Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

334 - 485
]٣٠٩٨[ (١١٩) ویحبس الامام اموالھم ولایردُّھا علیھم ولایُقسمھا حتی یتوبوا فیردُّھا علیھم]٣٠٩٩[(١٢٠) وماجباہ علی اھل البغی من البلاد التی غلبوا علیھا من الخراج 

وجہ  میدان جنگ میں کبھی اس کی ضرورت پڑ جاتی ہے اس لئے اس کی گنجائش ہے (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ کان علی اذا اتی باسیر یوم صفین اخذ دابتہ وسلاحہ واخذ علیہ ان یعود وخلی سبیلہ (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ،٢ باب ماذکر فی صفین،ج سابع ،ص ٥٤٨، نمبر ٣٧٨٤٨) اس اثر میں ہے کہ قیدیوں کا ہتھیار اور سواری لے لیا کرتے تھے ۔جس سے معلوم ہوا کہ باغیوں کا ہتھیار لینا جائز ہے تاکہ وہ دو بارہ جنگ نہ کرسکے۔اور ہتھیار لینا جائز ہے تو اس کو استعمال کرنا بھی جائز ہے۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ مسلمان کی چیز بغیر اس کی اجازت کے استعمال کرنا جائز نہیں ہے اس لئے اگرچہ یہ لوگ باغی ہیں پھر بھی ان کا ہتھیار استعمال کرنا جائز نہیں ہوگا۔
لغت  سلاح  :  ہتھیار۔
]٣٠٩٨[(١١٩)اور امام روک لے ان کے مال کو اور اس کو واپس نہ دے اور نہ اس کو تقسیم کرے یہاں تک کہ توبہ کرے پھر اس کو ان پر واپس کردے۔
تشریح   یہ سب مسائل اس اصول پر ہیں کہ چونکہ وہ مسلمان ہیں اس لئے مال تو غنیمت نہیں ہوگا۔لیکن ایسی صورت ضرور اختیار کی جائے کہ دوبارہ جنگ نہ کرسکیں۔چنانچہ امام ان کے اموال روک لیں اور توبہ کرنے تک واپس نہ دیں۔البتہ توبہ کر لیں تو مال ان کو واپس کردیں۔
وجہ  اوپر اثر گزرا کہ حضرت علی قیدیوں سے یہ وعدہ لیتے تھے کہ دوبارہ جنگ نہ کریں ۔جب وہ وعدہ کر لیتے تو اس کو چھوڑ دیتے۔کان علی اذا اتی باسیر یوم صفین اخذ دابتہ وسلاحہ واخذ علیہ ان یعود وخلی سبیلہ (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ،٢ باب ما ذکر فی صفین، ص ٥٤٨، نمبر ٣٧٨٤٨) اس اثر میں ہے واخذ علیہ ان یعود وخلی سبیلہ یعنی جنگ سے واپس چلے جائیں تو اس کو چھوڑ دیتے تھے۔اور توبہ کے بعد مال واپس کردیتے اس کی دلیل یہ اثر ہے ۔لما جییٔ علی  بما فی عسکر اہل النھر قال من عرف شیئا فلیاخذہ ،قال فاخذت الا قدر ثم رایتھا بعد قد اخذت (ج) مصنف ابن ابی شیبة،٣ ماذکر فی الخوارج ، ج سابع، ص ٥٦٣، نمبر ٣٧٩٣٠) اس اثر میں ہے کہ حضرت علی نے اہل نہروان کا مال واپس کر دیا اور یوں فرمایا جو اپنے مال کو پہچانے وہ لے جائے۔جس سے معلوم ہوا کہ توبہ کے بعد باغیوں کا مال واپس کر دیا جائے گا۔
]٣٠٩٩[(١٢٠)جو کچھ باغیوں نے وصول کرلیا ان شہروں سے جن پر وہ غالب آگئے تھے خراج اور عشر تو امام ان سے دوبارہ نہ لے،پس اگر اس 

حاشیہ  :  (الف)جب حضرت علی کے پاس صفین کی جنگ میں قیدی لائے جاتے تو اس کی سواری اور ہتھیار لے لیتے۔اور اس سے عہد لیتے کہ دوبارہ جنگ نہیں کرے گا اور چھوڑ دیتے (کیونکہ وہ قیدی مسلمان تھے)(ب جب حضرت علی کے پاس صفین کی جنگ میں قیدی لائے جاتے تو اس کی سواری اور ہتھیار لے لیتے۔اور اس سے عہد لیتے کہ دوبارہ جنگ نہیں کرے گا اور چھوڑ دیتے (کیونکہ وہ قیدی مسلمان تھے)(ج) حضرت علی کے پاس جب اہل نہروان کے لشکر لائے جاتے تو فرماتے کوئی اپنی چیز پہچانتا ہو تو اس کو لیلے،راوی کہتے ہیں کہسب مال لوگوں نے لیامگر ایک ہانڈی بچ گئی،پھر میں نے دیکھا کہ اس کو بھی کوئی لے گیا۔

Flag Counter