Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

322 - 485
مسلما او سبَّ النبی علیہ السلام او زنٰی بمسلمة لم ینقض عھدہ]٣٠٨٠[(١٠١) ولا ینتقض العھد الا بان یلحق بدار الحرب او یغلبوا علی موضع فیُحاربونا۔
 
الرجلین وارادوا من الغدر برسول اللہ ۖ،ص٥٧٤، نمبر ٤٠٢٨ مسلم شریف، باب اجلاء الیہود من الحجاز،ص ٩٤، نمبر ١٧٦٦) اس حدیث میں ہے کہ قریظہ نے محاربت کی تب ان کا عہد ٹوٹا۔اور اوپر کے مسئلے میں ذمی نے محاربت نہیں کی ہے اس لئے ان کا عہد نہیں ٹوٹے گا۔
البتہ حضورۖ کو اعلانیہ غالی دے گا تو اس کو قتل کیا جائے گا اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن علی ان یھودیة کانت تشتم النبی ۖ وتقع فیہ فخنقھا رجل حتی ماتت فابطل رسول اللہ ۖ دمھا (الف) (ابوداؤد شریف، باب الحکم فیمن سب النبی ۖ ۔ص ٢٥١،نمبر ٤٣٦٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کوئی حضورۖ کو گالی دے تو وہ مباح الدم ہو جاتا ہے۔
لغت  سب  :  غالی دینا۔
]٣٠٨٠[(١٠١)اور عہد نہیں ٹوٹے گا مگر یہ کہ دار الحرب چلا جائے یا کسی جگہ پر غلبہ پاکر ہم سے جنگ کرے۔
تشریح   ذمی بھاگ کر دار الحرب چلا جائے تو ذمیت کا عہد ٹوٹ جائے گا۔یا دار الاسلام کے کسی جگہ پر غلبہ کرلے اور ہم سے جنگ کے لئے تیار ہا جائے تو ذمیت ختم ہو جائے گی اور عہد ٹوٹ جائے گا۔
وجہ  اوپر قریظہ کی حدیث گزری کہ وہ جنگ کے لئے تیار ہوئے تو عہد ٹوٹ گیا۔پھر حضورۖ نے اس پر چڑھائی کی اور ان کی عورتوں کو باندی بنایا اور مال تقسیم کر لیا۔عن ابن عمر  ... حتی حاربت قریظة فقتل رجالھم وقسم نسائھم واولادھم واموالھم بین المسلمین (ب)(بخاری شریف،نمبر٤٠٢٨ مسلم شریف،نمبر ١٧٦٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ محاربت سے عہد ٹوٹ جاتا ہے۔
اور دار الحرب چلا جائے تو عہد ٹوٹ جائے گا اس کی دلیل یہ اثر ہے۔ سئل عن عطاء عن الرجل من اھل الذمة یوخذ فی اھل الشرک وقد اشترط علیھم ان لا یأتیھم فیقول لم اردعونھم فکرہ قتلہ الا ببینة فقال لہ بعض اھل العلم اذا نقض شیئا واحدا مما علیہ فقد نقض الصلح (ج) (مصنف عبد الرزاق، باب المشرک یأتی المسلم بغیر عہد ،ج خامس،ص ٢٩٣، نمبر ٩٦٥٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ذمی حربیوں کے درمیان چلا جائے تو عہد ٹوٹ جائے گا۔ اس لئے کہ وہ حربی ہوگیا اور اس کا خون حربیوں کی طرح مباح ہوگیا۔
لغت  یلحق  :  لاحق ہو جائے،چلا جائے۔
 
حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے) احسان کیا یہاں تک کہ بنو قریظہ نے بھی جنگ کی تو ان کے مردوں کو قتل کردیا اور ان کی عورتوں اور بچوں اور مال کو مسلمانوں کے درمیان تقسیم کردیاحاشیہ  :  (الف) حضرت علی فرماتے ہیں کہایک یہودیہ حضورۖ کو گالی دیا کرتی تھی اور ان کا عیب نکالا کرتی تھی۔تو ایک آدمی نے اس کا گلا گھونٹ کر مار دیا تو حضورۖ نے اس کے خون کو باطل کردیا یعنی قاتل سے قصاص نہیں لیا(ب) یہاں تک کہ بنو قریظہ نے جنگ کی تو ان کے مردوں کو قتل کیا اور ان کی عورتوں اور اولاد اور مال کو مسلمانوں میں تقسیم کردیا (ج) حضرت عطائ سے پوچھا اہل ذمہ کا کوئی آدمی مشرکین کے درمیان پکڑا گیا حالانکہ اس پر شرط لگائی گئی تھی کہ مشرکین کے پاس نہیں آئے گا ۔پس وہ کہتا ہے کہ اس کی مدد کا ارادہ نہیں کیا ہے تو حضرت عطائ نے گواہی کے بغیر اس کو قتل کرنے کو نا پسند کیا۔پس بعض اہل علم (باقی اغلے صفحہ پر) 

Flag Counter