Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

324 - 485
]٣٠٨٣[(١٠٤) فان قتلہ قاتل قبل عرض الاسلام علیہ کرہ لہ ذلک ولا شیء علی القاتل۔
 
اس میں حاضر ہوں اور نہ میں نے اس کا حکم دیا اور نہ میں اس سے راضی ہوں۔جس سے معلوم ہوا کہ تین دن تک مہلت دینا ضروری ہے۔
مرتد کو تین دن کے بعد قتل کردے اس کا اشارہ آیت میں ہے۔ومن یرتدد منکم عن دینہ فیمت وھو کافر فاولئک حبطت اعمالھم فی الدنیا والآخرة واولئک اصحاب النار ھم فیھا خالدون (الف) (آیت ٢١٧،سورة البقرة٢) اس آیت میں ہے کہ مرتد ہوا تو اس کے سب اعمال ضائع ہو گئے اور وہ کافر کے درجے میں ہوگیا۔اور پہلے گزر چکا ہے کہ حربی مباح الدم ہوتا ہے اور مرتد حربی سے بھی زیادہ سخت ہے اس لئے یہ بھی مباح الدم ہوگا (٢) حدیث میں ہے ۔قال اتی علی بزنادقة فاحرقھم ... لقول رسول اللہ ۖ من بدل دینہ فاقتلوہ (ب) دوسری روایت میں ہے کہ حضرت معاذ نے فرمایا مرتد کو فورا قتل کرو تو بیٹھوں گا ورنہ نہیں ۔حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔ عن ابی موسی قال... ثم اتبعہ معاذ بن جبل فلما قدم علیہ القیٔ لہ وسادة قال انزل فاذا رجل عندہ موثق،قال ماھذا؟ قال کان یہودیا فاسلم ثم تھود،قال اجلس !قال لا اجلس حتی یقتل قضاء اللہ ورسولہ ثلاث مرات فامر بہ فقتل (ج) (بخاری شریف، باب حکم المرتد والمرتدة واستتابتھم ، ص ١٠٢٢، نمبر ٦٩٢٢ ٦٩٢٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مرتد کو قتل کیا جائے گا۔
]٣٠٨٣[(١٠٤)پس اگر کسی نے اس کو قتل کردیا اس پر اسلام پیش کرنے سے پہلے تو یہ مکروہ ہے لیکن قاتل پر کچھ نہیں ہے۔
تشریح   مرتد پر تین دین اسلام پیش کرنا چاہئے،انکار کرنے پر قتل کرنا چاہئے ۔لیکن اگر اسلام پیش کرنے سے پہلے کسی نے قتل کردیا تو ایسا کرنا مکروہ ہے۔لیکن قاتل سے قصاص نہیں لیا جائے گا اور نہ اس پر دیت لازم ہوگی۔
وجہ  اسلام پیش کرنا مستحب ہے اور قاتل نے استحباب کے خلاف کیا ہے اس لئے قاتل سے قصاص نہیں لیا جائے گا۔کیونکہ مرتد مباح الدم ہو چکا ہے (٢) مسئلہ نمبر ١٠٣ میں حضرت عمر کا اثر گزراجس میں قاتل نے امیر المومنین حضرت عمر کے حکم کے بغیر اسلام پیش کرنے سے پہلے قتل کردیا تو حضرت عمر نے قاتل سے قصاص نہیں لیا اور نہ دیت لی،صرف اللھم لم اشھد ولم آمر کہہ کر افسوس کا اظہار فرمایا۔ جس سے معلوم ہوا کہ قاتل سے قصاص نہیں لیا جائے گا(٣) حضرت معاذ والی حدیث میں بھی مرتد پر اسلام پیش کرنے کا تذکرہ نہیں ہے بلکہ فوری طور پر قتل کرنے کا مطالبہ کیا۔جس سے معلوم ہوا کہ ارتداد کے بعد مباح الدم ہوگیا (بخاری شریف، نمبر ٦٩٢٣) 
 
حاشیہ  :   (الف) جو تم میں سے اپنی دین سے مرتد ہو جائے اور کافر ہو کر مرے تو دنیا اور آخرت میں اس کے اعمال ضائع ہو گئے وہ آگ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیںگے(ب) حضرت علی کے پاس کچھ زندیق لائے گئے تو انہوں نے ان کو جلا دیا ... حضورۖ نے فرمایا جو دین اسلام بدل دے اس کو قتل کردو (ج) حضرت معاذ بن جبل حضرت موسی اشعری کے پاس تشریف لائے تو ان کے لئے تکیہ ڈالا گیااور فرمایا تشریف رکھئے۔وہاں ایک آدمی بندھا ہوا تھا،پوچھا یہ کون ہے؟ کہا یہودی تھا پھر اسلام لایا پھر یہودی ہوگیا۔کہا تشریف رکھئے ،کہا جب تک اس کو قتل نہیں کریںگے نہیں بیٹھوں گا یہ اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ ہے۔تین مرتبہ فرمایا ۔پھر حکم دیا پس یہودی قتل کردیا گیا۔

Flag Counter