Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

333 - 485
مُوَلِّیَھم]٣٠٩٦[ (١١٧) ولا تُسبٰی لھم ذُرِّیَّة ولا یُقسم لھم مال ]٣٠٩٧[ (١١٨) ولابأس بان یقاتلوا بسلاحھم ان احتاج المسلمون الیہ۔
 
قال قال رسول اللہ ۖ لعبد اللہ بن مسعود یا ابن مسعود اتدری ما حکم اللہ فیمن بغی من ھذہ الامة ؟ قال ابن مسعود اللہ ورسولہ اعلم۔قال فان حکم اللہ فیھم ان لا یتبع مدبرھم ولا یقتل اسیرھم ولا یذفف علی جریحھم (الف) (مستدرک للحاکم، کتاب قتال اہل البغی ، ج ثانی، ص ١٦٨، نمبر٢٦٦٢ سنن للبیہقی ، باب اہل البغی اذا فاووا لم یتبع مدبرھم ول یقتل اسیرھم الخ ،ج ثامن ، ص ٣١٤، نمبر ١٦٧٤٧) اس حدیث میں ہے کہ باغی کے بھاگنے والے کا پیچھا نہ کیا جائے نہ ان کے قیدی کو قتل کرے۔اور نہ ان کے زخمی کو قتل کرے۔کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔ اور اس کے پیچھے جماعت ہو تو اس کے قیدی کو گرفتار کرے ۔اور بھاگنے والوں کا پیچھا اس لئے کرے کہ یہ لوگ جماعت کے ساتھ مل کر زیادہ شر نہ پھیلائے۔اور اگر اس کی توقع نہ ہو تو قیدی گرفتار نہ کرے اور نہ بھاگنے والوں کا پیچھا کرے۔
لغت  فئة  :  جماعت،  اجھز  :  مارڈالے،  جریح  :  اسم مفعول کے معنی میں ہے زخمی،  مولی  :  ولی سے مشتق ہے پیٹھ پھر کر بھاگنے والا۔
]٣٠٩٦[(١١٧)نہ قید کرے ان کی اولاد کو اور نہ تقسیم کرے ان کا مال۔
تشریح   مسلمان باغی کی اولاد کو قید کرکے غلام باندی نہ بنائے اور نہ ان کے مال کو غنیمت بنا کر تقسیم کرے۔
وجہ  یہ لوگ مسلمان ہیں اس لئے ان کی اولاد غلام باندی نہیں بنائی جا سکتیں اور نہ ان کا مال تقسیم کیا جا سکتا ہے (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ امر علی منادیہ فنادی یوم البصرة لا یتبع مدبر ولا یذفف علی جریح ولا یقتل اسیر ومن اغلق بابہ فھو آمن ومن القی سلاحہ فھم آمن ولم یأخذ من متاعھم شیئا (ب) اور دوسری روایت میں ہے۔ سأل علیا عن سبی الذریة فقال لیس علیھم سبی انما قاتلنا من قاتلنا (ج) (سنن للبیہقی، باب اہل البغی اذا فاووا لم یتبع مدبرھم ولم یقتل اسیرھم الخ ،ج ثامن،ص ٣١٤، نمبر ١٦٧٤٧ نمبر ١٦٧٤٩) ان دونوں اثروں سے معلوم ہوا کہ ان کی اولاد غلام باندی نہیں بنائی جا سکتی ہیں۔اور نہ ان کا مال تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
لغت  تسبی  :  سبی سے مشتق ہے قیدی بنانا،  ذریة  :  اولاد۔
]٣٠٩٧[(١١٨)اور کوئی حرج نہیں ہے اگر ان کے ہتھیار سے جنگ کرے اگر مسلمانوں کو اس کی ضرورت ہو۔
تشریح   اگر مسلمانوں کو باغیوں کے ہتھیار سے جنگ کرنے کی ضرورت پڑ جائے تو وہ اس سے جنگ کر سکتا ہے۔
 
حاشیہ  :   (الف)آپ نے عبد اللہ بن مسعود سے پوچھا !اے ابن مسعود ! اس امت میں جو بغاوت کرے جانتے ہو اس کی سزا کیا ہے؟حضرت ابن مسعود نے فرمایا اللہ اور اس کے رسول جانتے ہیں۔ فرمایا اللہ کا حکم یہ ہے کہ اس کے بھاگنے والوں کا پیچھا نہ کیا جائے۔اور اس کے قیدی کو قتل نہ کیا جائے،اسکے زخمیوں کو قتل نہ کیا جائے(ب) حضرت علی نے منادی کو حکم دیا کہ بصرہ کی جنگ کے دن یہ اعلان کرے بھاگنے والے کا پیچھا نہ کیا جائے۔زخمیوں کو قتل نہ کیا جائے۔زخمیوں کو قتل نہ کیا جائے۔ اور قیدیوں کو قتل نہ کیا جائے۔اور جس نے دروازہ بند کر لیا وہ امن والا ہے۔اور جس نے اپنا ہتھیار پھینک دیا وہ امن والا ہے۔ اور ان کے سامان میں سے کچھ نہ لے (ج) حضرت علی سے باغیوں کے بچے کے قید کرنے کے بارے میں پوچھا،فرمایا ان پر قید کرنا نہیں ہے،جس نے ہم سے جنگ کی ہم نے ان سے جنگ کی۔ 

Flag Counter