Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

325 - 485
]٣٠٨٤[(١٠٥) واما المرأة اذا ارتدّت فلا تُقتل ولکن تُحبس حتی تسلم ]٣٠٨٥[ (١٠٦) ویزول ملک المرتدّ عن اموالہ برِدّتہ زوالا مراعًی فان اسلم عادت املاکہ الی 

]٣٠٨٤[(١٠٥)عورت اگر مرتدہ ہو جائے تو قتل نہیں کی جائے گی لیکن اسلام لانے تک قید رکھی جائے گی۔
وجہ  اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ عن ابن عباس قال لاتقتل النساء اذا ارتددن عن الاسلام ولکن یحبسن ویدعین الی الاسلام ویجبرن علیہ (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ، ٣٣ ماقالوا فی المرتدة عن الاسلام ،ج سادس، ص ٤٤٦، نمبر ٣٢٧٦٣ سنن للبیہقی، باب قتل من ارتد عن الاسلام اذا ثبت علیہ رجلا کان او امرأة ،ج ثامن ، ص ٣٥٣، نمبر ١٦٨٦٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مرتدہ عورت قتل نہیں کی جائے گی،بلکہ اس کو توبہ کرنے تک قید کیا جائے گا۔
]٣٠٨٥[(١٠٦)مرتد کی ملکیت زائل ہو جائے گی اس کے مال سے مرتد ہونے کی وجہ سے محفوظ زوال،پس اگر اسلام لایا تو اپنی حالت پرلوٹ جائیگی۔
تشریح   مرتد ہونے کی وجہ سے اس کی ملکیت زائل ہو جائے گی۔لیکن اس انداز میں زائل ہوگی کہ اگر دوبارہ اسلام لے آیا تو ملکیت بحال رہے گی۔ اور اگر مرگیا تو وہ مال مسلمان ورثہ میں تقسیم ہو جائے گا۔
وجہ  حدیث میں ہے کہ سوتیلی ماں سے نکاح کرکے مرتد ہوا تو اس کو قتل کرنے اور اس کے مال کو لے لینے کا حکم دیا۔حدیث یہ ہے۔عن یزید بن البراء عن ابیہ قال لقینی عمی وقد اعتقد رایة فقلت این ترید قال بعثنی رسول اللہ ۖ الی رجل نکح امرأة ابیہ ان اضرب عنقہ وآخذ مالہ  (ب) (سنن للبیہقی، باب مال المرتد اذا مات او قتل علی الردة ،ج ثامن ، ص ٣٦١، نمبر ١٦٨٩٣ ابن ماجة شریف، باب من تزوج امرأة ابیہ من بعدہ ،ص ٣٧٥، نمبر ٢٦٠٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مرتد ہوجائے تو اس کو قتل کیا جائے گا اور مال لے لیا جائے گا (٢) اثر میں ہے۔عن علی انہ اتی بمستورد العجلی وقد ارتد فعرض علیہ الاسلام فابی قال فقتلہ وجعل میراثہ بین ورثتہ المسلمین (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ٣٢، ماقالوا فی المرتد ماجاء فی میراثہ ،ج سادس، ص ٤٤٥، نمبر ٣٢٧٥٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مرتد ہوتے ہی اس کی ملیکت زائل ہو جائے گی۔البتہ اسلام پیش کرنے اور اسلام لانے تک انتظار کیا جائے گا۔ اگر اسلام نہیں لایا تو مکمل طور پر ملکیت زائل ہو جائے گی۔ اور اسلام کے زمانے میں کمایا ہوا مال مسلمان ورثہ میں تقسیم ہوگا اور کفر کے زمانے میں کمایا ہوا مال غنیمت ہوگا۔ اور اگر اسلام لے آیا تو اس کا مال واپس دیا جائے گا۔
مرتد دو بارہ اسلام لے آئے تو اس کا مال واپس دیا جائے گا۔
 
حاشیہ  :  (الف) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اگر عورتیں اسلام سے مرتد ہو جائیں تو قتل نہیں کی جائیں گی۔ لیکن قید کی جائیںگی،اور اسلام کی طرف بلائی جائیں گی اور اس پر مجبور کی جائیں گی(ب) مجھے میرے چچا ملے وہ ایک جھنڈا باندھے ہوئے تھے۔میں نے کہا کہاں جا رہے ہیں؟ کہا حضورۖ نے مجھ کو بھیجا ہے،ایک آدمی نے اپنی سوتیلی ماں سے شادی کی ہے میں اس کی گردن مار دوں اور اس کا مال لے لوں (ج) حضرت علی کے سامنے مستورد عجلی لایا گیا ،وہ اسلام سے مرتد ہو چکا تھا۔پس اس پر اسلام پیش کیا گیا تو انکار کرگیا تو اس کو قتل کیا اور اس کی میراث مسلمان ورثہ میں تقسیم کردی گئی۔

Flag Counter