ممن یعلم انہ یتَّخذہ خمرا۔
کوئی حرج نہیں ہے۔اسی طرح انگور کا رس شراب بنانے والے سے بیچا تو کوئی حرج نہیں ہے۔
تاہم گناہ میں معاونت ہے اس لئے اس سے نہ بیچے تو اچھا ہے۔
وجہ حدیث میں ہے کہ ایسے آدمی کی معاونت کرنے میں گناہ ہوگا۔حدیث یہ ہے ۔عن انس بن مالک قال لعن رسول اللہ ۖ فی الخمر عشرة عاصرھا معتصرھا وشاربھا وحاملھا والمحمولة الیہ وساقیھا وبائعھا وآکل ثمنھا والمشتری لھا والمشتراة لہ (الف) (ترمذی شریف، باب النھی ان یتخذ الخمر خلا،ص ٢٣٩، نمبر ١٢٩٥ ابن ماجہ شریف، باب لعنت الخمر علی عشرة اوجہ ، ص ٤٨٩، نمبر ٣٣٨٠) اس حدیث میں شراب بنانے والے اور پینے والے پر لعنت کی گئی ہے۔ساتھ ہی اس کی مدد کرنے والے پر بھی لعنت کی گئی ہے۔جس سے معلوم ہوا کہ مدد کرنے والے پر کچھ نہ کچھ گناہ ہوگا۔ اس لئے ایسے لوگوں سے انگور کا رس بیچنے سے احتراز کرے۔
اصول گناہ کی چیز میں دور سے مدد کرے تو جائز ہوگا البتہ مدد کے مطابق گناہ گار ہوگا۔
لغت العصیر ِ رس،شیرۂ انگور۔
حاشیہ : (الف) حضورۖ نے شراب کے بارے میں دس آدمیوں پر لعنت کی ،نچوڑنے والے پر،جس کے لئے نچوڑا ہے اس پر،پینے والے پر، اس کے اٹھانے والے پر، جس کے لئے اٹھایا ہے اس پر،پلانے والے پر، اس کے بیچنے والے پر، قیمت کھانے والے پر، جس نے خریدا ہے اس پر،اس کے خریدنے والے پر اور جس کے لئے خریدا اس پر لعنت ہے۔