Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

364 - 485
]٣١٤١[(٤) ولا تجوز الوصیة للقاتل]٣١٤٢[(٥) ویجوز ان یُوصی المسلم للکافر والکافر للمسلم]٣١٤٣[(٦) وقبول الوصیة بعد الموت فان قَبِلھا الموصٰی لہ فی حال 

٢٧١١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ چوتھائی مال وصیت کرے تو زیادہ بہتر ہے۔کیونکہ حضورۖ نے تہائی کو زیادہ مال بتایا ہے۔
]٣١٤١[(٤)قاتل کے لئے وصیت جائز نہیں۔
تشریح   کسی کو وراثت کے لئے قتل کیا ہے تو اس کے لئے وصیت کرنا جائز نہیں۔ اور اگر میت نے وصیت کیا تھا اور اسی آدمی نے میت کو قتل کردیا تو وہ وصیت باطل ہو جائے گی۔ 
وجہ  حدیث میں ہے۔ عن الی علی بن ابی طالب قال رسول اللہ ۖ لیس لقاتل وصیة (الف)دوسری حدیث میں ہے۔عن ابی ھریرة  عن النبی ۖ قال لیس لقاتل میراث(ب) (دار قطنی فی الاقضٰة والاحکام وغیر ذلک،ج رابع، ص ١٥٢، نمبر ٤٥٢٥ ٤٥٢٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قاتل کے لئے وصیت نہیں ہے۔اور نہ قاتل کے لئے میراث ہے۔
]٣١٤٢[(٥)اور جائز ہے مسلمان کافر کے لئے وصیت کرے اور کافر مسلمان کے لئے۔
تشریح   کافر مسلمان کا اور مسلمان کافرکا وارث نہیں بن سکتا لیکن ایک دوسرے کے لئے وصیت کرے تو جائز ہے۔
وجہ  آیت میں اس کا اشارہ ہے۔ واولوا الارحام بعضھم اولی ببعض فی کتاب اللہ من المومنین والمھاجرین الا ان تفعلوا الی اولیاء کم معروفا کان ذلک فی الکتاب مسطورا (ج) (آیت ٦، سورة الاحزاب ٣٣) اس آیت میں الا ان تفعلوا الی اولیاء کم معروفا سے اشارہ ہے کہ اولیاء اور خاندان والے کافر بھی ہوںتو ان کے ساتھ احسان کا معاملہ کرسکتا ہے۔ اور وصیت کرنا ایک قسم کا احسان کرنا ہے۔ اس لئے وصیت بھی کرسکتا ہے (٢) اثر میں ہے۔ ان صفیة اوصت لقرابة لھا یھودی (د) (مصنف ابن ابی شیبة ،١٢ فی الوصیة للیھودی والنصرانی من رأھا جائزة ، ج سادس، ص ٢١٣، نمبر ٣٠٧٥٤ سنن للبیہقی، باب الوصیة للکفار ، ج سادس، ص ٤٥٩، نمبر ١٢٦٥٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ آدمی یہودی یا نصرانی کے لئے وصیت کر سکتا ہے۔ اور جب کفار کے لئے وصیت کرسکتا ہے تو کفار بھی مسلمان کے لئے وصیت کرسکتے ہیں۔
]٣١٤٣[(٦)وصیت قبول کرنے کا اعتبار موت کے بعد ہے،پس اگر موصی لہ نے زندگی میں قبول کیا یا اس کو رد کیا تو یہ باطل ہے۔
تشریح   وصیت کرنے والے کو موصی اور جس کے لئے وصیت کی اس کو موصی لہ اور جس مال کی وصیت کی اس کو موصی بہ اور جس سے وصیت نافذ کرنے کے لئے کہا اس کو وصی کہتے ہیں۔ مثلا زید نے خالد سے کہا کہ میرے مرنے کے بعد یہ باغ محمود کو دے دینا تو زید وصیت کرنے والا ہے اس لئے یہ موصی ہوا ۔اور خالد وصیت نافذ کرنے والا ہے اس لئے وہ وصی ہوا ،اور محمود کے لئے باغ کی وصیت کی اس لئے محمود موصی لہ 

حاشیہ  :   (الف)آپۖ نے فرمایا قاتل کے لئے وصیت نہیں ہے (ب)آپۖ نے فرمایا قاتل کے لئے وراثت نہیں ہے (ج)رشتہ داراللہ کی کتاب میں بعض بعض سے بہتر ہے مومنین اور مہاجرین سے مگر یہ کہ تم اپنے اولیاء کے ساتھ معروف کا معاملہ کرو،یہ اللہ کی کتاب میں لکھا ہوا ہے(د) حضرت صفیہ نے اپنے یہودی رشتہ دار کے لئے وصیت کی۔

Flag Counter