Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

326 - 485
حالھا]٣٠٨٦[(١٠٧) وان مات او قُتل علی رِدّتہ انتقل ما اکتسبہ فی حال الاسلام الی ورثتہ المسلمین وکان ما اکتسبہ فی حال رِدّتہ فیئًا]٣٠٨٧[(١٠٨) فان لحق بدار 

وجہ  بنو قریظہ نے قتال کیا تو آپۖ نے سب کو قتل کیا۔لیکن جو حضورۖ کے ساتھ مل گئے اور دو بارہ ایمان لائے تو آپۖ نے اس کو قتل نہیں کیا اور نہ اس کے مال کو غنیمت میں تقسیم کیا۔ حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔عن ابن عمر ... حتی حاربت قریظة فقتل رجالھم وقسم نساء ھم واولادھم واموالھم بین المسلمین الا بعضھم لحقوا بالنبی ۖ فآمنھم واسلموا (الف) (بخاری شریف، حدیث بنی النضیر ومخرج رسول اللہ ۖ الیھم فی دیة الرجلین ، ص ٥٧٤، نمبر ٤٠٢٨) اس حدیث میں ہے جو یہودی مسلمان ہو گئے اس کے مال کو تقسیم نہیں کیا بلکہ واپس دے دیا۔اسی طرح مرتد مسلمان ہو جائے تو اس کے مال کو تقسیم نہیں کریںگے بلکہ واپس دے دیا جائے گا۔
لغت  مراعی  :  رعایت سے مشتق ہے رعایت کی جائے گی یعنی معاملہ موقوف رہے گا۔
]٣٠٨٦[(١٠٧)اگر وہ مر گیا یا مرتد ہونے کی حالت میں قتل کیا گیا تو اسلام کی حالت میں جو کچھ کمایا وہ اس کے مسلمان ورثہ میں منتقل ہوجائے گا،اور اس کی کمائی مرتد ہونے کی حالت میں غنیمت ہوگی ۔
تشریح   مرتد ہونے کی حالت میں مرگیا یا مرتد ہونے کی حالت میں قتل کیا گیا تو جو کچھ مسلمان ہونے کی حالت میں کمایا تھا وہ اس کے مسلمان ورثہ میں تقسیم ہوگا۔اور جوکچھ مرتد ہونے کی حالت میں کمایا تھا وہ مال غنیمت شمار ہوگا۔
وجہ  مسلمان ہونے کی حالت کی کمائی مسلمان ورثہ میں تقسیم ہوگی اس کی دلیل یہ اوپر کے اثر میں گزرگئی۔ عن علی ... قال فقتلہ وجعل میراثہ بین ورثتہ المسلمین (ب) (مصنف ابن ابی شیبة،نمبر ٣٢٧٥٤) اس اثر میں ہے کہ مرتد کی کمائی مسلمان ورثہ کے درمیان تقسیم ہوگی(٢) مرتد ہونا گویا کہ مرجانا ہے۔اور مرنے کے بعد اس کا مال ورثہ میں تقسیم ہوتا ہے۔اس لئے اس کا مال بھی ورثہ میں تقسیم ہوگا۔
مرتد کے زمانے میں جو مال کمایا وہ غنیمت ہوگا۔
وجہ  مرتد ہونے کے بعد وہ حربی ہو گیا اور حربی کا کمایا ہوا مال ہاتھ آجائے تو وہ غنیمت کا مال شمار ہوتا ہے اس لئے مرتد کے زمانے کا مال غنیمت ہوگا (٢) مسئلہ نمبر ١٠٧ میں حدیث گزری کہ سوتیلی ماں سے نکاح کرکے مرتد ہواتھا تو اس کو قتل کیا اور اس کا مال لے لیا گیا۔حدیث کا ٹکڑا یہ تھا۔بعثنی رسول اللہ ۖ الی رجل نکح امرأة ابیہ ان اضرب عنقہ وآخذ مالہ (ج) (سنن للبیہقی، نمبر ١٦٨٩٣) جس میں تھا کہ اس کا مال لیکر غنیمت بنا لیا جائے۔
]٣٠٨٧[(١٠٨)پس اگر مرتد ہوکر دار الحرب بھاگ گیا اور حاکم نے اس کے مل جانے کا حکم لگا دیا تو اس کے مدبر اور ام ولد آزاد ہو جائیںگے ۔اور جو اس پر قرض ہے اس کی ادائیگی فوری ہوگی۔اور جو کچھ کمایا اسلام کی حالت میں وہ اس کے مسلمان ورثہ کی طرف منتقل ہو 

حاشیہ  :   (الف) حضرت ابن عمر سے روایت ہے ... یہاں تک کہ بنو قریظہ نے جنگ کی تو ان کے مردوں کو قتل کیا اور ان کی عورتیں اور مال مسلمانوں میں تقسیم کر دیئے گئے۔البتہ ان میں سے بعض حضورۖ کے پاس آگئے تو آپۖ نے ان کو امن دیا اور وہ مسلمان ہو گئے(ب) حضرت علی نے مرتد کو قتل کیا اور اس کی میراث مسلمان ورثہ کے درمیان تقسیم کردی(ج) حضورۖ نے مجھے بھیجا کہ ایک آدمی نے سوتیلی ماں سے نکاح کیا تو میں اس کی گردن ماردوں اور اس کا مال لے لوں۔

Flag Counter