Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

328 - 485
الدیون فی حال رِدّتہ یُقضی مما فی حال رِدّتہ ]٣٠٨٩[(١١٠) وما باعہ او اشتراہ او تصرف فیہ من اموالہ فی حال رَدّتہ موقوف فان اسلم صحّت عقودہ وان مات او قُتل او 

جومال کمایا ہے اس سے ادا کیا جائے گا۔
وجہ  جیسے ہی مرتد ہوا وہ مردے کے درجے میں ہوگیا۔صرف انتظار اور امید کے لئے معاملہ موقوف رکھا گیا۔اس کی دلیل حدیث کا اشارہ ہے۔ عن عکرمة قال ... لقول رسول اللہ ۖ من بدل دینہ فاقتلوہ (الف) اور دوسری روایت میں ہے ۔قال (معاذ ) لا اجلس حتی یقتل قضاء اللہ ورسولہ ثلاث مرات فامر بہ فقتل (ب) (بخاری شریف، باب حکم المرتد والمرتدة واستتابتھم ،ص ١٠٢٢، نمبر ٦٩٢٢ ٦٩٢٣) اس حدیث میں ہے کہ مرتد ہو جائے تو فورا قتل کردو۔جس سے معلوم ہوا کہ مرتد ہوتے ہی مردے کے درجے میں ہو گیا۔ اس لئے اسلام کا قرض حالت اسلام کی کمائی سے اور حالت مرتد کا قرض حالت مرتد کی کمائی سے ادا کیا جائے گا۔
]٣٠٨٩[(١١٠)مرتد کی حالت میں جو بیچا یا خریدا یا اپنے میں تصرف کیا تو وہ سب موقوف ہوںگے۔ پس اگر اسلام لے آیا تو اس کے معاملات صحیح ہو جائیںگے۔اور اگر وہ مرگیا یا قتل کیا گیا یا دار الحرب بھاگ گیا تو اب باطل ہوںگے۔
تشریح   ارتداد کی حالت میں بیچا یا خریدا یا اپنے مال میں تصرف کیا تو یہ سب موقوف رہیںگے۔پس اگر اسلام لے آیا تو یہ سب عقود صحیح ہوجائیںگے۔اور اگر مرتد کی حالت میں مرگیا یا قتل کردیا گیا یا دار الحرب بھاگ گیا تو یہ تمام عقود باطل ہو جائیںگے۔
وجہ  پہلے گزر چکا ہے کہ مرتد کی ملکیت اور اس کا معاملہ اسلام لانے تک موقف رہتا ہے۔ اگر اسلام لے آئے تو ملکیت اور معاملات بحال ہو جائیںگے۔ اور اسلام نہ لائے اور انتقال ہو جائے تو مرتد ہونے کے دن ہی سے مردہ شمار کیا جائے گا۔ جس کی وجہ سے ارتداد کے بعد کے معاملات باطل ہوںگے۔کیونکہ مردوں کے معاملات کا کیا اعتبار؟(٢) اثر میں اس کا اشارہ ہے۔  عن عامر والحکم قالا فی الرجل المسلم یرتد عن الاسلام ویلحق بارض العدو فلتعتد امرأتہ ثلاثة قروء ان کانت تحیض،وان کانت لا تحیض فثلاثة اشھر،وان کانت حاملا ان تضع حملھا ویقسم میراثہ بین امرأتہ وورثتہ من المسلمین ثم تزوج ان شا ء ت وان ھو رجع فتاب من قبل ان تنقضی عدتھا ثبتا علی نکاحھما (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ،٣١ ماقالوا فی المرتد اذا لحق بارض العدو ولہ امرأة ماحالھما ،ج سادس، ص ٤٤٥، نمبر ٣٢٧٥٢)اس اثر کے اخیر میں ہے کہ اگر مرتد بیوی کی عدت ختم ہونے سے پہلے توبہ کرلے اور اسلام لے آئے تو دونوں کا نکاح بحال رہے گا۔جس سے معلوم ہوا کہ عدت ختم ہونے تک نکاح کا معاملہ موقوف رہے گا ۔ اور اسی پر قیاس 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا کوئی دین اسلام بدلے تو اس کو قتل کردو (ب) حضرت معاذ نے فرمایا میں نہیں بیٹھوںگا جب تک قتل نہ کرو۔یہ اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ ہے،تین مرتبہ فرمایا۔پھر حکم دیا اور قتل کر دیا گیا(ج) حضرت عامر اور حضرت حکم نے فرمایا مسلمان آدمی مرتد ہو جائے اور دار الحرب بھاگ جائے تو اس کی بیوی تین حیض عدت گزارے اگر ماہ واری آتی ہو،اور اگر ماہ واری نہ آتی ہوتو تین مہینے اور حاملہ ہو تو وضع حمل۔اور اس کی میراث اس کی بیوی اور مسلمان ورثہ کے درمیان تقسیم کردی جائے گی۔ پھر اگر چاہے تو بیوی شادی کرے۔اور اگر شوہر دار الحرب سے واپس آجائے اور عدت گزرنے سے پہلے توبہ کرلے تو دونوں نکاح پر برقرار رہیں گے۔

Flag Counter