Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

332 - 485
]٣٠٩٥[(١١٦) فان بدؤا قاتلھم حتی یفرق جمعھم وان کانت لھم فئة اَجْھَز علی جریحھم واُتبع مُوَلِّیھم وان لم یکن لھم فئة لم یُجھز علی جریحھم ولم یُتبع 

قال عبد اللہ بن عباس فرجع من القوم الفان وقتل سائرھم علی ضلالة (الف) (مستدرک للحاکم ،کتاب قتال اہل البغی وھو آخر الجہاد ، ج ثانی، ص ١٦٤، نمبر ٢٦٥٦) اس حدیث میں ہے کہ باغی جماعت کو شبہ ہو جائے تو ان کو سمجھایا جائے۔
ہم پہلے قتال اس لئے شروع نہیں کریںگے کہ وہ بھی مسلمان ہیں ۔البتہ اگر دیکھیں کہ ان کی پوری تیاری ہے اور ان سے جنگ نہ کیا تو معاملہ مشکل ہو جائے گا ایسی صورت میں پہلے ہی ان کا قلع قمع کرنا جائز ہوگا۔
]٣٠٩٥[(١١٦)پس اگر وہ ابتدا کریں تو ان سے قتال کرے۔یہاں تک کہ ان کا جتھا ٹوٹ جائے۔ اور اگر ان کی جماعت بھی ہو تو گرفتار کرے ان کے زخمیوں کو،اور تعاقب کرے ان کے بھاگنے والوں کا۔اور اگر ان کی جمعیت نہ ہو تو نہ گرفتار کرے ان کے زخمیوں کو اور نہ تعاقب کرے بھاگنے والوں کا۔
تشریح   باغی جماعت ہم سے جنگ شروع کردیں تو اب ان سے قتال کیا جائے گا اور اتنا قتال کیا جائے گا کہ ان کی جمعیت ٹوٹ جائے۔ پس اگر کوئی اچھی خاصی جماعت ہو تو ان کے زخمیوں کو قید کرے اور ان کے بھاگنے والوں کا پیچھا کرے تاکہ وہ بدحواس ہوکر دوبارہ جمع ہونے کی کوشش نہ کریں۔ اور جن کی کوئی اچھی خاصی جماعت نہیں ہے اس کے زخمیوں کو قید نہ کرے اور نہ بھاگنے والوں کا پیچھا کرے۔ کیونکہ اس کی جماعت نہیں ہے تو یوںبھی وہ منتشر ہو گئے۔
وجہ  وہ جنگ کی ابتدا کریں تب ہم جنگ کریں اس کی دلیل یہ اثر ہے۔ خاصم عمر بن عبد العزیز الخوارج فرجع من رجع منھم وابت طائفة منھم ان یرجعوا فارسل عمر رجلا علی خیل وامرہ ان ینزل حیث یرحلون ولا یحرکھم ولا یھیجھم،فان قتلوا وافسدوا فی الارض فاسط علیھم وقاتلھم وان ھم لم یقتلوا ولم یفسدوا فی الارض فدعھم یسیرون (ب) (مصنف ابن ابی شیبة،٣ ماذکر فی الخوارج ،ج سابع، ص ٥٥٦، نمبر ٣٧٨٩٥) اس اثر میں ہے کہ وہ قتال کرے اور زمین میں فساد برپا کرے تو قتال کیا جائے۔ اور اگر قتال نہ کرے تو ان کو زمین میں گھومنے دیا جائے۔ اس سے معلوم ہوا کہ قتال شروع کرے تب ہی اس سے جنگ کی جائے ورنہ نہیں۔
باغی کی جماعت نہ ہو تو اس کے زخمی کو قید نہ کیا جائے اور اس کے بھاگنے والے کا پیچھا نہ کیا جائے اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن ابن عمر 

حاشیہ  :  (الف) عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ جب حروریہ کے لوگوں نے خروج کیا تو وہ ایک گھر میں جمع ہوئے ۔وہ اس وقت چھ ہزار تھے۔ میں حضرت علی  کے پاس آیا اور کہا  اے امیر المومنین ! ظہر ٹھنڈا کرکے پڑھئے ۔میں ان لوگوں سے جاکر بات کرتا ہوں... حضرت عبد اللہ بن عباس  فرماتے ہیں کہ قوم میں سے دو ہزار رجوع کر گئے اور باقی گمراہی پر قتل کئے گئے(ب) حضرت عمر بن عبد العزیز نے خوارج سے جھگڑا کیا۔ ان میں سے کچھ لوٹا اور ایک جماعت لوٹنے سے انکار کر گئی۔تو حضرت عمرنے ایک آدمی کو گھوڑے پر بھیجا اور اس کو حکم دیا کہ جہاں وہ ٹھہرتے ہیں وہاں اتریں۔اور ان کو بھڑکائے نہیں ۔پس اگر انہوں نے قتال کیا اور زمین میں فساد برپا کیا تو اس پر مسلط ہو جائیں  اور ان سے قتال کریں ۔اور اگر انہوں نے قتال نہیں کیا اور زمین میں فساد برپا نہیں کیا تو ان کو چھوڑ دیں،جانے دیں۔

Flag Counter