Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

327 - 485
الحرب مرتدّا وحکم الحاکم بلحاقہ عتق مدبّروہ وامھات اولادہ وحلت الدیون التی علیہ وانتقل مااکتسبہ فی حال الاسلام الی ورثتہ من المسلمین ]٣٠٨٨[ (١٠٩) وتقضی الدیون التی لزمتہ فی حال الاسلام مما اکتسبہ فی حال الاسلام وما لزمہ من 

جائے گا۔
تشریح   یہ مسائل اس اصول پر ہیں کہ مرتد دار الحرب بھاگ جائے اور حاکم دار الحرب کے ساتھ مل جانے کا فیصلہ کردے تو وہ مردہ کے درجہ میں ہو جائے گا۔اور اس کے تمام معاملات میں مردے کے احکام نافذ ہو جائیںگے۔مثلا آقا کے مرنے کے بعد مدبر غلام اور ام ولد باندی آزاد ہو جاتے ہیں تو یہاں بھی یہ دونوں آزاد ہو جائیںگے۔جو قرض کسی متعینہ تاریخ میں ادا کرنا تھا اس کا ابھی ادا کرنا لازم ہوگا کیونکہ آدمی مرنے کے بعد اس کے مال میں فوری قرض ادا کرنا لازم ہوتا ہے۔ اور اسلام کی حالت میں جو مال کمایا تھا وہ مسلمان ورثہ میں تقسیم ہوگا کیونکہ مرتد گویا کہ مر گیا ہے۔
وجہ  اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ عن عامر والحکم قالا فی الرجل المسلم یرتد عن الاسلام ویلحق بارض العدو فلتعتد امرأتہ ثلاثة قروء ان کانت تحیض،وان کانت لا تحیض فثلاثة اشھر،وان کانت حاملا ان تضع حملھا ویقسم میراثہ بین امرأتہ وورثتہ من المسلمین ثم تزوج ان شا ء ت وان ھو رجع فتاب من قبل ان تنقضی عدتھا ثبتا علی نکاحھما (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ،٣١ ماقالوا فی المرتد اذا لحق بارض العدو ولہ امرأة ماحالھا ،ج سادس، ص ٤٤٥، نمبر ٣٢٧٥٢) اس اثر میںہے کہ دار الحرب چلا جائے تو اس کی بیوی بائنہ ہو جائے گی اور اس کامال ورثہ میں تقسیم ہو جائے گا۔
اصول  مرتد ہو کر دار الحرب میں مل جائے تو وہ مردہ کے درجے میں ہوجاتا ہے۔
لغت  لحق  :  مل جانا، لاحق ہو جانا،  حلت  :  حلول سے مشتق ہے فورا وقت آجانا۔
]٣٠٨٨[(١٠٩)وہ قرض جو اسلام کی حالت میں لازم ہوا ہے ادا کیا جائے اس سے جو اسلام کی حالت میں کمایا۔اور وہ قرض جو لازم ہوا ہے مرتد کی حالت میں اس سے ادا کیا جائے جو مرتد کی حالت میں کمایا۔
تشریح   یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ مرتد ہوتے ہی گویا کہ مرگیا۔البتہ دوبارہ مسلمان ہونے کی امید پر اس کا معاملہ موقوف رکھا گیا۔ جب دو بارہ مسلمان نہیں ہوا تو مرتد ہونے کے وقت ہی سے مردہ شمار کیاجائے گا۔ اس لئے مرنے سے پہلے یعنی اسلام کی حالت میں جو قرض لیاتھا وہ اسلام کی حالت میں جو مال کمایا تھا اس سے ادا کیا جائے گا۔اور مرنے کے بعد یعنی مرتد ہونے کے بعد جو قرض لیا اس کو مرتد ہونے کے بعد 

حاشیہ  :  (الف) حضرت عامر اور حضرت حکم نے فرمایا مسلمان آدمی مرتد ہو جائے اور دار الحرب بھاگ جائے تو اس کی بیوی تین حیض عدت گزارے اگر ماہ واری آتی ہو،اور اگر ماہ واری نہ آتی ہوتو تین مہینے اور حاملہ ہو تو وضع حمل۔اور اس کی میراث اس کی بیوی اور مسلمان ورثہ کے درمیان تقسیم کردی جائے گی۔ پھر اگر چاہے تو بیوی شادی کرے۔اور اگر شوہر دار الحرب سے واپس آجائے اور عدت گزرنے سے پہلے توبہ کرلے تو دونوں نکاح پر برقرار رہیںگے۔

Flag Counter