح   اس میں اولاد کا لفظ نہیں بولا بلکہ ورثہ کا لفظ بولا ہے ۔اور وراثت للذکر مثل حظ الانثیین ہے۔یعنی عورت کو ایک گنا اور مرد کو دو گنا،اس لئے اس وصیت کا مال مرد کو دو گنا ملے گا۔اور عورت کو اس کا آدھا یعنی ایک گنا ملے گا۔
وجہ  اثر میں اس کا اشارہ ہے۔ عن الحسن فی رجل اوصی لبنی عمہ رجال ونساء قالوا للذکر مثل حظ الانثیٰ الا ان یکون قال للذکر مثل حظ الانثیین ،آیت ١١،سورة النسائ٤(الف) مصنف ابن ابی شیبة،٧ فی رجل اوصی لبنی عمہ وھم رجال ونساء ، ج سادس، ص ٢١٢، نمبر ٣٠٧٤٣) اس اثر میں ہے کہ اگر للذکر مثل حظ الانثیین بولا ہوتو مذکر کے لئے مؤنث کا دوگنا ملے گا۔اور یہاں ورثہ کا لفظ بولا ہے اس لئے ورثہ کا قاعدہ جاری ہوگا۔اور ورثہ میں مرد کو عورت کا دوگنا ملتا ہے۔ اس لئے یہاں بھی مرد کو عورت کا دوگنا دیا جائیگا۔
]٣١٩٦[(٥٩)کسی نے وصیت کی زید اور عمر کے لئے تہائی مال کا۔اور عمر اس وقت مر چکا تھا تو ساری تہائی زید کے لئے ہوگی۔
تشریح   مثلا خالد نے زید اور عمر دونوں کے لئے وصیت کی۔جس وقت وصیت کی توخالد کو معلوم نہیں تھا کہ عمر مر چکا ہے۔لیکن حقیقت میں عمر مر چکا تھا تو یہ پوری تہائی زید کے لئے ہو جائے گی۔ 
وجہ  موصی کی تمنا یہ ہے کہ یہ مال دونوں کو یا دونوں ہی میں سے ایک کی خدمت میں چلا جائے اس لئے زید کو پورا مال مل جائے گا (٢) وصیت کے بعد عمر تو قبول نہیں کر سکے گا کیونکہ وہ مر چکا ہے اس لئے اس کے بدلے میں زید نے قبول کیا اس لئے وہ پوری تہائی کا مالک ہوگا۔
فائدہ  امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ وصیت کرنے والے کو معلوم تھا کہ عمر مر چکا ہے پھر بھی زید اور عمر کو وصیت کی تب تو پوری تہائی زید کو ملے گی۔
وجہ  کیونکہ موت کو جانتے ہوئے زید اور عمر کو وصیت کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ حقیقت مین صرف زید کے لئے وصیت کرنا ہے۔لیکن اگر عمر کی موت کا علم موصی کو نہیں تھا اور زید اور عمر دونوں کی لئے وصیت کی تو چونکہ دونوں کو دینا چاہتا ہے اس لئے زید کو تہائی کا آدھا ملے گا اور باقی آدھا موصی کے ورثہ کی طرف لوٹ جائے گا۔

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے) وصیت کرتا ہوں تو اس کے مالدار کے لئے اس کے فقیر کے لئے اس کے مذکر کے لئے اور اس کے مؤنث کے لئے ہوگی(الف) حضرت حسن نے فرمایا کوئی آدمی اپنے چچا کی اولاد مذکر اور مؤنث کے لئے وصیت کی تو مذکر کے لئے مؤنث کے برابر ہوگا مگر یہ کہ جیسا آیت میں ہے یعنی مذکر کے لئے مؤنث کا دوگنا۔

Flag Counter