عند ابی حنیفة رحمہ اللہ وقالا رحمھما اللہ یکرہ توسُّدہ]٣١٠٣[(٣) ولابأس بلُبس الحریر والدیباج فی الحرب عندھما ویکرہ عند ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی۔
فائدہ صاحبین فرماتے ہیں ریشم کے تکئے پر ٹیک لگانا مکروہ ہے۔
وجہ اوپر بخاری کی حدیث گزری جس میں تھا کہ ریشم پر بیٹھنے سے بھی حضورۖ نے منع فرمایا۔اس لئے اس کے تکئے پر ٹیک لگانا بھی مکروہ ہے۔حدیث یہ ہے۔عن حذیفة قال نھانا النبی ۖ ان نشرب فی آنیة الذھب والفضة وان ناکل فیھا وعن لبس الحریر والدیباج وان نجلس علیہ (الف) (بخاری شریف، باب افتراش الحریر ، ص ٨٦٨، نمبر ٥٨٣٧)اس حدیث میں ہے کہ ریشم پر بیٹھنے سے بھی حضورۖ نے منع فرمایا۔اس لئے ریشم کے تکئے پر ٹیک لگانا بھی مکروہ ہے۔
لغت توسد : وسادة سے مشتق ہے ٹیک لگانا،تکیہ بنانا۔
]٣١٠٣[(٣) کوئی حرج نہیں ہے ریشم اور دیبا پہننے میں جنگ میں صاحبین کے نزدیک،اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک مکروہ ہے۔
تشریح میدان جنگ میں ریشم اور دیبا ریشمی کپڑا ہوتا ہے اس کو پہننے میں صاحبین کے نزدیک کوئی حرج نہیں ہے۔
وجہ عن عطاء قال لا بأس بلبس الحریر فی الحرب (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ،٣ من رخص فی لبس الحریر فی الحرب اذا کان لہ عذر ،ج خامس، ص ١٥٣، نمبر ٢٤٦٦٣ مصنف عبد الرزاق، باب الحریر والدیباج وآنیة الذھب والفضة،ج احدی عشر،ص٧١ ،نمبر ١٩٩٤٣)اس اثر سے معلوم ہوا کہ جنگ میں ریشم پہننا جائز ہے (٢) ریشم کا کپڑا تین تہ کردیئے جائیں تو اس سے تلوار پھسل جاتی ہے اس لئے اس کے پہننے میں جان کا بچاؤ ہے ۔دوسری بات یہ ہے کہ اس کی چمک سے دشمن مرعوب ہوجاتا ہے اس لئے بھی ریشم کے پہننے کی گنجائش ہے (٣) حدیث میں ہے کہ کھجلی کی وجہ سے ریشم کی اجازت دی،اور جنگ میں اس سے زیادہ ضرورت ہے اس لئے اس میں ریشم کے پہننے کی اجازت ہوگی،حدیث یہ ہے۔ عن انس ان عبد الرحمن ابن عوف والزبیر شکوا الی النبی ۖ یعنی القمل فارخص لھما فی الحریر،فرأیتہ علیھما فی غزاة (ج) (بخاری شریف، باب الحریر فی الحرب ،ص٤٠٩، نمبر ٢٩٢٠ ابو داؤد شریف، باب فی لبس الحریر لعذر ، ص ٢٠٦، نمبر ٤٠٥٦ ترمذی شریف، باب ماجاء فی الرخصة فی لبس الحریر فی الحرب ، ص ٣٠٢، نمبر ١٧٢٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھجلی کے عذر کی وجہ سے ریشم پہن سکتا ہے۔اور ترمذی اور بخاری کی حدیث میں تو صراحت ہے کہ صحابی جنگ میں پہنا کرتے تھے۔
فائدہ امام ابو حنیفہ حرمت کی حدیث کی بنیاد پر جنگ میں ریشم پہننا مکروہ قرار دیتے ہیں۔
وجہ ایک اثر یہ بھی ہے۔عن عکرمة انہ کرھہ فی الحرب وقال ارجی ما یکون للشھادة (د) (مصنف ابن ابی شیبة،٣ من
حاشیہ : (الف) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ مجھے حضورۖ نے منع فرمایا کہ میں سونے اور چاندی کے برتن میں پانی پیوں اور اس میں کھانا کھاؤں ،اور ریشم اور دیباج کے پہننے سے اور اس پر بیٹھنے سے منع فرمایا(ب)حضرت عطاء نے فرمایا جنگ میں ریشم پہننے میں کوئی حرج نہیں ہے(ج) حضرت عبد الرحمن اور حضرت زبیر نے جوئیں کی شکایت کی تو دونوں کو ریشم پہننے کی اجازت دی۔تو غزوے میں ان دونوں پر ریشم دیکھا(د) حضرت عکرمہ نے جنگ میں ریشم کو نا پسند(باقی اگلے صفحہ پر)