Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

335 - 485
والعشر لم یأخذ ہ الامام ثانیا فان کانوا صرفوہ فی حقہ اجزأ من اخذ منہ ]٣١٠٠[(١٢١) وان لم یکونوا صرفوہ فی حقہ فعلی اھلہ فیما بینھم وبین اللہ تعالی ان 

کو صرف کیا صحیح موقع پر تو ان کی طرف سے کافی ہوگا جن سے لیا گیا ہے۔
تشریح   باغی جن شہروں پر قابض ہو گئے تھے وہاں کے لوگوں سے خراج اور عشر یا زکوة وصول کرلیا تو مالکوں کی جانب سے ادا ہوگیا۔امام دوبارہ ان شہروں پر قابض ہو جائے تو ان لوگوں سے دوبارہ عشر،خراج اور زکوة نہ لے۔ اب باغیوں نے صحیح مقام پر خرچ کیا تو مالکوں کی جانب سے پورے طور پر ادائیگی ہوگئی۔مالکوں کو دوبارہ اپنے طور پر ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
وجہ  حدیث میں ہے کہ حبشی غلام بھی امیر بن جائے تو اس کی اطاعت کرنی چاہئے۔اس لئے اگر باغی حاکم بن جائے تو اس کی اطاعت ضروری ہے۔ اور اطاعت کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ زکوة ،صدقات،عشر اور خراج اس کو دے اور ادا بھی ہو جائے۔حدیث یہ ہے۔عن ابی ذر قال ان خلیلیۖ اوصانی ان اسمع واطیع وان کان عبدا مجدع الاطراف (الف) (مسلم شریف،باب وجوب طاعة الامراء فی غیر معصیة وتحریمھا فی المعصیة ،ص ١٢٤، نمبر ١٨٣٧ سنن للبیہقی، باب اہل البغی اذا غلبوا علی بلد واخذوا صدقات اھلھا واقاموا علیھم الحدود لم تعد علیھم ، ج ثامن ، ص ٣٢٠، نمبر ١٦٧٦٨) اس حدیث میں ہے کہ کسی بھی امیر کی اطاعت کرو۔جس سے معلوم ہوا کہ عشر اور زکوة کی ادائیگی ہو جائے گی (٢) سألت سعیدا وابن عمر وابا ھریرہ وابا سعید فقلت ان لی مالا وانا ارید ان اعطی زکواتہ ولااجد لھا موضعا وھؤلاء یصنعون فیھا ماترون ،فقال کلھم امرونی ان ادفعھا الیھم (ب) (مصنف ابن ابی شیبة، ٤٨ من قال تدفع الزکوة الی السلطان ، ج ثانی، ص ٣٨٤، نمبر ١٠١٨٩) اس اثر میں ہے کہ امراء کچھ بھی کریں ہماری زکوة ادا ہو جائے گی۔ کیونکہ وہ امیر بن گئے ہیں(٣) ایک اور اثر میں ہے ۔سألت ابن عمر فقال ادفعھا الیھم وان اکلوا بھا لحوم الکلاب فلماعادوا الیہ قال ادفعھا الیھم وان اکلوا بھا البسار (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ،٤٨ من قال تدفع الزکوة الی السلطان ، ج ثانی، ص ٣٨٤، نمبر ١٠١٩٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ امیر چاہے کیسے ہی ہوں زکوة اور عشر وغیرہ اسی کو دی جائے گی۔ اب اگر وہ صحیح جگہ پر استعمال کردیا مثلا زکوة کو فقراء اور مساکین تک پہنچا دیا تو مالک کی جانب سے زکوة کی ادائیگی ہو جائے گی۔
لغت  جباہ  :  وصول کرلیا،جمع کیا۔
]٣١٠٠[(١٢١)اور اگر اس کے موقع پر صرف نہ کیا تو دیانة اس کے مالک پر یہ ہے کہ وہ دوبارہ ادا کریں۔
 
حاشیہ  :  (الف) حضرت ابوذر نے فرمایا کہ میرے خلیل نے مجھے وصیت کی ہے کہ میں سنوں اور اطاعت کروں چاہے اطراف کئے ہوئے غلام ہی کیوں نہ امیر ہو (ب) راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید،ابن عمر،ابو ہریرہ اور ابوسعید خدری کو پوچھا ۔میں نے کہا میرے پاس مال ہے اور میں اس کی زکوة دینا چاہتا ہوں جس کے لئے کوئی آدمی نہیں ملتا ہے۔اور یہ امراء جو حرکت کرتے ہیں تو آپ لوگوں کی کیا رائے ہے؟ تو سبھی نے مجھے حکم دیا کہ میں اکوہ ان امراء کے حوالہ کروں (ج) میں نے حضرت ابن عمر سے زکوة کے بارے میں پوچھا تو فرمایا ان امراء کو دو چاہے اس سے کتے کا گوشت کیوں نہ کھائیں۔پھر دو بارہ پوچھا تو فرمایا ان امراء کو دے دو چاہے اس سے گدر کھجور کھا جائیں ،زکوة ادا ہو جائے گی۔

Flag Counter