Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

323 - 485
]٣٠٨١[ (١٠٢) واذا ارتدّالمسلم عن الاسلام عرض علیہ الاسلام فان کانت لہ شبھة کشفت لہ ]٣٠٨٢[ (١٠٣) ویحبس ثلثة ایام فان اسلم والا قُتل۔
 
(  مرتد کا بیان  )
]٣٠٨١[(١٠٢)کوئی مسلمان اسلام سے مرتد ہو جائے تو اس پر اسلام پیش کیا جائے گا۔پس اگر اس کو کوئی شبہ ہوتو دور کیا جائے گا۔
وجہ  اثر میں ہے۔عن علی انہ اتی بمستورد العجلی وقد ارتد فعرض علیہ الاسلام فابی قال فقتلہ وجعل میراثہ بین ورثتہ المسلمین (الف) (مصنف ابن ابی شیبة،٣٢ ماقاتوا فی المرتد ماجا ء فی میراثہ ،ج سادس، ص ٤٤٥، نمبر ٣٢٧٥٤ سنن للبیہقی، باب من قال فی المرتد یستتاب مکانہ فان تاب والا قتل ،ج ثامن ،ص ٣٥٨، نمبر ١٦٨٨٥) اس اثر میں ہے کہ حضرت علی نے مرتد پر اسلام پیش کیا اور اس کے شبے کو دور کیا۔
]٣٠٨٢[(١٠٣)تین دن قید رکھا جائے گا،پس اگر اسلام لائے تو ٹھیک ہے ورنہ قتل کردیا جائے گا۔
وجہ  تین دن اس لئے قید رکھا جائے گا تاکہ اتنے دنوں میں سمجھایا جا سکے اور مرتد کو سوچنے کا موقع مل سکے۔امام ابو حنیفہ کے نزدیک تین دن کی مہلت دینامستحب ہے ضروری نہیں(٩٢ اثر مین ہے۔عن علی قال یستتاب المرتد ثلاثا (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ،٣٠ ماقالوا فی المرتد کم یستتاب ، ج سادس، ص ٤٤٤، نمبر ٣٢٧٤٧ سنن للبیہقی، باب من قال یحبس ثلاثة ایام ، ج ثامن ، ص ٣٥٩، نمبر ١٦٨٨٧)اس اثر سے معلوم ہوا کہ تین دن تک مہلت دے۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ تین دن تک مہلت دینا ضروری ہے۔
وجہ  حضرت عمر تین دن نہ کرنے پر سختی کی ہے ۔لما قدم علی عمر فتح تستر وتستر من ارض البصرة سألھم ھل من مغریة ؟قالوا رجل من المسلمین لحق بالمشرکین فاخذناہ،قال ما صنعتم بہ؟ قالوا قتلناہ ،قال : قال افلا ادخلتموہ بیتا واغلقتم علیہ بابا و اطعمتموہ کل یوم رغیفا ثم استبتموہ ثلاثا ۔فان تاب والا قتلتموہ ثم قال اللھم لم اشھد ولم آمر ولم ارض اذا بلغنی (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ،٣٠ ماقالوا فی المرتد کم یستتاب ،ج سادس، ص ٤٤٤، نمبر ٣٢٧٤٤ سنن للبیہقی، باب من قال یحبس ثلاثة ایام ، ج ثامن ، ص ٣٥٩، نمبر ١٦٨٨٧) اس اثر میں تین دن سے پہلے قتل کرنے پر حضرت عمر نے فرمایا کہ اے اللہ نہ میں 

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے)نے کہا اگر ایک شرط بھی توڑی تو صلح ٹوٹ جائے گی۔ (الف) حضرت علی کے پاس مستورد عجلی لایا گیا ،وہ مرتد ہو چکا تھا تو اس پر اسلام پیش کیا تو اس نے انکار کردیا۔فرماتے ہیں کہ اس کو قتل کیا اور اس کی وراثت مسلمان ورثہ میں تقسیم کردی گئی (ب) حضرت علی فرماتے ہیں کہ مرتد کو تین مرتبہ توبہ کرنے کے لئے کہا جائے گا(ج) جب حضرت عمر کے پاس مقام تستر کی فتح کی خبر آئی،تستر بصرہ کی زمین  کا حصہ ہے۔ان لوگوں سے سے پوچھا کیامغرب کی کوئی خبر ہے؟ لوگوں نے کہا مسلمان کا ایک آدمی مرتد ہوکر مشرکین کے ساتھ مل گیا تو ہم نے اس کو پکڑا۔پوچھا اس کے ساتھ کیا کیا؟ لوگوں نے کہا ہم نے اس کو قتل کر دیا۔حضرت عمر نے فرمایا کہ ایسا کیوں نہیں کیا کہ اس کو گھر میں داخل کرتے۔پھر دروازہ بند کرتے اور اس کو ہردن چپاتی کھلاتے پھر تین دن تک توبہ کرنے کو کہتے۔پس اگر توبہ کرتا تو ٹھیک ورنہ اس کو قتل کردیتے۔پھر فرمایا اے اللہ ! نہ میں وہاں حاضر تھا،نہ راضی ہوں جب مجھ کو یہ خبر پہنچی۔

Flag Counter