Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

363 - 485
]٣١٤٠[(٣)ولا تجوز بمازاد علی الثلث۔

الوصیة للوالدین والاقربین بالمعروف حقا علی المتقین (الف)(آیت ١٨٠، سورة البقرة٢) اور اب یہ منسوخ ہوگیا اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔ عن ابن عباس قال کان المال للولد وکانت الوصیة للوالدین فنسخ اللہ من ذلک ما احب فجعل للذکر مثل حظ الانثیین (ب) (بخاری شریف، باب لاوصیة لوارث ، ص ٣٨٣، نمبر ٢٧٤٧) اس حدیث میں ہے کہ وارثین کے لئے وصیت کرنا اب منسوخ ہوگیا (٢) دوسری حدیث میں ہے۔سمعت ابا امامة قال سمعت رسول اللہ ۖ یقول ان اللہ قد اعطی کل ذی حق حقہ فلا وصیة لوارث (ج) (ابوداؤد شریف، باب ماجاء فی الوصیة للوارث ، ص ٤٠، نمبر ٢٨٧٠ ترمذی شریف، باب ماجاء لا وصیةلوارث ،ص ٣٢، نمبر ٢١٢٠) حدیث سے معلوم ہوا کہ وارث کے لئے وصیت نہیں ہے۔
البتہ اگر وارث اجازت دے تو اس کی اجازت سے کسی وارث کے لئے وصیت نافذ کردی جائے گی۔
وجہ  سب کی اجازت ہوگئی تو گویا کہ سب نے اپنا اپنا حصہ ایک وارث کواپنی اپنی مرضی سے دے دیا۔ اس لئے اس کی گنجائش ہے (٢) حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔ عن ابن عباس  قال قال رسول اللہ ۖ لا یجوز لوارث وصیة الا ان یشاء الورثة (د) دار قطنی ، کتاب الوصایا ، ج رابع، ص ٨٧، نمبر ٢٤٥٣ مصنف ابن ابی شیبة،١ ماجاء فی الوصیة للوارث ، ج سادس، ص ٢٠٩، نمبر ٣٠٧١١) اس حدیث اور اثر سے معلوم ہوا کہ باقی وارثین اجازت دے تو وارث کے لئے وصیت نافذ کردی جائے گی ۔
]٣١٤٠[(٣)تہائی سے زیادہ کی وصیت جائز نہیں۔
تشریح   میت وارث کے علاوہ کے لئے وصیت کرنا چاہے تو اپنے تہائی مال تک وصیت کرسکتاہے۔ اس سے زیادہ کی وصیت کرے تو وہ وارثین کی اجازت کے بغیر نافذ نہیں ہوگی۔کیونکہ دو تہائی مال وارثین کا حق ہوگیا۔ 
وجہ  اوپر حدیث میں گزر گیا۔ عن عامر بن سعد عن ابیہ قال مرضت فعادنی النبی ۖ ... قلت فالثلث قال الثلث والثلث کثیر او کبیر قال واوصی الناس بالثلث فجاز ذلک لھم (ہ)(بخاری شریف، باب الوصیة بالثلث ،ص٣٨٣، نمبر ٢٧٤٤ مسلم شریف، باب الوصیة بالثلث ،ص٣٨،نمبر ١٦٢٨)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ثلث سے زیادہ وصیت نہ کرے۔کیونکہ وہ ورثہ کا حق ہے (٢) اس اثر میں اس کی پوری وضاحت ہے۔ عن ابن عباس قال لو غض الناس الی الربع لان رسول اللہ ۖ قال الثلث والثلث کثیر (و) (بخای شریف، باب الوصیة بالثلث، ص ٣٨٣، نمبر ٢٧٤٣ ابن ماجہ شریف، باب الوصیة بالثلث، ص ٣٩٠، نمبر 

حاشیہ  :  (الف) تم میں سے کسی کو موت آئے تو اللہ نے تم پر فرض کیا ہے کہ اگر مال چھوڑا ہو تو والدین اور رشتہ داروں کے لئے معروف کے ساتھ وصیت کرے ۔یہ متقین پر حق ہے (ب)حضرت ابن عباس نے فرمایا مال اولاد کا تھا اور وصیت والدین کے لئے تو اللہ نے اس کو منسوخ کیا اور کردیا مرد کو عورت کا دوگنا۔(ج) آپۖ نے فرمایا اللہ نے ہر ایک حق والے کو حق دیا پس وارث کے لئے وصیت نہیں ہے(د) آپۖ نے فرمایا وارث کے لئے وصیت جائز نہیں ہے مگر دوسرے ورثہ چاہیں تو جائز ہوگی(ہ) حضرت سعد فرماتے ہیں کہ میں بیمار ہوا تو حضورۖ میری عیادت کے لئے  تشریف لائے ... میں نے کہا تہائی وصیت کروں؟فرمایا تہائی ٹھیک ہے تاہم یہ بھی زیادہ۔پس لوگوں کو تہائی وصیت کرنے کی اجازت دی۔پس یہ ان کے لئے جائز ہے (و) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اگر لوگ چوتھائی تک وصیت کرین تو بھی ٹھیک ہے اس لئے کہ حضورۖ نے تہائی کو زیادہ کہا ہے۔

Flag Counter